انسان اور زمین کی حکومت (قسط 106)

رستم علی خان

چنانچہ حضرت عیسی نے اپنے حواریوں سے فرمایا کہ میں تمہیں خوشخبری سناتا ہوں ایک رسول آخر الزماں کی جو مجھ سے پیچھے آوے گا اور نام اس کا احمد ہو گا- اور فرمایا کہ ان کی امت میں حافظ قرآن ہوں گے- اور دوسرے پیغمبروں کی امت قرآن حفظ نہیں کر سکے گی اور ان کے زمانہ میں توریت و انجیل کو بھی حفظ نہ کر سکے گی- اور یہ بھی ہمارے نبی کریم اور قرآن کا معجزہ ہے کہ قرآن کو کوئی بھی غیر مسلم مکمل حفظ نہیں کر سکتا اور نہ ہی قرآن کے علاوہ دوسری کتابوں کو حفظ کیا جا سکتا ہے- القصہ جب حضرت عیسی علیہ السلام نے جب اپنے حواریوں سے یہ مژدہ کہا کہ پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ والہ وسلم آویں گے- پس ان کی رسالت پر اور ان پر نازل ہونے والی کتاب پر ایمان لانا- اور جو شریعت وہ دیں اسی کیمطابق زندگی بسر کرنا اور یہ کہ ان کی شریعت قیامت تک جاری رہے گی کیونکہ آپ کے بعد کوئی نبی نہ آئے گا اور آپ اللہ کے آخری نبی ہونگے-

پس جب یہودیوں تک اس بات کی خبر پنہچی کہ عیسی علیہ السلام نے اپنے بعد ایک اور نبی کی پشین گوئی کی ہے اور فرمایا ہے کہ ان کی شریعت آخری شریعت ہو گی اور وہ پچھلی تمام شریعتوں کو منسوخ کر دیں گے اور انہی کی شریعت قیامت تک جاری رہے گی- تب ان ملعونوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اگر عیسی زندہ رہے تو ضرور ہمارا دین حضرت موسی والا اور ان کی شریعت کو منسوخ اور باطل  کر دیں گے- اور اس زمانہ کا بادشاہ بھی کافر تھا پس کافر لوگ اس کے پاس گئے اور ساری بات بیان کی اور اپنا ارادہ ظاہر کیا- تب بادشاہ ملعون نے بھی ان کی اس بات سے اتفاق ظاہر کیا اور انہیں اپنے ارادے پر عمل کرنے کا حکم دیا- تب ان میں سے چند ملعونوں نے اس کام کو کرنے کی حامی بھری کہ وہ حضرت عیسی کو شہید کریں گے-

پس جب اس بات کی خبر حضرت عیسی کے حواریوں اور شاگردوں تک پنہچی تو بہت پریشان ہوئے اور حضرت عیسی سے جا کر اس بات کا تذکرہ کیا- تب حضرت عیسی نے فرمایا تم خاطر جمع رکھو اور ڈرو مت جب ہمارا اللہ ہم پر مہربان ہے تو دشمن ہمارا کیا نقصان کر سکتے ہیں- پھر فرمایا کہ تم بس اپنے دین کو ہرگز نہ چھوڑنا یہاں تک کہ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی مبعوثت نہ ہو جائے- پھر جب تم دیکھو کہ آخری نبی مبعوث ہو گئے ہیں تو تم میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ اپنا دین چھوڑ کر نبی آخر الزماں کے دین میں داخل ہو جائے- اور پھر اسی دین پر استقامت کیساتھ ثابت قدم رہئیو اور یہی تمہارے واسطے بہترین طریقہ نجات ہے-

القصہ حضرت عیسی اور ان کے ساتھیوں کو جب یہ خبر پنہچی کہ یہودی حضرت عیسی کو شہید کرنے کی غرض سے آیا چاہتے ہیں- تب آپ سب کو ساتھ لیکر وہاں سے چلے اور ایک مکان کہ جس کا نام عین السلوک ہے وہاں رکھا- یہودیوں نے جا کر اس مکان کا محاصرہ کیا- تب حضرت جبرائیل امین بحکم الہی اس مکان میں داخل ہوئے اور حضرت عیسی کو اٹھا کر چوتھے آسمان پر لے گئے۔

چنانچہ جب کافروں نے اس مکان کا محاصرہ کیا تو عیسائی تمام وہاں سے حضرت عیسی کے فرمانے سے نکل گئے اور حضرت عیسی کو حضرت جبرائیل بحکم الہی زندہ اٹھا کر آسمانوں پر لے گئے اور فرشتوں کے درمیان رکھا- اور جب یہودیوں نے دیکھا کہ تمام ساتھی حضرت کے باہر نکل گئے ہیں اور حضرت عیسی باہر نہیں آئے- تب ان میں سے ان کا سردار جس کا نام شیوع تھا وہ ملعون حضرت کو مارنے کے قصد سے سب سے پہلے اس مکان میں داخل ہوا- پھر جب یہودیوں نے دیکھا کہ کافی دیر ہوئی ان کے سردار کو اندر گئے نہ ابھی تک وہ واپس آیا اور نہ حضرت عیسی ہی باہر نکلے- پس پیچھے تمام یہودی اس گھر میں داخل ہوئے- اور اس شیوع کو جو یہودیوں کا سردار تھا اللہ تعالی نے صورت حضرت عیسی کی کر دیا- چنانچہ یہودیوں نے اسی کو حضرت عیسی سمجھ کر بضرب شمشیر پکڑ لیا- ہر چند اس نے فریاد کی کہ میں عیسی نہیں شیوع ہوں مجھ کو چھوڑ دو- لیکن یہودی بسبب اس کی شکل کے اس کی بات نہ مانے اور کہنے لگے تم شیوع نہیں بلکہ عیسی ہو اور تم نے شیوع کو مار ڈالا ہے- تب وہ کہنے لگا کہ نہیں میں مرا نہیں بلکہ میں ہی شیوع ہوں اور ضرور عیسی نے اپنے جادو سے میری شکل اپنے جیسی کر دی ہے جس کے سبب سے تم دھوکہ کھا رہے ہو- تب یہودی کہنے لگے اچھا مان لیا کہ تم عیسی نہیں شیوع ہو اور عیسی نے تمہاری شکل جادو سے بدل دی ہے تو بتاو پھر عیسی کہاں گئے ہیں کہ مکان سے نکلنے کا سوا دروازے کے دوسرا کوئی راستہ نہیں اور دروازے پر ہم کھڑے تھے پھر عیسی یہاں سے کدھر غائب ہو گئے- تب اس نے کہا کہ میں نے خود آ کے عیسی کو ہر جگہ ڈھونڈا لیکن کہیں نہ پایا- تب یہودی شبہ میں پڑے اور اسی شخص کو جو ان کا سردار تھا عیسی سمجھ کر لے چلے اور کسی کو خبر نہ ہوئی کہ حضرت عیسی کو حق تعالی نے آسمانوں پر اٹھا لیا ہے-

چنانچہ ارشاد ہوا؛ "اور اس کو نہ مارا نہ سولی چڑھایا ہے ولیکن وہی صورت بن گئی ان کے سامنے اور جو لوگ ہمیں اس میں کئی باتیں نکالتے ہیں وہ اس جگہ شبہ میں پڑے ہیں اس کی خبر ان کو کچھ نہیں مگر اٹکل پر چلنا اور اس کو مارا نہیں بیشک اٹھا لیا اس کو اپنی طرف اور ہے اللہ زبردست حکمت والا-” قرآن شریف میں لکھا ہے یہود کہتے ہیں کہ ہم نے عیسی رسول خدا کو مار دیا غلط ہے، چونکہ اللہ نے ان کی خطا زکر فرمائی اور فرمایا کہ ہرگز نہیں مارا بلکہ اس کی صورت کو سولی پر چڑھایا- اور نصاری بھی اول سے یہی کہتے ہیں کہ مسیح کو مارا نہیں وہ زندہ ہے لیکن تحقیق نہیں سمجھتے کئی باتیں کہ بدن کو مارا ان کے روح اللہ کے پاس گئی- اور بعضے کہتے ہیں کہ مارا تھا پھر تین روز میں زندہ ہو کر آسمان پر چلے گئے- لیکن یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ مارا تھا سو یہ خبر صرف اللہ کو ہے سو اللہ نے فرمایا کہ اس کی اصلی صورت کو نہیں مارا- اور ان کو پکڑتے وقت نصاری سرک گئے تھے اور یہود بھی نہ پنہچے تھے- اس لیے اس بات کی خبر نہ ان کو ہے اور نہ ان کو، یعنی نہ یہود اصل بات جانتے ہیں اور نہ ہی عیسائی جانتے ہیں-

پس قرب قیامت میں حضرت عیسی کا نزول دوبارہ ہو گا اور آپ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی بن کر رہیں گے اور شریعت محمدیہ نافذ کریں گے اور دین اسلام کی سرخروئی کے لیے کفار سے جنگ لڑیں گے یہاں تک کہ پورے عالم میں سوائے اسلام کے کوئی دوسرا دین باقی نہ رہے گا- جو لوگ ایمان لائیں گے انہیں امان دی جائے گی اور جو لوگ انکار کر دیں گے ان کو جہنم واصل کیا جائے گا-واللہ اعلم بالصواب

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔