امریکہ کی دھمکی کتنی حقیقت کتنا فسانہ

حفیظ نعمانی

پاکستان اسلام اور مسلمانوں کے نام پر بنا تھا اسے بنانے والے سب کے سب وہ تھے جن کی صرف زبان پر اسلام تھا۔ ہم اس زمانہ میں بریلی میں رہتے تھے اور جس محلہ میں رہتے تھے وہ تھا تو چھوٹا مگر پورے محلہ میں مسلمان تھے اور سب کے سب پاکستان کے حامی تھے لیکن ان کا اسلام سے اتنا تعلق تھا کہ پانچوں نماز کے وقت وہ پاکستان کے حق میں بحث تو کرتے تھے لیکن چند غریبوں کے علاوہ نماز کے لئے مسجد کوئی نہیں جاتا تھا ان کی نماز جمعہ اور عیدین تک محدود تھی۔

جمعیۃ علماء کے بڑے اور چھوٹے عالم اپنی سی کوشش کرتے تھے کہ انہیں سمجھائیں کہ اسلامی ملک میں کیا ہوتا ہے یا کیا ہوتا رہا ہے؟ لیکن ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسلم لیگ کے لیڈروں اور ان کے ماننے والوں نے اپنا اسلام الگ بنا لیا تھا جس میں نہ نماز تھی نہ روزہ تھا نہ قرآن تھا اور نہ حدیث تھی اور وہی اسلام پاکستان بننے کے بعد سے اب تک وہاں ہے۔ مسلمانوں کے پاس تاریخ موجود ہے کتب خانے اور لائبریریاں حضور اکرمؐ کی احادیث سے بھرے ہوئے ہیں خلفاء راشدین اور ان کے بعد کے ہر زمانہ کی تاریخ موجود ہے انتہا یہ ہے کہ 49  برس اورنگ زیب کی حکومت کی ایک ایک دن کی تفصیل موجود ہے لیکن مسٹر جناح نے جس اسلام کے لئے پاکستان بنایا تھا پاکستان میں آج بھی اسی اسلام کی حکومت ہے۔

پاکستان میں جو حکمراں ٹولہ ہے ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں اور جو مولویوں جیسی شکل بنائے ہوئے ہیں اور ان کا جیسا لباس پہنے ہوئے ہیں ان میں سے اکثر وہ ہیں جن کا کام صرف یہ ہے کہ غریب اور جاہل بے روزگار نوجوانوں کو وہ اپنے پاس بلالیتے ہیں اور انہیں غازی بننے یا شہید ہوکر جنت میں جانے کے لئے بندوق دے کر سرحد پر بھیج دیتے ہیں جہاں وہ کتوں کی موت مارے جاتے ہیں۔ یہ بات کم از کم ہم نے ایک سابق فوجی اور صدر پرویز مشرف کے منھ سے پہلی بار سنی کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیموں کی وہ برسوں سرپرستی کرتے رہے ہیں۔ ان کا کارنامہ اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ سرحد پر رہنے والے مسلمانوں پر گولیاں برسائیں اور ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھوں مرکر جہنم میں جائیں۔ نواز شریف نے چار سال پہلے جو الیکشن لڑا تھا اس کا ایک نعرہ یہ بھی تھا کہ ہندوستان سے تعلقات بہتر بنائے جائیں گے ان کو اکثریت دلانے میں اس نعرے نے بھی کام کیا تھا لیکن یہ دہشت گرد جنہوں نے پاکستان میں پیروں کی حیثیت اختیار کرلی ہے آڑے آئے اور انہوں نے جاہل عوام کو وہی سبق پڑھایا کہ کافروں سے دوستی کفر ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج تعلقات انتہائی خراب ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ جس ذہنیت کے ہیں وہ کسی سے چھپی نہیں ہے ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر تم اپنے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم نہیںکروگے تو ہم کردیں گے۔ سابق صدر براک اوبامہ نے اسامہ بن لادن کوایبٹ آباد کے مکان میں گھس کر جس طرح قتل کیا وہ ٹی وی پر کروڑوں لوگوںنے دیکھا ہوگا اور یہ بھی دیکھا کہ پاکستان کی حکومت کے منھ سے ایک لفظ نہیں نکلا۔ جن لوگوں نے یہ منظر دیکھا تھا انہیں یاد ہوگا کہ بیمار کمزور اسامہ کو اگر گرفتار کرکے خون خرابہ کے بغیر امریکہ لے جاتے اور ایمانداری سے مقدمہ چلاتے تو امریکہ منھ دکھانے کے قابل نہ رہتا اوبامہ نے صرف امریکہ کے دعوے کو صحیح ثابت کرنے کے لئے اسامہ بن لادن کی جان لی۔ اس کی طرف سے حافظ سعید کی جان پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام ہے اور حافظ سعید آزاد گھوم رہا ہے لیکن یہ پورا پاکستان جانتا ہے کہ صدر ٹرمپ جس دن فیصلہ کرے گا اس دن ان میں سے ایک بھی نہیںبچے گا۔

اس وقت پاکستان میں وزیر اعظم کی کرسی پر قائم مقام وزیر اعظم بیٹھے ہیں وہ پاکستان کے ان لیڈروں میں نہیںہیں جن سے دنیا کے دوسرے لیڈر واقف ہیں اور ان سے یہ توقع بھی نہیں کہ وہ شمالی کوریا کے نوجوان صدر کی زبان میں جواب دیں۔ ایسے میںکیا یہ اچھا نہ ہوگا کہ خود ہی ان حضرات سے کہہ دیا جائے کہ اپنی دُکانیں بند کریں اور جنت کے نام پر جاہلوں اور بھوکوں کو جہنم میں نہ بھیجیں۔ حافظ سعید، اظہر مسعود اور صلاح الدین نے نہ جانے کتنے نوجوانوں کو ہندوستان کی سرحد پر بھیجا اور ان میںکوئی واپس نہیں آیا۔ لیکن یہ سلسلہ بند نہیں  ہوتا۔ اور ہندوستان کوئی سخت قدم اس لئے نہیں اٹھاتا کہ پھر جیسی تباہی ہوگی وہ قیامت ہوگی۔

اب ایسے کم مسلمان باقی ہوں گے جنہیں یاد ہوگا کہ جب ہندوستان نے مسٹر جناح کو تقسیم سے باز رکھنے کے لئے بنگال اور پنجاب کی تقسیم کا نقشہ دکھایا تو مسٹر جناح پاکستان سے دستبردار ہونے کے لئے تیار ہوگئے تھے لیکن انہوں نے ہی عام مسلمانوں میں اتنا جوش بھر دیا تھا کہ اگر وہ اب تقسیم سے انکار کردیتے تو عام مسلمان جناح صاحب کے ہی ٹکڑے کردیتے۔ اور یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ جناح صاحب نے اسے اپنی غلطی مانا اور وہ اس پر بھی تیار تھے کہ پنڈت نہرو سے پھر بات کریں لیکن ٹی بی نے انہیں مہلت نہیں دی۔

یہ بھی پاکستان کی خوش قسمتی تھی کہ عالم اسلام میں تیل کے چشمے اُبل پڑے اور ایک نئے مسلم ملک کو عالم اسلام نے گود لے لیا اور سب سے زیادہ لیبیا کے معمر قذافی نے اس کی مدد کی اور اس کے روپئے سے ہی پاکستان نے ایٹم بم بنایا اور آج اس کی حفاظت کا سب سے بڑا ہتھیار وہی ہے۔ لیکن امریکہ نے اگر دہشت گردی کے ٹھکانوں پر ہاتھ ڈال دیا تو پاکستان کچھ نہیں کرے گا اور نہ اس کی طرف سے چین بولے گا اس لئے اچھا یہی ہے کہ قائم مقام وزیراعظم ہی یہ نیک کام کریں جس سے ہندوستان کے مسلمانوں کو بھی سکون نصیب ہو۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔