اسلام میں امن، ترقی اور نجات کا تصور

بشریٰ ناہید

 ملک عزیز آج جس نازک دور سے گزر رہا هے اس سے ہر کوئی واقف هے-حالات دن بدن بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں- بالخصوص ملک کی مسلم آبادی کے لئے نفرت و کدورت کی جو فضا قائم کرنے کی کوشش زعفرانی طاقتوں کی جانب سے کی جا رہی ہیں اس میں سچے مسلمانوں کا دم گھٹنے لگا هے-

شہروں میں بڑھتے جرائم’سماجی عدم مساوات’ قتل جنین’خواتین کا استحصال’جہیز کی غلط رسم’ عریانیت وفحاشی کو بڑھاوا’ بے پردگی’زنابالجبر کے واقعات ‘بچوں کی مزدوری’کالا بازاری’قمار بازی ‘رشوت خوری’شراب نوشی’ظلم و نا انصافی

فرقہ پرستی کے باعث دلت پسماندہ و آدیباسیوں اور اقلیتوں پر مظالم’ ان کے حقوق کی پامالی معاشی عدم استحکام’غربت و افلاس’بڑهتی مہنگائی’بهک مری’اور بیماری وغیرہ بالکل معمول کی بات هو گئ ہے- ان تمام مسائل کا حل اسلام میں هے  لیکن المیہ یہ ہیکہ اس کے باوجود اسلام کے ماننے والوں کو ایسی نظروں سے دیکھا جاتا هے’ ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا هے جیسے ان تمام مسائل کے ذمہ دار صرف مسلمان هے۔  صرف اسلام هے ۔

 ملک میں ہونے والے بیشتر جرائم کے بعد مسلمانوں کو شک کی نظروں سے دیکھا جانا’ چھوٹی موٹی غلطیوں کے بدلے اور بعض اوقات تو بے قصور ہی مار پیٹ حتیٰ کے قتل تک کر دیا جانا اب معمول کی بات ہو گئی هے-

ان حالات میں جبکہ مسلمانوں کے ساتھ اسلام دشمنی کے سبب اقلیت کے نام پر پہلے ہی دائرہ تنگ کیا جا رہا هے – ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح مسلمانوں کی شبیہ کو دہشت گرد کہہ کر خراب کیا جا رہا هے – دہشت گردی اور لو جہاد کے نام پر ملت کے قابل جوانوں پرجھوٹے و بے بنیاد الزامات عائد کر کے انکے مستقبل کو تاریک کیا جا رہا هے- چار شادیاں اور تین طلاق کو آئے دن اچھالا جانا تاکہ ملت ان ہی میں الجھ کر اپنے فریضہ دعوت کو بھلا بیٹھے یا پس پشت ڈال دیں-

 ایسے میں ہماری ذمہ داری هے کہ متحد ہو کر ایک آواز میں دین کا پیغام وطنی بہن بھائیوں تک پہنچائے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ان کے دل میں جو غلط فہمیاں هے بدگمانیاں هے وہ دور هو جائے اور بحیثیت مومن ہم پر جو فریضہ دعوت ‘ اللہ نے عائد کیا هے اسکی ادائیگی سے بھی ہم بری الذمہ هو سکے –

آج ملت کے لئے ضروری ہو گیا کہ وہ اپنے ہم وطنوں کو بتائے کہ  مومن امن پسند ہوتا هے۔ اسلام کے معنی ہی سلامتی کے هے اسلام مذہب سلامتی و امن کا پیغام دیتا هے جو اسلام میں داخل هوا وہ محفوظ و مامون هو گیا-

اپنے ہم وطنوں کو بتانے کی ضرورت ہیکہ کسطرح سودی نظام’کالابازاری’ رشوت خوری ‘کرپشن ‘ذخیرہ اندوزی نے ملک کی ترقی کو خطرے میں ڈالا هوا هے – اسلام کا معاشی نظام’ زکوٰۃ کا اجتماعی نظم’ غیر سودی لین دین ‘شفاف تجارت کس طرح ملک کو خوشحالی سے ہمکنار کرتی ہیں-  ہمیں بتانے کی ضرورت هیکہ نجات کا مطلب صرف اس دنیا کی پریشانیوں سے چھٹکارا پانا نہیں ہے

بلکہ حقیقی نجات عقیدہ کی درستگی میں هے نجات دینے والا صرف اللہ هے اور نجات صرف اسلام میں هے-ان کے دلوں میں موجود اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جو غلط فہمیاں ہیں ان کو دور کرنے کی ضرورت ہیں – اسلام کے پیغام کو ‘ اللہ کی کتاب کو ان تک پہنچانے کی ضرورت هے ورنہ خدانخوستہ ہماری نجات ممکن نہیں –

 اسی مقصد کے پیش نظر جماعت اسلامی ہند نے مہاراشٹر میں ریاست گیر سطح پر 10روزہ مہم 12 تا 21 جنوری بعنوان "اسلام برائے امن’ ترقی و نجات” منانے جا رہی هے- جماعت اسلامی ہر دو سال’ چار سال میں سیرت اور دیگر مواقع سے مہمات مناتی رہتی ہے- لیکن اس بار جماعت ملت کے سبھی افراد سے’ ہر جماعت سے یہ امید رکھتی ہیں کہ وہ اس مہم میں اپنے بھرپور تعاون و شمولیت کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گیں انشاء اللہ-

اس مہم کے موقع پر حلقہ مہاراشٹر میں جماعت اسلامی ہند ریاستی سطح پر جو سرگرمیاں انجام دی  گی وہ مختصراً اسطرح ہیں –  سب سے پہلے ریاستی سطح پر بڑے پیمانے پر لانچنگ پروگرام لیا جائے گا وہ انشاء اللہ ناگپور میں هوگا-  ڈاکومنٹری فلم ‘ برادران وطن (مرد و خواتین )سے انفرادی و اجتماعی ملاقاتیں’ کارنر میٹینگیں و خطاب عام’اسکول و کالج میں لیکچرز ‘ جیل و ہاسپٹل ‘ اولڈ ایج ہاوس ‘آشرم’ وغیرہ میں پروگرام اسطرح مختلف ذرائع کا استعمال کر کے دعوت پہنچانے کی کوشش کی جائے گی-

جسطرح دیگر ملی’ سماجی  ایشوز پر ہم الحمد للہ ایک آواز ہو کر کھڑے ہوتے هیں مثلاً ریزرویشن’ بابری مسجد’طلاق وغیرہ کے لئے ہر مسلک و جماعت کے لوگ متحد هو کر لڑتے هیں اسی طرح اس دعوتی کام کو جماعت اسلامی لے کر اٹھی هے تو اس موقع پر بھی ملت کے ہر فرد کی یہ ذمہ داری هے کہ اس کے ساتھ شامل ہو جائیں اور ایسے شامل ہو جائیں کہ مدعو کو یہ محسوس ہو کہ یہ مہم مہاراشٹر کی ملت کی جانب سے منائی جا رہی هے کیونکہ  دعوت فرض هے –

 اللہ اور رسول ﷺ کا حکم هے –

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت هے-

 ہماری نجات کا ذریعہ هے-

 ایک ملی فریضہ هے –

اس مہم میں ملت کے مرد و خواتین کے لیے تعاون کی بہت سی شکلیں ہیں-

مہم کے پمفلٹس و فورس آپ تک پہنچے گیں ان کو بغور پڑهیں  اور اپنے رشتہ دار پڑوس دوست احباب سے تذکرہ کریں-  اپنے ملاقاتیوں سے اس مہم کا تذکرہ کر یں – اپنے شہر میں ہونے والے خطاب عام و دیگر پروگرام میں خود بھی شرکت کریں اور دوسری بہنوں کو بھی شریک کروائیں – اپنے روابط کی وطنی بہنوں سے اس موقع پر ملاقات کریں اور مہم و اسلام کا پیغام پہنچائیں- ممکن ہو تو اپنے تعلقات کی وطنی بہنوں کو گھر پر مدعو کریں یا اپنے پروفیشن کی جگہ ان کے لئے ٹی پارٹی رکھ کر بات پہنچانے کی کوشش کریں (اس سلسلے میں اپنے شہر میں موجود جماعت کی  ذمہ دار خواتین سے مدد و رہنمائی حاصل کریں)

علمائے کرام اپنے خطبوں میں فریضہ دعوت کے تعلق سے ملت کی اس ذمہ داری کو یاد دلائیں –  آپ تک پہنچنے والے تحریری مواد کو پڑھئیے اور دوسروں تک پہنچائیں- مسلمانوں کی جانب سے اسطرح کا ماحول پورے مہاراشٹر میں ہوگا تو ان شاء اللہ ہمارے ہم وطنوں پر واضح ہو جایئگا کہ واقعی اسلام امن و شانتی کا پیغام دیتا هے ۔ اسلامی نظام میں ہی دنیا کی ترقی هے۔ اور نجات صرف ایک اللہ کی بندگی کرنے سے ہی مل سکتی هے ۔

تبصرے بند ہیں۔