پیغام آفاقی کے ناول ’دوست‘ کی تقریب رونمائی 

پیغام آفاقی نے اپنے فکشن میں دانشوری کا ثبوت دیا ہے۔اپنی تخلیقات میں انھوں نے فلسفیانہ فکر کو بڑی اہمیت دی ہے۔جب اردو فکشن میں ماضی پرستی کا زور تھا تو انھوں نے ’مکان‘ جیسا ناول لکھا، جس سے ناول کی دنیا میں نئی لہر پید اہو گئی۔ صدارتی خطبے میں جے این یو،سی آئی ایل کے سابق چیئر پرسن پروفیسر انور پاشا نے ناول ’’دوست‘‘ کے اجرا کے موقع پر یہ باتیں کیں۔انھوں نے مزید کہا کہ فکرسے ہی فن کی تکمیل ہوتی ہے۔ پیغام نے اپنی تحریروں میں فکروفن کو بڑی عمدگی سے پیش کیا۔اردو ناول میں ’’دوست‘‘ کا موضوع کسی حدتک نیا ہے اور موجودہ عہد سے ہم آہنگ بھی۔

آفاقی کا فلسفیانہ ذہن اور دانشورانہ رویہ قابل تقلید : انور پاشا

اس تقریب میں جے این یو،ڈی یو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ریسرچ اسکالروں سمیت افسانہ نگار شبیر احمد، ڈاکٹر ذاکر فیضی، ڈاکٹر امتیاز احمد علیمی، ڈاکٹر عبدالرزاق زیادی،  غلام نبی کمار، شاداب شمیم،فرقان عالم،شاہنواز قمر، جاوید عالم، فرحین کوثر، عمران عاکف، ابوحذیفہ، نذرالاسلام، شبنم پروین،  وسیم احمد علیمی، ثنا پیغام، عادل عفان،  یاسمین عادل،  اسرارالحق جیلانی، وغیرہ موجود تھے۔

پیغام کے فکروفن میں تخلیقی آفاقیت موجود ہے :غضنفر

اس موقع پر پیغام آفاقی کے قریبی دوست اور نامور تخلیق کار پروفیسر غضنفر نے ایک خاکہ پیش کیا،  جس میں انھوں نے پیغام کی شخصیت کے ساتھ ساتھ ان کے فن کی طرف بھی اشارے کیے۔ ان کے مطابق پیغام کے میں فن ٹھہراؤ کی کیفیت اس لیے نظر آتی ہے کہ وہ بہت گہرائی سے سوچتے تھے اور ٹھہرٹھہر کر تخلیقی دنیا میں قدم بڑھاتے تھے۔

معتبر ناقد وتخلیق کار پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ ناول’’دوست‘‘ بہتر ہے،تاہم ان کی زندگی میں یہ شائع ہوتا تو اور بھی بہتر ہوتا۔ کیوں کہ وہ فنی اور موضوعاتی سطح پر غور وفکر کرتے۔ انھوں نے کہا کہ اس ناول کے چند اہم گوشوں پر کھل کر بات ہونی چاہیے۔ نوجوان ناقد اور فکشن نگار ڈاکٹرانوارلحق نے کہاکہ پیغام آفاقی کے ناول میں زیریں لہریں موجود ہیں۔ ہمارے یہاں بہت ہی کم زیریں لہر والے تخلیق کار ہیں۔ منفرد ناقد حقانی القاسمی نے نہ صرف اس پروگرام کی نظامت کی بلکہ آفاقی کے فکروفن پر بھی روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ہم بہت صاف انداز میں تخلیق کاروں کی انفرادیت واضح نہیں کر پاتے،جو شاید اردو تنقیدکی کمزوری ہے۔ناول کے مرتب سلمان عبدالصمد نے اپنے مقالے میں معروضی انداز سے ناول کی فنی باریکیوں اور موضوعاتی سروکار کی طرف اشارے کیے۔

واضح رہے کہ مسزپیغام آفاقی رضیہ سلطانہ اور سلمان عبدالصمد نے یہ ناول ترتیب دی ہے اور وہ دونوں پیغام کی دیگر غیر مطبوعہ کتابوں پر بھی کام کررہے ہیں۔ رضیہ سلطانہ کے کلمات تشکر پر پروگرام کا اختتا م ہوا۔

تبصرے بند ہیں۔