اُنہیں فرصت جو مل جائے

کاشف لاشاری

اُنہیں فرصت جو مل جائے

تو سارے مرحلے آسان ہوجائیں

وفا کا مان بڑھ جائے

جو اُن کا مجھ پہ یہ احسان ہوجائے

اُنہیں فرصت جو مل جائے

مِری حالت سنور جائے

مِری رنگت نکھر جائے

صدائیں پھر اثر لائیں

کہ دل سے آہ و زاری کے

سبھی موسم گزر جائیں

اُنہیں فرصت جو مل جائے

تو سُن لیں میرے دل کی بات

پھر قسمت مِری محتاج ہوجائے

مِری پُر سوز حالت پر

اُنہیں بھی رحم آ جائے

گزشتہ کتنے سالوں سے

اُنہیں فرصت نہیں ملتی

کہ میرا حال تک پوچھیں

دعائیں مانگتا ہوں مَیں!

انہیں فرصت ہی مل جائے

مجھے مجھ سے ملائے

اور مصیبت سر سے ٹل جائے

کہ پھر فرقت میں رونے کی

مِری عادت نکل جائے

اُنہیں فرصت جو مل جائے!

تبصرے بند ہیں۔