اصل دہشت گرد کون؟

امداداللہ

(طیب جنرل سیکرٹری اسلامک رائٹرز موومنٹ پنجاب) 

نیوزی لینڈ 2 مساجد میں دہشت گردی 49 نمازی شہیداور درجنوں شدید زخمی عالم اسلام کا شدید رد عمل(روز نامہ اسلام 16 مارچ 2019)

عالم اسلام اس وقت انتہا پسندی اور دور حاضر کی بدترین دہشت گردی کا شکار ہے۔ہر شخص اور ملک اس سے چھٹکارا چاہتا ہے۔ اس دہشت گردی کا شکارصرف مسلمان ہیں۔ دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی ہورہی ہے یا ہوتی ہے تو اس کو مسلمانوں سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ پھر یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں All Muslims are not terrorists but all terrorists are Muslims

یعنی سارے مسلمان تو دہشت گرد نہیں ہیں، لیکن سارے دہشت گرد ضرور مسلمان ہیں۔اس سے بڑا دنیا کا کوئی اور جھوٹ ہو نہیں سکتا کہ مسلمان دہشت گرد ہیں۔ دہشت گردی مسلمانوں کا کبھی بھی شیوا نہیں رہا ہے۔ہمارا مذہب تو ہمیں امن کا درس دیتا ہے۔آپ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ زیادہ تر دہشت گردی کے واقعات میں غیرمسلم ہی ملوث رہے ہیں۔ اور یہ بات آن دی ریکارڈ ہے کہ انیسویں صدی میں شاید ہی کوئی ایسی دہشت گردی ہوئی ہو جس میں کوئی مسلمان ملوث رہا ہو۔آزادی کے لیے لڑی جانے والی جنگوں کو دہشت گردی کے نام سے ماسوم کرنا یہ سراسر ظلم اور نا انصافی ہوگی۔ تاریخ کے ان واقعات پر اگر نظر ڈالیں،تو معلوم ہو گا کہ اصل  دہشت گرد کون ہے؟

اٹھارہ سو اکیاسی میں روس کے سر الیگزینڈر کو قتل کرنے والا ایک  ایک عیسائی تھا۔انیس سو چھیاسی امریکہ شکاگو میں مزدوروں کے جلسے پر حملہ کرنے والا (جس میں 12 مزدور اور ایک پولیس والا ہلاک ہوا)یہ مسلمان نہیں تھا۔انیس سو ایک امریکی صدر لیون کو قتل کرنے والا فرنگ نامی آدمی غیر مسلم تھا۔ یکم اکتوبر انیس سو ایک لاس اینجلس میں ایک اخبار پر حملہ ہوا، یہ حملہ کرنے والے دو غیر مسلم تھے۔ انیس سو چودہ میں آسٹریلیا کے شہزادہ یاور اس کی وائف کو قتل کرنے والا غیر مسلم تھا۔ 6 اکتوبر انیس سو پچیس میں بلگیریا کے ایک چرچ پر حملہ ہوا،جس میں سو سے زائد انسان مرے حملہ کرنے والے غیر مسلم تھے۔ 1934میں یوگوسلاویہ کے بادشاہ کو قتل کرنے والا ایک غیر مسلم تھا۔جنگ عظیم کے بعد سے لے کر انیس سو 48 تک یہودیوں نے  260 سے زائد دہشت گردانہ کاروائیاں کی سب کو معلوم ہے کہ یہ مسلمان نہیں تھے۔ ہٹلر نے ساٹھ لاکھ سے زائد یہودیوں کو قتل کیا۔جاپان کی بدھ مذہب فوج نے زیرزمین ریلوے اسٹیشنوں پرپانچ ہزار سے زائد لوگ مارے۔جوزف سٹالن نے دو کروڑ افراد کو قتل کیااور ڈیڑھ کروڑ کو بھوکا رکھ کر مار دیا گیا۔ چینی ماؤزے تنگ نے ڈیڑھ کروڑ سے 2 کروڑ افراد کا قتل کیا۔اٹلی کے موسولینی نے چار لاکھ افراد کو قتل کیا۔فرانسیسی انقلاب کے دوران دو لاکھ افراد قتل ہوئے۔ان میں کوئی بھی مسلمان نہیں تھا۔ خودکش حملوں کا بلیم مسلمانوں پر ہوتا ہے کہ مسلمان خود کش بمبار ہوتے ہیں لیکن خود کش حملوں کو رواج دینے والے سری لنکا کے تامل ٹائیگرز تھے۔

روس نے افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا، پھر اس کو باہر کرنے کے نام پر نیٹو افغانستان میں آیا اور اسامہ بن لادن کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کا قتل کیا لیبیا، مصر،شام،عراق،فلسطین،کشمیر،برما،میں لاکھوں افراد کو قتل کیا گیا۔  جنوبی وزیرستان مدرسوں پر  ڈرون حملے کرنے والے,قندوز مدرسے پر دستار بندی کے موقع پر کئی سو طلباء کو شہید کردیا گیا حملہ کرنے والے مسلمان نہیں تھے۔ پچھلے کئی سالوں سے شام میدان جنگ بنا ہوا ہے اور مسلمانوں کو بے گناہ قتل کیا جارہا ہے، امریکی اتحادیوں نے داعش سے لڑنے کے مفروضے پر بیس لاکھ سے زائد انسانوں کو قتل کیا۔گزشتہ سات دہائیوں میں سوا لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہوئے ان کشمیریوں کو شہید کرنے والے غیر مسلم ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2008 سے لے کر 2018 کے دوران ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہری شہید ہوئے، 30ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہوئیں، ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوئے،ایک لاکھ سے زائد گھر جلے، کشمیریوں کو شہید کرنے والے،خواتین کو بیوہ کرنے والے، بچوں کو یتیم کرنے والے،مسلمان نہیں تھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سات ہزار سے زائد بے شناخت اور اجتماعی قبریں دریافت کی جاچکی ہیں۔ یہ وہ مختصر سے اعدادوشمار ہیںجن سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی ہوئی ہے دہشت گردی میں ملوث مسلمان نہیں، بلکہ غیر مسلم ہے۔ اور ان کارروائیوں کے پیچھے صیہونی ذہن کارفرما ہے۔جواسلام فوبیا میں مبتلا ہے۔اور اسلام کی مقبولیت کا گراف بلند ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔چند سال قبل سب مشن یعنی قبول اسلام کتاب کے متعصب مصنف مائیکل ہولبک اپنی کتاب میں لکھتا ہے۔ فرانس 2022 میں کسی جماعت کا مسلم سربراہ اس ملک کا حکمران ہو گا۔

غیرمسلموں کو یہی خوف اسلام دشمنی پر ابھارتا ہے۔اس خوف کو صیہونی اور مغربی میڈیا تسلسل سے ہوا دے رہا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کے ماہرین کی پیش گوئی کے مطابق 2070 تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب ہوگا،اس لیے کہ اسلام دنیا کی آبادی میں تیزی سے اضافے کی شرح رکھتا ہے۔اور اسی چیز کا خوف ان کو کھائے جا رہا ہے، جس کی وجہ سے آئے دن مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ان کی اس دہشتگردانہ کاروائیوں سے نہ تو کوئی مسجد محفوظ ہے نہ کوئی کالج،یونیورسٹی _اور ادارہ محفوظ ہے۔ اور نہ ہی کوئی ملک محفوظ ہے۔مسلم دشمنی کا ایک جنون ان پر طاری ہوچکا ہے کہ مسلمان دہشت گرد ہیں امریکی وار آن ٹیرر کے قانون کے مطابق مطابق فریڈم آف ایکسپریشن کا مطلب ہی مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنا ہے۔ صلیبیوں پر حملہ کرنا انسانیت پر حملہ کرنے کے مترادف سمجھا جاتاہے۔  لیکن اس کے لئے ساری انسانیت کو ختم کرنا یہ کونسی انسانیت ہے۔  عالمی ٹھیکے داروں سے گزارش ہے کہ کچھ ہوش کے ناخن لیں اور دیکھیں کہ کون ہیں اصل دہشت گرد؟اور مسلم داماد کی اندھی دشمنی میں دنیا بھر کے مسلمانوں پر الزام تراشی اور دہشت گردی سے باز آ جائیں گے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔