اپنا خیال رکھیں

آبیناز جان علی

جدیدیت کے اس زمانے میں انسان اکثر تھکا ماندہ نظر آتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک ساتھ کئی جہتوں کی طرف قدم بڑھارہا ہے اور اس سے تنائو پیدا ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تنائو جنگل میں کمزور جانوروں کے اندر پایا جاتا ہے۔ تنائو ذہن کو یہ پیغام ارسال کرتا ہے کہ ہم زندہ رہنا نہیں چاہتے۔ عصرِ رواں میں نئی ٹیکنالوجی اور معیارِ زندگی میں اضافہ کے باوجود انسان جلدی بیماریوں کی زد میں آجاتے ہیں۔  اس طرح مہلک بیماریوں سے جوجھتے جوجھتے دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔  زندگی ایک ہی بارملتی ہے اور یہ ایک تحفہ ہے اور ایک امانت بھی۔ آخرت کے دن خدا ہم سے استفہام کرے گا کہ میں نے تم کو صحت دی تھی، تم نے اس کا کیسے خیال رکھا۔ گویا اپنا خیال رکھنا ایک اہم ذمے داری ہے۔ اچھی صحت نہ ہو تو بندہ خدا کی عبادت سے بھی محروم ہوجائے گا۔ حدیثِ مبارک میں یہ بات درج ہے کہ کچھ لوگ آخرت میں اتنے موٹے ہونگے کہ ان کے لئے فوراً  آگ کا فرمان جاری کردیا جائے گا کیونکہ وہ دنیا میں اپنے جسم کی بساط سے زیادہ کھاتے رہتے تھے۔ چنانچہ اپنا خیال رکھنا ایک اہم ذمے داری ہے۔

ورزش

ہر روز کم از کم تیس منٹ کی ورزش ضروری ہے۔ اعلیٰ الصباح یا شام کا وقت ورزش کے لئے خوشگوار رہتاہے۔ کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ذہن جب تندرست اور توانا رہتا ہے تو کام پرپورا دھیان بھی دے پاتے ہیں۔  ورزش کرنے سے جسم صحتمند رہتا ہے اور اس اثنا میں لمبی عمر بھی نصیب ہوتی ہے۔ ہماری قوتِ ارادی میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم میں مثبت ہارمون بھی پھیل جاتے ہیں جیسے کہ دوپومین اور سیراتونن جو اچھے مزاج کے پروردہ ہیں۔  سمندر میں تیرنا یا جنگل میں چلنا اور پہاڑ چڑھنا ایسے مشاغل ہیں جو ہمیں قدرت کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔  تازہ ہوا پھیپھڑوں میں نئی جان ڈال دیتی ہیں۔  دھوپ سے وٹامین میسر ہوتے ہیں۔  غرض کہ ورزش سے فائدہ ہی فائدہ حاصل ہوتاہے۔

اچھی غذا

ورزش کے علاوہ لمبی عمر کے لئے اچھا کھانا بھی اہم ہے۔ یہ جسم کے لئے ایندھن اور دوا کا کام کرتا ہے۔ مناسب اور متوازن غذا سے خوشی ملتی ہے اور طبیعت ہشاش بشاش رہتی ہے۔ کھانے میں کم روغن اور چربی کا استعمال زیادہ مفید ہے ورنہ بلند فشارِ خون یا قلبی امراض لاحق ہوجاتے ہیں۔  زیادہ میٹھا کھانے سے ذیابطیس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔  تازہ سبزی اور پھل سے جسم کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ جسمانی ضرورت کے مطابق متوازن غذا، کھانے کے اوقات اور غذا کے اجزاء کا بھی تعین کرنا ضروری ہے کہ کتنی کاربوہائڈریٹ، لحمیات اور وٹامنز کی ضرورت ہے۔

نیند

محنت و مشقت کے علاوہ آرام بھی بہت ضروری ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق سوتے وقت ذہن میں ایک طرح کا پانی ہمارے ذہن کی صفائی کرتا ہے۔ چنانچہ آرام کرنے سے طاقت واپس آجاتی ہے۔ ذہنی سکون اور عمدہ کارکردگی کے لئے آرام مدد کرتا ہے۔ اس طرح سوچنے کی صلاحیت بھی اثرپذیر ہوتی ہے۔ پٹھوں کی نشونما ہوتی ہیں۔ گہری نیند پانے کے لئے آرام دہ اور ٹھنڈے کمرے میں سوئیں۔  سونے سے پہلے نہانے سے راحت ملتی ہے جس سے اچھی نیند آتی ہے۔ موبائل اور لیپ ٹاپ کو بند کردیں۔  آٹھ گھنٹے کی نیند سے جسم چست اور پھرتیلاہوجاتاہے۔

صفائی

صفائی نصف ایمان ہے۔ آس پاس کا ماحول اگر صاف ہو تو انسا ن خود کو ہلکا محسوس کرتا ہے۔ نیز نفسیاتی صفائی معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ذہن کو منفی خیالات سے پاک رکھیں۔  دل کو بھی نفاق اور کدورتوں سے دور رکھیں۔  جذبات و محسوسات میں اگر ترتیب نہ لایا جائے توژولیدگی کا عالم برپا رہتا ہے۔ تنائو سے دور رہنا اور درگزر کرنے سے نگاہیں روشن مستقبل کی طرف رہتی ہیں۔  قدرت کے قریب رہ کر روح کو تازگی بخشیں۔  خدا کویاد کرتے رہیں اور کائنات پر تدبر کرتے رہیں۔

آرام

مصروفیت کے اس دور میں انسان کے لئے سب سے مشکل کام کچھ نہ کرنا ہے۔ ساکت رہنے سے اسے لگتا ہے کہ زندگی اس کے ہاتھوں سے نکل رہی ہے۔ بیس منٹ خاموشی میں بیٹھ کر کچھ نہ کریں۔ اپنے ساتھ اور اپنی صحبت کا فائدہ اٹھائیں۔  آرام سے زندگی میں ٹھرائو آتا ہے۔ دھندلکے میں آگے جانے کے لئے رہنمائی ملتی ہے۔ کچھ لوگ دھیمی موسیقی میں آرام پاتے ہیں۔  اس ہنگامہ خیز دنیا میں تھوڑی سی راحت صحرامیں نخلستان کی اہمیت رکھتی ہے۔

زندگی بہت قیمتی ہے اور اس کو ایک ہی بار جیا جاتا ہے۔ اس لئے ہر سانس کے لئے اس خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کیا جائے اور اس حسین دنیا کا پورا لطف اٹھایا جائے۔

تبصرے بند ہیں۔