ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کی جانب سے ایک منفرد پروگرام کا انعقاد

رپورٹ: نفیسؔ ناندوروی

(بھارت)

ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری دورِ حاضر میں دنیا کا واحد ادارہ ہے جو اِس برقی ترقی یافتہ دَور میں شعراء, ادباء و مُصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسّانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے. ادارہ ھٰذا میں تمام تر پروگرامز برائے تنقید کئے جاتے ہیں. عالمی سطح پر کامیابی کے ساتھ ادبی تنقیدی پروگرامز کا انعقاد یقیناً ادارہ ھٰذا کی انفرادیت, مقبولیت مع کامیابی کا وثیقہ ہے. محترم توصیف ترنل صاحب کی بے لوث جنونی ادبی خدمات نے اِس منفرد سفر کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ادارے کی جانب سے  17/03/2018 بروز سنیچر, شام 7 بجے، 144واں پروگرام بہ عنوانِ”بزمِ توصیف(اعتبارِ فن ایوارڈ)، منعقد کیا جس میں شعرائے عالم نے اپنی ایک بہترین کاوش بہ شکلِ غزل، نظم، افسانہ وغیرہ شامل تھےجن پر معزز ناقدین حضرات، محترم المقام محترم مسعود حساس صاحب، بھارت،، محترم شفاعت فہیم صاحب بھارت، تخلیق کارانِ کلام کو اپنی مفید آراؤں سے نوازا… جسے تمامی شعرائے اکرام نے خندہ پیشانی سے مع تشکّر قبول کیا. نیز مبصّرینِ اکرام میں محترم شہیر تمامی (پاکستان)، محترم امیرالدین امیر بیدر(انڈیا) شامل رہیں… ھٰذا مشاعرہ, آنلائن اردو ادب میں اپنی ایک منفرد تاریخ رقم کرگیا… اس محفلِ مشاعرہ کا سَہرۂ صدارت محترمہ ڈاکٹر صابرہ شاہین صاحبہ کے سَر رہا.

مہمانانِ خصوصی محترم شمس الحق ناطق اور محترم ساحل تماپوری، (بھارت) مہمانانِ اعزازی محترم خالد سروحی، محترم ابنِ ربّانی اور محترم ارسلان فیض، (پاکستان)….، فرائضِ نظامت  ضیاء شادانی صاحب (انڈیا) نے ادا کئے اور اپنے منفرد لب ولہجہ مع دَمدار اندازِ نظامت سے محفلِ مشاعرہ میں جادوئی سَما باندھ دیا… مشاعرہ کا باقائدہ آغاز ربِّ ذوالجَلال کی پاک وشفّاف حَمد وثنا کے ساتھ محترم علیم طاہر  صاحب (بھارت) نے یوں کیا کہ:

مرا خدا ہر مقام پر ہے

ہواؤں میں اس کو دیکھتا ہوں اپنے احساس کی نظر سے

علیم طاہر صاحب (بھارت)

اور رَسُولِ اکرم نُور مُجسّم محمّدﷺ کی شانِ اقدس میں نعتیہ کلام کا نذرانۂ عقیدت یوں پیش کیا گیا کہ:

فخرِ  رسُل  جہان  کہ  رہبر تم ہی تو ہو

محبوبِ رب سخا کا سمندر تم ہی تو ہو

محترم ضیاء شادانی صاحب بھارت

۔

نبی ہمارے عظـــــــــیم سب سے

کہ ہیں رؤف الرّحـــــیم سب سے

محترمہ نیر رانی شفق، پاکستان نے پیش کیا…حمدیہ اور نعتیہ کلام کے بعد معمول کے مطابق شعرائے عالم نے اپنی تخلیقات اور کمالِ فن کے قیمتی موتی بکھیرتے ہوئے محفلِ مشاعرہ میں چار چاند لگا دئیے.

نمونۂ کلام:

دهیرے،دهیرے سُلگ رہی ہے

اَ ر مــــــانــــوں  کـــی ریـت

جَـــــگ، جَــــــگ تِـشـــــنـــہ

تَـــن   کــــی   دَهـــــــرتـــی

نَـنـگـــے مَــن کــے کهـــیـــت

محترمہ ڈاکٹر صابرہ شاہین (پاکستان)

سُن لو ذرا سبھی اک شوہر کی تم دہائی

کل رات ہو گئی جو بیگم سے پھر لڑآئی

محترم شمس الحق ناطق، (انڈیا)

ہر ایک شخص رویوں سے ہی پگھلتا ہے

تم اپنے لہجے میں  روزوں کا اہتمام کرو

محترم خالد سروحی، (پاکستان)

آج اس زود فراموش کو پھر یاد کیا

آج خوابوں کے جزیرے سبھی جل تھل نکلے

محترم ابنِ ربّانی، (پاکستان)

مجھے بھی ارسلان اُس نے اکیلا  کر  دیا  آخر

یہ اُس کی بے وفائی کو شکستِ عاشقی کہیے

محترم ارسلان فیض، (سیالکوٹ)

ناتواں جیسے سہاروں سے لپٹ جاتے ہیں

ہم تری  یاد کی  باہوں سے لپٹ جاتے ہیں

محترم ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی،(انڈیا)

ان  کے  آنے  کا  ہے  امکان  خدا  خیر  کرے

گھرمیں کچھ بھی نہیں سامان خداخیرکرے

محترم اصغر شمیم، (انڈیا)

غمِ  حیات  سے   لڑنا  بہت   ضروری  ہے

صحت کے واسطے ہنسنا بہت ضروری ہے

محترم حماد خان، (بھارت)

سیاسی لوگوں کی انجمن سےنکل کےآئےہوآج شاید

ہر ایک  لحـظہ  بدل  رہا  ہے  تمـھارا  طرزِ  بیان  بابا

محترم احمد کاشف، (انڈیا)

تیری   بستی   چھوڑ   چلا   ہوں

ہر   رشتہ   ناطہ   توڑ  چلا   ہوں

محترم ظہیر احمد ضیاء،(آزاد کشمیر)

مزدور کی اجرت سے تو بس پیٹ پلے ہیں

اب گھر  تو نئے  اُن سے  بنائے  نہیں جاتے

محترم عبدالوحید عاجز، (پاکستان)

بہت منہ زور ہیں دیکھونکل جائیں نہ ہاتھوں سے

چلو  اڑتے  ہوئے  لمحے  یہیں  زنجیر  کرتے  ہیں

محترمہ نیّر رانی شفق، (پاکستان)

منتقل کر کے اپنی سانسوں کو

اک  غبارے  کو  زندگی  بخشی

محترم شاہزیب مصطفٰی، (آزادکشمیر)

طالب زہے قسمت کہ مجھے ساتھ ہے تیرا

کیا غم ہے زمانہ جو میرے سَـنگ نہیں ہے

محترم ایڈوکیٹ متین طالب، (بھارت)

زندگی  کو  ایک  مـعنی  دے  گیا

وہ مجھے اک رُت سُہانی دے گیا

محترمہ سیما گوہر، (بھارت)

یہ زندگی  بھی عـجیب  فن ہے

کبھی ہی صحرا کبھی چمن ہے

محترمہ صبیحہ صدف، (انڈیا)

بین الاقوامی سطح پر منعقد اس پروگرام میں دنیا بھر کے شعرائے اکرام نے اپنی اپنی تخلیقات پیش کیں … پروگرام کے آخر میں ججیز کمیٹی نے بلا تفاوت بہترین مع عمدہ کاوش کا اعلان کیا… جس کے تخلیق کار محترم سراج گلاؤٹھوی  صاحب(انڈیا) کو اعتبارِ فَن ایوارڈ سے نوازہ گیا. بین الاقوامی سطح پر حالیہ منعقد پروگرام "بزمِ توصیف (اعتبارِ فن ایوارڈ)” کے ذریعہ بہترین ادبی کارنامہ سر انجام دیا گیا ہے جس نے ادب و ثقافت کو جلا بخشی اور طے پایا کہ ادب اس مُشک کی مانند ہے جس کی خوشبو بِلا تفاوت ہر سمت پھیلتی ہے… اس تاریخی پروگرام میں شریک معزّز موصوفیانِ اردو ادب اور تمامی رفقائے بزم کو ادارے کی جانب سے مبارکباد… ساتھ ہی صاحبِ ایوارڈ محترم سراج گلاؤٹھوی صاحب، ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کی انتظاميہ اور بالخصوص گولڈ میڈلسٹ محترم توصيف ترنل صاحب کو بے لوث خدمتِ اردو ادب کیلئے قلبی تہنیت پیش کرتا ہوں۔

تبصرے بند ہیں۔