انسان اور زمین کی حکومت (قسط 100)

رستم علی خان

چنانچہ جب حضرت مریم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے یہ فرمانے سے کہ یہ بچہ تمہارا گواہی دے گا تمہاری پاک دامنی کی سکون سے ہوئیں اور جو پریشانی اور خوف ان کو اپنی رسوائی کا تھا سب دور ہوا- پس جب سکون میں ہوئیں تو بھوک کی اشتہا نے آپ کو آ ستایا تو کھانے کی تلاش میں ادھر ادھر نظر گھمائی تب ارشاد ہوا، اور بلا اے مریم اپنی طرف کھجور کی شاخ کہ اس سے گریں تجھ پر کھجوریں اور کھا اور پی اور آنکھ رکھ عیسٰی پر۔

پس جب مریم نے کھجور کی طرف نگاہ کی تو تازہ کھجوریں دیکھیں۔ جنابِ باری میں التجا کی اے رب میرے جس وقت زکریا مجھے حجرے کی کوٹھڑی میں تین دنوں تک بند کر کے بھول گئے تھے اور اس کے بعد میرے حمل کے دنوں میں بھی مجھے بےرنج و محنت مجھ کو روزی پنہچائی تھی۔ اور اس وقت مجھ کو حکم ہوا کہ کھجور سے پھل توڑ کر کھاؤ۔ یا الہی جس طرح مجھے اس وقت بے کوشش و محنت روزی عطا کی تھی اب اس  طرح کیوں نہیں۔ اب خود سے توڑ کر کھانے کا حکم کیوں- تب اللہ کی طرف سے بیان آیا کہ اے مریم اس وقت سوائے میرے تم کسی دوسرے کو دوست نہ رکھتی تھی اور میرے سوا تمہارے دل میں کسی کے واسطے محبت نہ تھی۔ لیکن اب تیرا دل تیرے بیٹے کی طرف مائل ہوا پس اب تجھ پر لازم ہے کہ تو اپنی محنت اور کسب سے کھا اور پی اور اپنے فرزند سے اپنی آنکھ ٹھنڈی رکھ۔ اور جا طرف بیت المقدس کے اور کسی سے بھی مت بولنا اور اگر کوئی بھی شخص تجھ سے کسی طرح کا سوال کرے بھی تو کہہ دینا چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے، "اے مریم سو تو کبھی دیکھے کوئی آدمی تو کہیو میں نے مانا ہے رحمٰن کا روزہ سو بات نہ کروں گی آج کسی آدمی سے۔”

پس خدا کے فرمانے سے حضرت مریم حضرت عیسیٰ کو گود میں لیکر آئیں شہر بیت المقدس میں چنانچہ قولہٗ تعالی، "پس گود میں لیکر آئی عیسیٰ کو مریم اپنے لوگوں کے پاس پس یہودیوں نے کہا تحقیق تو لائی ہے ایک چیز تو عجیب اے بہن ہارون کی نہ تھا تیرا باپ برا آدمی اور نہ تھی تیری ماں بدکار۔” اگرچہ بی بی مریم حضرت ہارون علیہ السلام کی بہن نہ تھیں لیکن ایسا اس واسطے کہا کہ حضرت مریم حضرت ہارون کی اولاد میں سے تھیں اور جیسا کہ ہم نے بیان کیا تھا کہ یہودی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نسبت حضرت ہارون کے زیادہ قریب تھے کیونکہ حضرت ہارون ہی زیادہ وقت ان کیساتھ رہتے۔ اس واسطے زیادہ تذکرہ حضرت ہارون کا ہی کرتے۔

القصہ جب یہودیوں نے حضرت مریم سے عیسیٰ علیہ السلام کے بارے سوال کرنا شروع کئیے اور ان پر بہتان باندھنے لگے تو بی بی مریم نے جناب عیسیٰ کیطرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے پوچھو جو بھی پوچھنا ہے میں روزے سے ہوں اور کسی سے کچھ بات نہ کروں گی۔ تب یہودی کہنے لگے اے مریم تو ہم کو بیوقوف سمجھتی ہے جو اس بچے سے بات کرنے کو کہتی ہے بھلا کبھی اتنا چھوٹا بچہ بھی کبھی کلام کیا کرتا ہے۔ اور یہ کہ تو اپنے گناہ کو چھپانے کے واسطے مکر کرتی ہے کہ تو روزے سے ہے اور ہمیں بہکاتی ہے ہماری بات سے کہ ہم اس بچے سے پوچھیں۔ تب حضرت مریم نے دوبارہ عیسیٰ کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ اسی سے پوچھو جو پوچھنا ہے اور بھلا ہم کیونکر بات کریں اس شخص سے جبکہ گود میں ہے ایک لڑکا  سو وہی کلام کرے جو بھی سوال جواب ہیں اسی سے کرو۔

چنانچہ جب یہودیوں نے دیکھا کہ حضرت مریم اپنی بات میں پکی ہیں تو انہوں نے حضرت عیسیٰ سے کلام کیا اور پوچھا اے لڑکے تو کون ہے۔ تب حضرت عیسیٰ نے فرمایا میں بندہ ہوں اللہ کا اور اس نے مجھ کو کتاب دی ہے اور مجھ کو نبی کیا.

چنانچہ سب سے پہلے دھوبی حضرت عیسی پر ایمان لائے اور آپ کی امت بنے اور نصاری کہلائے- بعد ان کے حضرت عیسی گاوں سے نکل کر سمندر کی طرف گئے- دیکھا کہ سمندر کے کنارے پر ماہی گیر مچھلیاں پکڑتے ہیں- پس حضرت عیسی نے ان کے آگے اپنی نبوت ظاہر کی اور انہیں ایمان لانے کو کہا- تب ماہی گیر کہنے لگے اے عیسی جو جو نبی بھی آئے سب نے اپنی نبوت کی دلیلیں پیش کیں اور معجزے دکھائے- پس تم بتاو کہ تمہاری نبوت کی کیا دلیل ہے یا کوئی معجزہ ہی اپنی نبوت کا ظاہر کرو جس سے کہ ہم ایمان لاویں-

تب حضرت عیسی نے فرمایا کہ میری نبوت کی دلیل اور معجزہ یہ ہے کہ میں تمہارے سامنے مٹی سے ایک جانور بنا کر اس میں پھونک مارتا ہوں تو اللہ کے حکم سے وہ ہو جاتا ہے ایک اڑتا ہوا جانور زندہ سلامت اور چنگا کرتا ہوں اس کو جو اندھا نابینا ہو پیدائش سے اور شفا دیتا ہوں کوڑھی کو اور زندہ کرتا ہوں مردوں کو اور یہ سب کرتا ہوں میں اللہ کے حکم اور مرضی سے اور بتا سکتا ہوں تم کو جو جو تم کھا کر آئے ہو اپنے گھروں سے اور وہ بھی جو پیچھے رکھ آئے ہو اور نشانی پوری ہے تم کو اگر تم یقین رکھتے ہو- اور سچ بتاتا ہوں توریت کو جو مجھ سے پہلے کی ہے- سو میں بھیجا ہوا ہوں اللہ کا اور آیا ہوں تمہاری طرف نشانی لیکر میرے اور تمہارے پروردگار کی سو ڈرو اللہ سے اور میرا کہنا مانو بیشک اللہ ہی ہے رب میرا اور تمہارا سو اس کی بندگی کرو پس یہی سیدھی راہ ہے-

پس ماہی گیروں نے کہا کہ اے عیسی یہ سب تو جادو وغیرہ سے بھی ہو جاتا ہے اور ہم نے تم سے پہلے بھی ایسے بڑے بڑے ساحر دیکھے ہیں جو یہ سب کرتے ہیں- پس اگر تم واقعی رسول برحق ہو تو اللہ سے دعا کرو کہ ہمارے واسطے انواع و اقسام کے کھانوں سے بھرا ہوا ایک خوان آسمانوں سے اتارے پس یہ کرو اگر تمہارا رب کر سکتا ہے تو- حضرت عیسی نے فرمایا کہ ڈرو اللہ سے اگر تم یقین رکھتے ہو تو کیا تم اللہ کی قدرتوں پر شک کرنے والے ہو کہ وہ ایسا نہ کر سکے گا- تب ماہی گیر کہنے لگے کہ ہم ہرگز شک کرنے والے نہیں ہیں ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ کھاویں اس خوان سے طعام تاکہ چین پاویں ہمارے دل اور ہم جانیں کہ تم اپنے کہے میں سچے ہو اور رہیں ہم تیری رسالت پر گواہ بن کر-

تب حضرت عیسی علیہ السلام نے میدان کیطرف جا کے ننگے سر ہاتھ اٹھا کر اللہ سے دعا فرمائی کہ اے پروردگار میرے بیشک کہ تو دانا و بینا ہے اور تجھے خوب معلوم ہے جو مجھ سے میرے حواریوں نے مانگا ہے- پس اگر تو نے ان کی قسمت میں روز ازل سے مقدر کیا ہے تو ان کے واسطے ایک خوان نعمتوں سے بھرا ہوا اپنے فضل سے بھیج- چنانچہ ارشاد ہوا؛ "کہا عیسی مریم کے بیٹے نے اے اللہ رب ہمارے اتار ہم پر ایک خوان بھرا ہوا آسمان سے کہ وہ دن عید ہووے ہمارے پہلوں اور پچھلوں کو اور نشانی تیری طرف سے اور روزی بھی دے ہم کو اور تو ہی ہے بہتر روزی دینے والا-"

چنانچہ جب حضرت عیسی نے اللہ سے یہ دعا فرمائی اسی وقت حضرت جبرائیل نازل ہوئے اور فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے؛ "کہا اللہ نے میں اتاروں گا تم پر وہ خوان بھرا ہوا پھر تم میں سے جو کوئی ناشکری کرے اس سے پیچھے تو میں اس کو عذاب کروں گا وہ عذاب نہ کروں گا جہانوں میں سے کسی کو-

تبصرے بند ہیں۔