افسانچہ

سمن فاطمہ بنت الیاس

(لائف کوچ اینڈ  ایجوکیشنسٹ)

ماں بیٹی سے: میں نے تمہاری بھابھی سےکہہ دیا ہے خواہ پہلا مہینہ ہو یا نواں مہینہ کام تو اسی طرح کرنا پڑے گا جیسا ک عام دنوں میں کرتی ہو۔ہماری بڑی بوڑھی عورتیں بھی یہی کرتی آئی ہے۔

بیٹی: ہاں امی آپ بھابھی کو بالکل بھی چهوٹ نہ دیں اور تھوڑی بھی مدد نہ کریں۔

ماں:  بیٹی تم صحیح کہہ رہی ہو۔کہیں ایسا نہ ہو کہ انگلی دیں  اور وہ ہاتھ پکڑ لے۔

بیٹی:  ہاں نا امی آپ نے ہی انہیں بہت چھوٹ دے رکھی ہے۔بھلا روز روز اپنے میکے فون پر بات کرنے کی کیا ضرورت ہے۔پیسے کیا پیڑ پر اگتے ہیں?ہفتے میں ایک مرتبہ فون کرنا کافی ہوتا ہے۔

ماں: آنے دو تمہارے ابو کو آج ہی ان کی لاڈلی بہو کی شکایت کرتی ہون۔

بیٹی: اچھا امی اب کال بند کرتی ہون۔روزانہ فون پر بات کرنے سے بل بہت بڑھ رہا ہے۔

ماں: ٹھیک ہے بیٹی تم اپنی صحت کا خیال رکھو ۔اس حالت میں زیادہ کام کرنا ٹھیک نہیں۔۔

لمحہ فکریہ

تبصرے بند ہیں۔