ادب سے آتے ہیں شمس و قمر مدینے میں
مجاہد ہادؔی ایلولوی
ادب سے آتے ہیں شمس و قمر مدینے میں
قیام فرما ہے ایسا بشر مدینے میں
۔
بلائیں جانے لگیں اپنے اپنے مسکن سے
جب آئے مکہ سے خیر البشر مدینے میں
۔
جمال ہی نظر آتا ہے ہم کو ہر شئے میں
ہے پیارے آقا کا ایسا اثر مدینے میں
۔
مجاورت میں جو میرے نبی کی رہتا ہے
اسے کسی سے نہیں لگتا ڈر مدینے میں
۔
میں اپنے رب سے ہمیشہ دعا یہ کرتا ہوں
خدایا ختم ہو میرا سفر مدینے میں
۔
نہیں ہے حسن کی ایسی مثال دنیا میں
حسیں ہیں جتنی وہ دیوار و در مدینے میں
۔
تو میرے حق میں خدا ایسا فیصلہ لکھ دے
تمام عمر ہو میری بسر مدینے میں
۔
ہر ایک ذرّہ وہاں رشک ِ ماہ و اختر ہے
ہوئے ہیں جب سے نبی جلوہ گر مدینے میں
۔
نظر میں گنبدِ خضرا ہو ہر گڑی ہادؔی
تمہاری گزرے یوں شام و سحر مدینے میں
تبصرے بند ہیں۔