اٹھا قدم بڑھا تیرے لیے ہے بحر و بر

ذوالقرنین احمد

کل امریکہ نے اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ فلسطین کی مقدس سر زمین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے ۷۰ ویں سالگرہ کے جشن کے موقعے پر تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کو یروشلم میں منتقل کر دیا ہے اس کا  اعلان امریکہ نے پہلے ہی کر دیا تھا جس پر تمام مسلمانوں نے خصوص نہتے فلسطینیوں نے ذبردست احتجاج درج کیا تھا اور امریکہ کے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی ہندوستان کے کچھ غیور نوجوانوں نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے احتجاج درج کیا تھا اقوام متحدہ نے بھی امریکہ کے سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف فیصلہ کیا تھا، دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک امریکہ ہے جس نے یروشلم میں اپنے  سفارت خانے کو منتقل کر دیا ہے۔ فلسطین کے نہتے مسلمان جن میں خواتین اور بچے بھی موجود ہے ان سپار پوار کے سامنے سینہ سپر ہوکر ڈٹے ہوئے ہیں جو امریکہ اسرائیلی کے خلاف ٹائر جلا کر احتجاج کر رہے ہیں اور ایٹمی بموں اور طیاروں کا مقابلہ اسلحہ نا ہونے کی وجہ سے پتھروں اور غلیر سے کر رہے ہیں نیوز اداروں کے مطابق اب تک ۵۱ فلسطینی شہید ہو چکے ہے اور ۱۷۰۰ سے زائد زخمی ہیں جن میں کہی کی حالت نازک ہیں ایسے حالات میں کویٔ  ان غیور مجاہدین کا مدد گار بنے کیلۓ تیار نہیں ہے عرب حکمران حپی سادھے ہوئے ہیں عالمی مسلم نمایٔندہ تنظیم او آئی سی خاموش ہیں انصاف مہیا کرنے والے ادارے چوہوں کے طرح بلوں میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں اگر یہی حملے کسی یورپی ممالک پر ہوتے تو اب تک پوری دنیا اسکی مخالفت میں اتر جاتی کیا فلسطین کے بچے ان عربوں کے بچوں سے الگ ہیں کیا وہ مقدس نفوس خواتین جو پتھروں سے بموں کا مقابلہ کر رہی ہیں کیا وہ خواتیں کوئی اور مخلوق ہیں کیا انہیں درد نہیں ہوتا ؟

جنکے شوہر اور نوجوان بیٹوں کو اور بچوں کو اپنی نظروں کے سامنے شہید کر دیا جاتا ہیں، نہتے فلسطینی پر ظلم کی انتہا کر دی گئی ہیں، پوری دنیا کے منظر نامے پر نگاہ ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے ہر جگہ مسلمانوں کو اسلام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہم مسلمان صرف قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کر کے خاموش ہوجاتے ہیں سیریا میں نسل کشی پر احتجاج کیا گیا، آسام اور برما میں روہنگیا مسلمانوں کا سفاکانہ قتل اور ظلم پر احتجاج کیا گیا، فلسطین غازہ کے مسلمانوں پر امریکہ اور اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاج کیا گیا، کیا ملا احتجاج کر کے ہمیں کیا قانون صرف مسلمانوں کیلۓہیں،  کیا پابندیاں صرف مسلمانوں کیلئے ہیں، فلسطین، ہو شام ہو عراق ہو ہندوستان ہو دنیا کے ہر کونے میں مسلمانوں اور اسلام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور عرب حکمران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ان ہی کے پیٹرول اور ڈیزل سے امریکہ اسرائیل اور اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کے اوپر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں، مسلمانوں کی کوئی ایسی تنظیم یا حکمران ایسا نہیں کے ان ظالموں کے خلاف کھڑے ہو اور انہیں منہ توڑ جواب دے سکے،ان حالات میں مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھنے والا بھی کوئی نہیں ہے، اب کس کا انتظار کر رہی ہیں امت مسلمہ حالات دن سے دن بد ترین ہوتے جارہے ہیں، اب خود میں ایک انقلاب برپا کرنے کی ضرورت ہیں۔

 اب خود ملت کے نوجوانوں کو ظلم کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے خود میں تحریک برپا کرنی ہوگی، ظلم  کے خلاف نفرت کے خلاف، نا انصافیوں کے خلاف، ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اب حکمرانوں سے امید نہیں رکھی جاسکتی،ہمیں جمہوریت کے نام پر قید رکھا جارہا ہے ہم امن کے الم بردار ہیں لیکن ظلم کے خلاف ہیں جب مجرم دندناتے پھرے ، اور پولس انہیں کے ہمراہی ہو، تو انصاف کی امید کس سے رکھی جا سکتی ہے، جو امن کے خلاف ہیں وہ ظالم کے ساتھ ہیں، انصاف عدالتوں کی چوکھٹ پر دم توڑ دیتا ہیں، اور انصاف مہیا کرنے والے ادارے چند روپیوں میں بیک جاتے ہیں، جہاں صحافی کا قلم بیکتا ہیں، جہاں قانون بیکتا ہیں، جہاں عوام کے حقوق کو غضب کیا جاتا ہیں ،جہاں ظالم آزاد گھومتے ہیں،اور مظلوم سلاخوں کے پیچھے ہوتے ہیں، یہ کیسی جمہوریت ہیں، جمہوریت کے نام پر گنڈا راج کیا جارہا ہو ایسی حکومتیں کے تختے پلٹ دینے چاہیے، نوجوانوں تم ہی مستقبل کے معمار ہو اب اٹھوں اور مظلومیت میں چکڑی انسانیت کو آزاد کرو، ظالم جابر حکمرانوں کے قلعوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دو، تمہارے لیے ہی یہ دنیا قأم ہیں اپنے حقوق اور انصاف کیلئے اب منصوبہ بند اقدامات کیجیے صرف احتجاج سے انصاف نہیں ملنے والا۔

اٹھا قدم بڑھا تیرے لیے ہے بحر و بر

میرے وطن کے نوجواں میرے وطن کے پاسباں 

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔