انتخابی نتائج مسلمانوں کے لئے لمحہ فکر

محمد فراز احمد

بی جے پی نے مسلم امیدوار نہیں ٹہرایا اور دیگر پارٹیوں نے اپنا اپنا مسلم امیدوار شامل کیا جسکی وجہ سے مسلمانوں کے ووٹوں کی تقسیم ہوگئی اور بی جے پی کو ہندو ووٹ حاصل ہوگئے۔ ان انتخابات سے یہ بات تو صاف ہوگئی ہیکہ آج تک مسلمانوں کے لئے کوئی قومی سطح پر ایسا قائد حاصل نہیں ہوسکا جس کو سب ملکر جتا سکیں یا سپورٹ کرسکیں۔

مسلمانوں کے لئے اگر مستقبل میں اقتدار میں آنا ہوتو ضروری ہیکہ اپنا ایک منظم و متحد قائد تیار کریں. مجلس کو بھی اس ہار کا پورا ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاسکتا کیونکہ جن مقامات پر مجلس نہیں وہاں پر بھی بی جے پی کی جیت ہوئی ہے، یہ بات اپنی جگہ صحیح ہیکہ مجلس کی وجہ سے مسلم ووٹوں کی تقسیم ہوئی ہے لیکن یوپی میں یادو اور کانگرس نے بھی تو مسلمانوں کا استعمال کیا ہے.

میری نظر میں مسلمانوں کا استعمال ”ووٹ بینک”کی طرح نہیں بلکہ ہندو ووٹوں کے متحد کرنے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے. پورے ملک کا اگر طائرانہ جائزہ لیا جائے تو یہی بات سامنے آتی ہیکہ بی جے پی کی جیت مسلمانوں کے ووٹوں پر منحصر ہے. اگر مسلمانوں نے کسی ایک لیڈر کو اپنا ووٹ دیا تو بی

بی جے پی کا اقتدار حاصل کرنا مشکل ہے اور جہاں مسلم آبادی کا فیصد کم ہے وہاں مسلمان کانگریس کے ساتھ ملکر بی جے پی کو اقتدار سے روک سکتے ہیں. یہاں میری بات سے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے، میں یہ بھی نہیں کہتا کہ صرف کانگریس کو سپورٹ کیا جائے بلکہ میرا خیال یہ ہیکہ کانگریس کا متبادل اگر لالیا جائے جو مسلمانوں میں سے ہو تب ہی ہم ان کی تائید کر سکتے ہیں. رہا سوال مسلم قیادت کا، مسلمانوں نے سیاست میں حصہ لینے کو آج تک بھی غیر شرعی کام خیال کرلیا ہے، اگر مسلمانوں کا حال یہی رہےگا تو وہ کہاں سے کسی مسلم قائد کا انتخاب کرکے اپنی حکومت بنا سکیں گے؟

مسلمانوں کا حال یہ ہیکہ وہ کسی کے بھی بہکاوے اور شعلہ بیان تقاریر میں بآسانی بہک جاتے ہیں. ضروری ہیکہ مسلم تنظیمیں و سیاسی جماعتیں سرجوڑ کر بیٹھیں اور اپنے اختلافات کو بھلا کر سیاسی طور پر طاقتور بننے کی کوشش کریں.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔