اس طرح عشق کی تجدید ہوا کرتی ہے
مقصود اعظم فاضلی
اس طرح عشق کی تجدید ہوا کرتی ہے
جب نظر ملتی ہے تائید ہوا کرتی ہے
…
اس کی امید پہ پھِر جاتا ہے پانی اکثر
جس کو لوگوں سے کچھ امید ہوا کرتی ہے
…
لوگ پھر راہِ صداقت سے بھٹک جاتے ہیں
جب خیالات کی تقلید ہوا کرتی ہے
…
ذوقِ شعری کو نئی سمت عطا ہوتی ہے
جب غزل پر مری تنقید ہوا کرتی ہے
…
بعد میں کرتا ہے تسلیم زمانہ اس کو
پہلے حق بات کی تردید ہوا کرتی ہے
…
موت سے اس لئے ڈرتے نہیں اعظم ہم لوگ
موت تو زیست کی تمہید ہوا کرتی ہے
تبصرے بند ہیں۔