انسان، گائے سے زیادہ قیمتی ہے!

فیصل فاروق

گزشتہ دنوں گؤ رکشا کے نام پر ہجومی تشدد کے کسی معاملے میں پہلی مرتبہ سزا سناتے ہوۓ جھارکھنڈ کے رام گڑھ کی خصوصی فاسٹ ٹریک عدالت نے ١٢/ میں سے ١١/ افراد کیلئے عمرقید کی سزا تجویز کی۔ یہ پہلا موقع ہے جب ایسے کسی معاملے میں کسی کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ عدالت نے اس معاملہ میں ۱۱/ملزموں کو مجرم قرار دیا۔

جون ٢٠١٧ء کو جب وزیراعظم مودی گائے اور گؤ رکشا کے نام پر قانون ہاتھ میں نہ لینے کی اپیل کر رہے تھے، اسی دن نام نہاد گؤ رکشکوں نے علیم الدین انصاری کو صرف اس شبہ پر پیٹ پیٹ کر بے رحمی سے مار دیا تھا، کہ وہ اپنی وین میں بیف لے جا رہے ہیں۔ مجرمین میں بی جے پی کا ایک میڈیا آپریشنز سنبھالنے والا کارکن اور اے بی وی پی کے کارکنان بھی شامل ہیں۔ ملزموں کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عدالت کا یہ کہنا کہ یہ حملہ ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ تھا، جوخود میں کئی سوال پیدا کرتا ہے۔

اب تک مذہب اور اقتدار کی شہ پر پنپنے والی یہ جنونی بھیڑ خود کو قانون اور انصاف سے بڑھ کر تصور کر رہی تھی۔ بے قصور افراد کو موت کے گھاٹ اتار دینا اِن کیلئے کوئی مشکل کام نہیں رہ گیا تھا۔ ملک کے مختلف حصوں میں گاۓ کے نام پر آئے دن جنونی بھیڑ کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے مارے جانے کے کئی واقعات یکے بعد دیگرے رونما ہو رہے تھے۔ ایک جانور کے تحفظ کے نام پر انسانوں کا جینا محال ہو گیا تھا۔

اب تک اِن کے وہم وغمان میں یہی بات تھی کہ جب اِنھیں مبینه طور پر خود فوری سزا سنانے کے حقوق حاصل ہیں تو وہ حکومت، پولیس یا عدالتوں کی پرواہ کیوں کریں اور آخر اُن سے کیوں کر ڈریں؟ مگر اب عدالت کے اس فیصلے سے اِنہیں اس بات کا بخوبی عِلم ہو گیا ہوگا کہ دیری سے سہی، ظلم و زیادتی کی سزا ملتی ضرور ہے۔

ہندوستان میں بھیڑ کے ذریعے کئے جانے والے تشدد کے اہم شکار دلت اور مسلمان تھے۔ گؤ رکشا کے نام پر مسلم اقلیت اور دلتوں کو نشانہ بنانے کے بعد جس طرح ضلعی حکام اور ریاستی حکومتوں کا معاندانہ رویہ سامنے آیا تھا، اس سے عوام میں مایوسی پیدا ہو رہی تھی، اس لحاظ سے بھی فاسٹ ٹریک عدالت کے حالیہ فیصلہ سے نہ صرف انصاف پسند عوام میں اعتماد بحال ہوگا بلکہ فرقہ پرستوں کے دن بہ دن بڑھتے حوصلے بھی پست ہوں گے۔

لیکن ابھی پہلو خان، محمد اخلاق کے قاتلوں اور دلتوں کے مجرموں کو سزا ملنا باقی ہے۔ ملک کو ہندو راشٹر بنانے کی حمایت میں کھڑا گروہ آج مضبوط ہوتا نظر آ رہا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انصاف کا چراغ بجھ گیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ انسانی زندگی، گائے کی جان سے زیادہ قیمتی ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. اردو گلشن ممبئی کہتے ہیں

    انتہائی بہترین تجزیہ
    جناب فیصل فاروق صاحب

تبصرے بند ہیں۔