اللہ رہزنوں میں وہ رہبر اتار دے

احمد علی برقیؔ اعظمی

اللہ رہزنوں میں وہ رہبر اتار دے

سر پر ترے سوار ہے جو، ڈر اتار دے

آنکھوں میں مثلِ خار کھٹکتا ہے جس کی تو

ایسا نہ ہو وہ سینے میں خنجر اتار دے

پرواز کر سنبھل کے ذرا مُرغ خوش نوا

صیاد وقت تیرا نہ شہپر اتار دے

اپنا سمجھ رہا ہے جسے سرپرست تو

وہ زر پرست تیرا نہ یہ سر اتار دے

ہو خوشگوار تیرے لئے آنے والا سال

’’دیوار سے پرانا کلینڈر اتار دے‘‘

امن و اماں کی خیر منا اپنے ملک میں

جنگ آزما نہ نہ پھر کوئی لشکر اتار دے

برقیؔ نہ جانے پھر کوئی بے درد باغباں

شاخِ شجر سے اپنا گُلِ تَر اتار دے

تبصرے بند ہیں۔