اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں

افتخار راغبؔ

اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں

شعروں میں جذبات کی باتیں کرتے ہیں

نفرت کے ایوانوں میں بھی اہلِ دل

الفت کی برسات کی باتیں کرتے ہیں

اپنی حالت کا ان کو کچھ علم نہیں

دنیا کے حالات کی باتیں کرتے ہیں

مظلوموں کی چیخ سنائی دیتی ہے

جب بھی ہم گجرات کی باتیں کرتے ہیں

دنیا میں ہم پیڑ لگانا بھول گئے

جنّت کے باغات کی باتیں کرتے ہیں

آس کے دِیے جلا کر کالی راتوں میں

چاند اور چاندنی رات کی باتیں کرتے ہیں

اوروں کی قربانی ان کو یاد نہیں

اپنی ہی خدمات کی باتیں کرتے ہیں

کم ظرفوں کی راغبؔ یہ بھی ہے پہچان

ہر دم اپنی ذات کی باتیں کرتے ہیں

تبصرے بند ہیں۔