اُس نے کہا کہ لہجہ پہلے سنبھال اپنا

کاشف لاشاری

اُس نے کہا کہ لہجہ پہلے سنبھال اپنا

اور اپنے پاس رکھ تُو، اُلٹا سوال اپنا

اُس کو کہا یہ مَیں نے: میرا جواب تُم ہو

تُم فکر میری چھوڑو، رکھّو خیال اپنا

آنکھیں ترس گئی ہیں، جانے کہاں ہے دلبر

دیکھا ہے مدّتوں سے، ہم نے زوال اپنا

زندہ ہیں جی رہے ہیں، تیرے بغیر بھی ہم

اِس سے بھی بڑھ کے ہوگا، پھر کیا کمال اپنا؟

اِک رات دیر سے ہی، لَوٹ آئے گھر کو جب ہم

غصّے سے کوئی بولا: دیکھیں تو حال اپنا !

مُجھ میں وجود میرا موجود ہی نہیں ہے

کچھ بھی نہیں ہے اپنا، بس ہے وبال اپنا

مَیں نے ترے سبھی غم، کاشف!سنبھال رکھّے

تُو بس سنبھال کر رکھ، حسن و جمال اپنا

تبصرے بند ہیں۔