اس قدر کھویا ہے خود کو ان راہوں نے
اسماء طارق
اس قدر کھوا ہے خود کو ان راہوں نے
اب مزید کھونے سے دل ڈر سا گیا ہے
…
سو سو بار کلمے پڑھ پڑھ پھونکوں میں
پر دل کے اس ڈر کا کروں کیا میں
…
منزل ہے دور کہیں اور راستہ ہے کٹھن
آگے بڑھنا مشکل ہے پر رکنا بھی محال ہے
…
عالم اضطراب ہے اور دل پریشان ہے
خوف کے حصار میں ہوں کھڑا تن تنہا
…
کوئی حل ملتا نہیں ہے کہیں
اس طرح ہوں گرا مشکلوں سے میں
…
ہاتھ اٹھائے، سر جھکائے گرا ہوں سجدے میں
اب تو آساں کر مجھ پر میری منزل یا الہی
تبصرے بند ہیں۔