امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا دورۂ عرب!

محمد وسیم

 سپر پاور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب میں ہیں ، ان کے ساتھ ان کی بیوی ملانیا ٹرمپ ، بیٹی ایوانکا ٹرمپ ، داماد اور اعلیٰ سرکاری عہدے دار شامل ہیں – وہی ڈونالڈ ٹرمپ جس نے سعودی عرب کو دھمکی دی تھی اور نائن الیون حملے کا ذمہ دار سعودی عرب کو ٹہرا کر کہا تھا کہ سعودی عرب کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی-

اسی طرح سے اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تها ، مگر جناب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو یہ پتہ نہیں تھا کہ یہ ان کے لئے اتنا آسان نہیں ہوگا اور مسلم دنیا کے خلاف قدم اٹھانے کے لئے انهیں سعودی عرب کے پرخطر راستے سے گزرنا پڑے گا ، امریکی صدارتی کرسی سنبھالنے کے بعد ان کو معلوم ہوا کہ سعودی عرب سے دشمنی بڑی مہنگی ثابت ہوگی ، چنانچہ جناب ٹرمپ پوری فیملی کے ساتھ شاہ سلمان کے دربار میں جا پہونچے- خاص بات تو یہ رہی کہ عربوں نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مہمان نوازی میں کوئی کمی نہیں کی ، دل کی گہرائیوں سے استقبال کیا ، شاہ سلمان بن عبدالعزیز خود استقبال کے لئے تشریف لے گئے- امریکہ عرب اسلامی کانفرنس میں ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کی مہمان نوازی کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا.

امریکی صدارتی انتخاب کے وقت ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی مسلم دشمنی کا کھل کر اظہار کیا- سعودی عرب کو خاص کر نشانہ بنایا- سعودی عرب سے معاہدے پر نظر ثانی کی بات کہی ، جس پر سعودی عرب نے بهی ہمت دکھائی ، کہا : اگر امریکہ اپنے غلط اقدامات سے باز نہیں آیا تو اسے بھی بھاری قیمت چکانی پڑے گی- ڈونالڈ ٹرمپ کو جب امریکہ کی کرسی ملی تو اپنا پہلا دورہ وہ بھی فیملی کے ساتھ عالمِ اسلام کی دھڑکن سعودی عرب کا کیا- مگر یہاں بھی سعودی عرب نے تاریخی ہمت کا مظاہرہ کیا ، اسرائیلی صحافیوں کو امریکہ سے اجازت ملنے کے بعد بھی سعودی عرب نے امریکہ عرب اسلامی کانفرنس میں اسرائیلیوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی ، شاہ سلمان نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ تم آ جاءو ، مگر اسرائیلی صحافیوں کو سعودی عرب میں قدم رکھنے کی بهی اجازت نہیں دیں گے ، امریکی صدر نے امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تها مگر عالمِ عرب نے تنبیہ کی اور سعودی وزیرِ دفاع محمد بن سلمان امریکہ پہونچے ، ڈونالڈ ٹرمپ سے کہا کہ سفارت خانے کی منتقلی عالمِ اسلام پر حملہ شمار کیا جائے گا ، اس لئے اس سے دور رہنا ہی بہتر ہوگا ، 39 اسلامی عسکری اتحاد سے بهی امریکہ پریشان تها کہ سعودی عرب اس سے مضبوط عسکری قوت بن کر ابھرے گا اور سعودی عرب سے دشمنی مول لینا مہنگی ثابت ہوگی

امریکہ عرب اسلامی کانفرنس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جو باتیں کہی ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ، ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے ، تمام ممالک کو چاہئے کہ ایران پر پابندیاں عائد کریں ، سعودی عرب نے دہشت گردی کو ختم کرنے میں بے مثال کارنامہ انجام دیا ہے ، سعودی عرب دہشت گردی سے متاثر ملک رہا ہے ، اس لئے وقت آ گیا ہے کہ امریکہ عرب اتحاد مضبوط ہو ، جس کے نتیجے میں دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکے ، مسلم نوجوانوں کو امن کی فضا میں سانس لینے کا موقع مل سکے ، اسی کے تحت سعودی عرب اور امریکہ نے 110 ارب ڈالر کا باہمی دفاعی معاہدہ بهی کیا ہے ، اس معاہدے پر شیعہ نواز افراد تنقید کر رہے ہیں ، یہ افراد اس وقت کہاں تھے جب ایران نے روس سے نومبر 2016 میں 10بلین ڈالر کا دفاعی معاہدہ کیا تھا ؟ کانفرنس سے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے ، ایران خطے میں دہشت گردی کا مرکز بنا ہوا ہے ، ہم نے دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے ، ہم داعش سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ چاہتے ہیں ، شاہ سلمان کا کہنا تها کہ دہشت گردوں کی معاونت کرنے والوں کا مقابلہ کریں گے اور انهیں انجام تک پہنچائیں گے

قارئینِ کرام ! امریکی صدر نے سعودی عرب کا دورہ کیا ، سعودی عرب نے شاندار استقبال کیا ، تو اس میں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے ، وہی ڈونالڈ ٹرمپ جو مسلمانوں اور سعودی عرب کو نشانہ بنانے کی بات کر رہا تھا ، کیا وجہ ہے کہ آج اپنا پہلا ہی غیر ملکی سعودی عرب کا دورہ کرنے پر مجبور ہے ؟ ملکوں کے اپنے ذاتی مفاد ، سیاسی ، معاشی ، سفارتی اور دفاعی تعلقات ہوتے ہیں ، جو ایک دوسرے کے تعاون سے چلتے ہیں۔

آج دنیا اسی اصول پر گامزن ہے ، اس سلسلے میں ‘عرب نیٹو فورس’ کافی اہمیت کی حامل ہے ، امریکی صدر کے سعودی عرب کے دورے اور سعودی عرب کے شاندار استقبال سے کسی کو پریشانی نہیں ہونی چاہئے ، کیوں کہ سعودی عرب نے مشکل سے مشکل وقتوں میں بھی اسلام اور مسلمانوں کا ساتھ دیا ہے ، ہمیشہ حق کی حمایت کی ہے ، سعودی عرب کی اپنی مضبوط اور حقیقت پر مبنی پالیسیوں سے عالمِ اسلام کو ہمیشہ فائدہ پہونچا ہے- اور امریکہ عرب اسلامی سربراہی کانفرنس مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوگی.. ان شاء اللہ

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔