انوکھا بینک اکاؤنٹ

ڈاکٹر أبو معاذ ترابی

تصور کریں ہمارے پاس ایسا بینک اکاؤنٹ ہو، جس میں ہر صبح ہمارے جگتے ہی ہمارے لیے 86400 روپیہ ڈپوزٹ کردیا جائے ان دو شرطوں کے ساتھ کہ رات میں سونے سے پہلے اگر ہم پورا پیسہ نہی نکالیں گے تو باقی پورا پیسہ ہمارے اکاؤنٹ سے نکال لیا جائے گا، وہ ہمیں دوبارہ نہی ملے گا۔ دوسری شرط یہ ہے کہ یہ اکاؤنٹ بغیر کسی نوٹس کے کسی لمحہ بھی ہمیشہ کے لیے بند کردیا جائے گا۔ ایسی صورتحال میں ہم کیا کریں گے؟ ہم میں شاید ہی کوئی اتنا سست، کاہل یا بیوقوف ہوگا جو اٹھتے ہی بینک نہ بھاگے اور جتنی جلدی ممکن ہو اپنے اکاؤنٹ سے پورا پیسہ نہ نکالے کیوں کہ نہ جانے کس لمحہ اکاؤنٹ بند کردیا جائے،  پھر ان پیسوں کو ہم بہت سوچ سمجھ کر استعمال بھی کریں گے کہ اگر اکاؤنٹ بند ہوجاۓ تو مشکلات سے دوچار نہ ہونا پڑے۔

ہم خوش قسمت ہیں، ہمارے پاس ایسا بینک اکاؤنٹ موجود ہے، اس اکاؤنٹ کا نام وقت ہے۔ ہر صبح ہم اس امید بلکہ یقین سے اٹھتے ہیں کہ ہماری زندگی کے اکاؤنٹ میں 86400 سیکنڈ جمع ہیں، اس کو جب تک جاگتے ہیں خرچ کرتے ہیں اور جیسے ہی رات میں سو گئے، ہماری زندگی سے 86400 ختم ہوجاتے ہیں، کچھ بھی کرلیں اس میں سے ایک سیکنڈ بھی دوبارہ ہم کو نہی مل سکتے اور نہ ہی کسی اور کی زندگی کے اکاؤنٹ سے ایک سیکنڈ ادھار لے سکتے ہیں۔

لہذا ہم زندگی کے جس لمحے میں ہیں اس لمحہ کا دانشمندانہ استعمال بہت اہم ہوجاتا ہے۔ کسان اگر صحیح وقت پر بیج نہ بوئے تو فصل نہی کاٹ پاتا ہے، دکاندار اگر وقت پر دکان نہ کھولے تو خسارے کا سامنا کرتا ہے، ملازم صحیح وقت پر ملازمت کے لیے نہ جائے، یا وقت سے پہلے وہاں سے نکل جایا کرے تو ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

اسی طرح اگر آپ طالب علم ہیں تو آپ کے لیے ہر لمحہ بہت قیمتی ہے، طالب علمی کے دوران آپ اپنے وقت کا کیسا استعمال کرتے ہیں آپ کی آنے والی پوری زندگی پر اس کا اثر رہتا ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا طالب علم ملے جس نے طالب علمی کے دوران اپنے اوقات کا منظم استعمال کیا ہو پھر بھی اسے ناکامی و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے، وقت کا صحیح استعمال کرکے لیاقت و صلاحیت پیدا کرلینے والے طلبا کے لیے  ہر قدم پر آسانی ہی آسانی ہوتی ہے، ایسے طلبا کو  اپنی زندگی میں کسی ناپسند صورتحال کے آگے جھکنا نہی پڑتا ہے، وہ ہمیشہ عزت سے سر اٹھا کر جی سکتے ہیں۔ اور جو طلبا  اپنے وقت کا صحیح استعمال نہ کرتے ہوۓ اسے ضائع کردیتے ہیں، اپنے اندر صلاحیت و لیاقت پیدا کرنے سے قاصر رہ جاتے ہیں انھیں قدم قدم پر دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،  سفارشات کا سہارا لینا پڑتا ہے، ان کا استحصال بھی کیا جاتا ہے، ذلت و رسوائی سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے اور بے شمار سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں۔

آخرت کی فکر رکھنے والے شخص کے لیے تو اس انوکھے اکاؤنٹ کا ہر سیکنڈ کتنا اہم ہے اس کا واقعی احساس ہوجائے تو زندگی لطف اندوز ہوجائے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔