اردو املاء کے چند اہم توجہ طلب مسائل

حامد محمود راجا

’اردو تحریر باذریعہ انگریزی حروف‘یہ ایک موبائل ایپ کا تعارفی جملہ ہے ۔اسی طرح آپ گوگل پر مشرف بہ اسلام اور بہ الفاظ دیگر بھی دیکھ سکتے ہیں ۔اسی قسم کی سینکڑوں اغلاط آپ کو ذرائع ابلاغ میں نظر آئیں گی جو دوسروں کوغلط الفاظ سکھانے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں ۔ایسے میں آپ مرزا غالب کا شعر:’آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی،اب کسی بات پر نہیں آتی  ‘ اور انہی کا مصرع :’حیراں ہوں روئوں دل کو کہ پیٹوں جگر کو میں ‘ زیر لب دہرا سکتے ہیں ۔لیکن ہنسنے رونے اورپیٹنے سے زیادہ ضروری ہے کہ تلفظ اور املاء کی ان غلطیوں کی اصلاح کی کاوش کی جائے کہ بقول داغ :’کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے‘۔

مذکورہ بالا غلطیوں کی وجوہات کی جاننے کیلیے اردو کے چار الفاظ کی حقیقت جاننا ضروری ہے ۔عربی اور فارسی سے آئے ہوئے چار ملتے جلتے الفاظ اردو زبان کا حصہ ہیں ۔دو جڑواں لفظ ’بے ‘ اور ’با‘ دوسرے الفاظ کے ساتھ مل کر متضاد معنی تخلیق کرے ہیں ۔’بے ‘ کسی چیز کی نفی جبکہ’ با‘ اثبات کی لیے ہوا کرتا ہے ۔ ’بے ‘ کی مثالیں جیسے بے غیرت یعنی وہ شخص جس میں غیرت نا ہو ۔ اسی طرح بے شمار،بے حس ،بے ضرر،بے سرو سامانی،بے جان وغیرہ۔اس کے برعکس ’با‘ کسی چیز کو ثابت کرتا ہے ۔جیسے باعمل یعنی عمل والا،با ہمت ،باکرداروغیرہ۔اردو قواعد کے مطابق ایسے الفاظ کو سابقہ کہا جاتا ہے ۔توجہ طلب امر یہ ہے کہ یہ دونوں لفظ اپنے ساتھ والے لفظ  سے ملا کر نہیں بلکہ الگ لکھے گئے ہیں ۔جیسے بے غیرت میں ’بے ‘ علیحدہ ہے اور باعمل میں ’با‘ بھی عمل کے ساتھ جوڑ کر نہیں لکھا گیا۔یہ دونوں لفظ فارسی کے ذریعے اردو زبان میں داخل ہوئے ہیں ۔فارسی کا ہی ایک اور لفظ ’بہ ‘ بھی اردو کا حصہ ہے۔ اس لفظ کا اردو ترجمہ ہے ’اچھا‘،’بہ‘ کے ساتھ’ تر‘ لگا کر اس کو’ بہتر ‘ لکھ دیا جاتا ہے جس کا معنی ہے مزید اچھا ،جبکہ بہترین کا معنی ہو ا ’سب سے اچھا‘۔’بہ ‘کو بہتر اور بہترین میں تو ساتھ ملاکر لکھا جاتا ہے جبکہ دوسرے الفاظ میں اس کو علیحدہ لکھا جاتا ہے جیسے  :’دروغ مصلحت آمیز بہ از راستی فتنہ انگیز‘(وہ جھوٹ جو صلح جوئی کیلئے بولا جائے ایسے سچ سے بہتر ہے جو فتنہ بھڑکانے کیلئے بولا جائے ) ۔خط کشیدہ لفظ ’بہ ‘ پر غور کیجیے یہ الگ ہی لکھا گیا ہے ۔

چوتھا لفظ عربی کا ہے اور وہ ہے’ بسم اللہ‘ اور دیگر تراکیب میں لکھا جانے والا حرف ’ب‘ ۔یہ عربی گرائمر میں حرف جار کہلاتا ہے اور ہمیشہ دوسرے لفظ کے ساتھ ہی ملا کر لکھا جاتا ہے جیسے’ بسم‘ اصل میں ’ب+ اسم‘ ہے۔یہ حرف اس طرح دوسرے کے ساتھ ایسے جوڑ کر لکھا جاتا ہے کہ بادی النظر میں اسی کا حصہ معلوم ہو تا ہے ۔غور کیجیے بقدرجثہ ،بکار سرکار پاکستان،بامر مجبوری ،دم بخودوغیرہ۔اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ ’با ‘اور’بہ‘ سے مختلف ہے کیونکہ ’با‘دو حروف تہجی ’ب +ا‘ کا مجموعہ ہے اور ’بہ‘ بھی دوحروف تہجی’ب +ہ‘ کا مجموعہ ہے۔یہ دونوں اپنے ساتھ والے لفظ سے الگ لکھے جاتے ہیں جبکہ مؤخر الذکر دوسرے لفظ کے ساتھ جوڑ کر ہی لکھا جاتا ہے ۔

اس تفصیل کے بعد ہم اس قابل ہو گئے ہیں کہ شروع میں ذکر کیے گئے الفاظ میں موجود غلطیوں کی نشاندہی کر سکیں ۔بے کو لکھنے اور بولنے میں عموما ً غلطی نہیں کی جاتی ۔البتہ بعض اوقات اخبار کے سب ایڈیٹرز اس کو جگہ کی کمی کی وجہ سے دوسرے لفظ کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں جیسے بے خودی کو بیخودی لکھ دیتے ہیں ۔ لیکن مؤخر الذکر حرف ’ب‘ کے تلفظ اور املاء دونوں میں کثرت سے غلطی کی جاتی ہے اور اس کو فارسی الفاظ ’با ‘ اور ’بہ‘ سے تبدیل کردیا جاتا ہے ۔لہذا’ اردوتحریر با ذریعہ انگریزی حروف‘ میں ’ باذریعہ‘ غلط جبکہ بذریعہ درست ہے ۔ اسی طرح گوگل سرچ میں نظر آنے والے الفاظ’ مشرف بہ اسلام‘ اور’ بہ الفاظ دیگر‘ غلط جبکہ مشرف باسلام اور بالفاظ دیگر درست ہیں ۔

اس غلطی کی ایک اور مثال روزنامہ اسلام اور روزنامہ اوصاف کی لاہور کی اشاعتوں میں دیکھی جاسکتی ہے ۔روزنامہ اسلام 22-03-2017 کی اشاعت میں لیڈ سٹوری کی ذیلی خبر میں یہ الفاظ درج ہیں: ’بل 7جنوری 2017سے مؤ ثر بہ عمل ہو گا ‘یہی الفاظ لوکل اشاعت میں دوسری نوعیت کی غلطی کے ساتھ موجود ہیں :’بل 7جنوری 2017سے مؤ ثر بہعمل ہو گا‘۔فرق صرف یہ ہے کہ پہلے جملے میں بہ عمل اور دوسرے میں بہعمل لکھا گیا ہے ۔ روزنامہ اوصاف لاہور کی اشاعت میں یہ لفظ  تیسری غلطی کے ساتھ نمایاں ہیں ۔ملاحظہ ہو :’ بل 7جنوری 2017سے مؤ ثر با عمل ہو گا ‘۔یہ تینوں ہی غلط ہیں اور درست ترکیب یہ ہو گی:’بل 7جنوری 2017سے مؤثر بعمل ہو گا‘۔

کچھ تراکیب میں ایک ہی لفظ کو تاکید کا مقصد حاصل کرنے کیلئے دہرا کر لکھا جاتا ہے لیکن اُن دونوں کے درمیان اسی حرف’ب ‘ کا اضافہ کردیا جاتا ہے ۔جیسے قدم بقدم،حرف بحرف ،ہو بہو،رو برو،کو بکو(گلی گلی)اور اس طرح کے دوسرے الفاظ ۔پروین شاکر  کی غزل کا  معروف مصرع ہے   ؎  ’کو بکو پھیل گئی بات شناسائی کی ‘۔ بچوں کا اسلام میں عبداللہ فارانی کے قلم سے متعد د سلسلے ’قدم بقدم ‘ کے عنوان سے تحریر کیے گئے جیسے ’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم قدم بقدم ‘ وغیرہ ۔ اس مفصل وضاحت کے جواب طلب امر یہ ہے کہ درست ترکیب کیا ہو گی ،شہر بہ شہر یا شہر بشہر ؟حالانکہ روزنامہ اسلام لاہور کی اشاعت کے صفحہ نمبر 2پر یہ لفظ ’شہر بہ شہر‘ ہی لکھا گیا ہے ۔حیران کن امر یہ ہے کہ اردو کی معروف ویب سائٹ ریختہ پر اس کو بھی کو بہ کو لکھا گیا ہے۔ معروف شعراء کے دیوان میں بھی حرف ’ب‘ کو بھی ’بہ ‘ لکھ دیا جاتا ہے ۔جیسے ریختہ پر یہ اشعار درج ہیں :

1۔:جز عجز کیا کروں بہ تمنائے بے خودی(غالب)۔

2۔تا بہ مقدور انتظار کیا(میر تقی میر)۔

3۔رونق شام سحر تا بہ سحر سناٹا(محسن نقوی)۔

اہل علم رہنمائی کریں ۔

تبصرے بند ہیں۔