اہل ایمان کے معاشرہ کی امتیازی شان!

ترتیب :عبدالعزیز

 اہل ایمان کے معاشرے کی متیازی شان  یہی ہے کہ وہ ایک سنگدل ،، بے رحم اور ظالم معاشرہ نہیں ہوتا بلکہ انسانیت کے لئے رحیم و شفیق اور آپس میں ایک دوسرے کا ہمدرد و غمخوار معاشرہ ہوتا ہے فرم کی حیثیت سے بھی ایک مومن اللہ کی شان رحیمی کا مظہر ہے اور جماعت کی حیثیت سے بھی مومنوں کا گروہ خدا کے اُس رسول کا نمائندہ ہے جس کی تعریف میں فرمایا گیا ہے ۔  ’’ ہم نے آپ کو تمام عالم کیلئے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا (انبیاء ۔106)

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے بڑ ھ کر جس بلند اخلاقی صفت کو اپنی امت میں فروغ دینے کی کوشش فرمائی ہے وہ یہی رحم کی صفت ہے ۔ مثال کے طور پر آپ کے حسب ذیل ارشادات ملاحظہ ہوں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ یہی رحم کی صفت ہے ،۔ مثال کے طور پر آپ کے حسب ذیل ارشادات ملاحظہ ہوں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی نگاہ میں اس کی کیا اہمیت تھی ۔ حضرت جَریر بن عبداللہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا ۔  اللہ اس شخص پر رحم نہیں کرتا جو انسانوں پر رحم نہیں کرتا ۔ ( بخاری و مسلم)

حضرت عبداللہ بن عمر و بن العاص کہتے کہ خصورؐ نے فرمایا :

رحم کرنے والوں پر رحمان رحم کرتاہے ۔ زمین والوں پر رحم کرو آسان والا تم پر رحم کرے گا  (  ابو دائود ،ترمذی)

حضرت ابو سعید ؓ خدری حضورؐکا ارشاد نقل کرتے ہیں :

 جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا ۔

ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’ وہ شخص ہم  میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کھائے اور ہمارے بڑے کی توقیر نہ کرے‘‘  (ترمذی)

ابو دائود نے حضور ؐ کے اس ارشاد کو حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے حوالے سے یوں نقل کیا ہے :

  ’’جس نے ہمارے چھوٹے رحم نہ کھایا اور ہمارے بڑے کا حق نہ پہچانا وہ ہم میں سے نہیں ہے ‘‘۔

حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے    (مسند احمد ۔ ترمذی)

’’بدبخت آدمی کے دل ہی سے رحم سلب کرلیا جاتا ہے، ‘‘

حضرت عیاضؓ بن حماد کی روایت کہ حضور ؐ نے فرمایا تین قسم کے آدمی جنتی ہیں ۔ ان میں ایک :

    وہ شخص ہے جو ہر رشتہ دار اور ہر مسلمان کے لئے رحیم اور رفیق القلب ہو (مسلم)

حضرت نعمان بنؓ بشیر کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا

 ’’  تم مومنوں کو آپس کے رحم اور محبت اور ہمدردی کے معاملہ میں ایک جسم کی طرح پائو گے کہ اگر ایک عضو میں کوئی تکلیف ہو تو سارا جسم اس کی خاطربے خوابی اور بخار میں مبتلا ہوتا ہے ۔ ‘‘(بخاری  و مسلم

حضرت ابو موسیٰؓ اشعری کہتے ہیں کہ حضور ؐ نے فرمایا :  ’’ مومن دوسرے مومن کے لئے اس دیوار کی طرح ہے جس کا ہر حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔‘‘ (بخاری  ومسلم)

حضرت عبداللہ بن عمر حضورؐ کا یہ ارشاد نقل کرتے  ہیں :

    مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، نہ اس کا اس پر ظلم کرتا ہے نہ اس کی مدد سے باز رہتا ہے ۔ جو شخص اپنے بھائی کی کسی حاجت کو پورا کرنے میں لگا ہوا اللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگ جائے گا اور جو شخص کسی مسلمان کو کسی مصیبت سے نکالے گا اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت کی مصیبتوں میں سے کسی مصیبت سے نکاے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے گا اللہ قیامت کے روز اس کی عیب پوشی کرے گا۔  (بخاری و مسلم)

   ان ارشادات سے معلوم ہوجاتا ہے کہ نیک اعمال کرنے والوں کو ایمان لانے کے بعد اہل ایمان کے گروہ میں شامل ہونے کی جو ہدایت قران مجید کی اس آیت میں دی گئی ہے اُس سے کسی قسم کا معاشرہ بنانا مقصود ہے ۔(تفہیم القرآن)

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔