اس طرح عشق کی تجدید ہوا کرتی ہے

مقصود اعظم فاضلی

اس طرح عشق کی تجدید ہوا کرتی ہے
جب نظر ملتی ہے تائید ہوا کرتی ہے

اس کی امید پہ پھِر  جاتا ہے پانی اکثر
جس کو لوگوں سے کچھ امید ہوا کرتی ہے

لوگ پھر راہِ صداقت سے بھٹک جاتے ہیں
جب خیالات کی تقلید ہوا کرتی ہے

ذوقِ شعری کو نئی سمت عطا ہوتی ہے
جب غزل پر مری تنقید ہوا کرتی ہے

بعد میں کرتا ہے تسلیم زمانہ اس کو
پہلے حق بات کی تردید ہوا کرتی ہے

موت سے اس لئے ڈرتے نہیں اعظم ہم لوگ
موت تو زیست کی تمہید ہوا کرتی ہے

تبصرے بند ہیں۔