ایک شام، ڈاکٹرمحمد ریاض اور ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی کے نام!

 دہلی یونیورسٹی کا کرو ڑی مل کالج اور اس کا شعبہ اردو ابتدا سے ہی اردو ادب کی ہمہ جہت خدمت میں مصروف ہے۔ جس میں کتب، رسائل، تعلیم اور تربیت کے فروغ کے علاوہ اردو ادیبوں اور شاعروں کی پذیرائی، ان کی حوصلہ افزائی اور کالج کی طرف سے ان کے فن و فکر کو اپنے طلبا اور سامعین تک پہنچانے کا زرین سلسلہ شامل ہے ۔چنانچہ اس کے لیے ملک و بیرون ملک سے دہلی و اطراف میں تشریف لانے والے ادیبوں اور فن کاروں کو کالج میں مدعوکر نے اور ان کو استقبالیہ دینے کی رسم کالج کے جانب سے گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔

اسی زرین سلسلے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے آج یہاں ایک نشست، جموں یونیورسٹی، جموں سے تشریف لائے فن اردو ناول وافسانے پر گہری دسترس رکھنے والے ڈاکٹر محمد ریاض اورآل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی کے شعبۂ فارسی سے وابستہ سینئر براڈ کاسٹر و ایڈیٹر، معروف شاعر ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی کے اعزاز میں ایک شام منعقد کی گئی جس میں بالترتیب دونوں مہمانان خصوصی نے اپنے فن، شاعری اور دیگر خیالات کا اظہار کیا۔پروگرام سے قبل کے ایم سی شعبہ اردو سے وابستہ ڈاکٹر محمد محسن کی حج مبارک سے واپسی پر استقبالیہ دیا گیا ۔بعد ازاں انھوں نے حج، مسائل حج اورسفر حج کے متعلق اپنے تاثرات و خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام اپنے وقت کے مطابق ساڑھے بارہ بجے شرو ع ہوئے جو مختلف نشستوں اور مرحلوں میں تقریبا چار بجے شام تک چلے۔

افتتاحی سیشن میں ڈاکٹر محمد ریاض نے ناول نگاری اور افسانہ نگاری پر خطاب کیا اور موجودہ حالات کے تناظر میں متعدد علمی نکات بیان کیے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد ریاض نے سامعین سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ آج کا افسانہ اور ناول اسی فکر اور روایت کی تکمیل ہے جس کا سلسلہ ڈپٹی نذیر احمد اور عبدالحلیم شرر، رتن ناتھ سرشار، پریم چند وغیرہ نے شروع کیا تھا۔اس کے بعد سے لے کر آج تک بھی کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی صورت میں وہی مسائل موجود ہیں اور ایسے ہی حالات سے ہم دوچار ہیں ۔یہ حالات جب تک رہیں گے ناول اور افسانے لکھے جاتے رہیں گے۔یہ رسم کبھی مٹ ہی نہیں سکتی اور یہ سلسلہ کبھی تھم ہی نہیں سکتا۔اگر ناول اور افسانے کی روایت و رسم کو ختم کرنا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ان مذموم رسموں اور سلسلوں کو ختم کیا جائے جو ناول اور افسانہ لکھنے کا سبب بنتے ہیں ۔ڈاکٹر محمد ریاض نے محفل کی مناسبت سے دیر تک گفتگو کی اور ارد و ادب کے اس زرین عہد کا تذکرہ کیا جب ناول اور افسانے انسانی زندگیوں کے حل اور مداوا بنتے تھے۔

معروف شاعر ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی سے منسوب دوسری محفل کے آغاز میں کے ایم سی شعبہ اردو سے وابستہ ڈاکٹر امتیاز وحید نے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کا تفصیلی تعارف کراتے ہوئے، ان کی شاعری، فکرو فن بالخصوص ان کی موضوعاتی غزل گوئی پرخصوصی گفتگو کی جس سے ان کی شاعری، فکر، فن، ملاحظات اور تجربات کا مکمل احاطہ کیا۔اس کے بعد برقی اعظمی نے غزل، فکرغزل، ماحول غزل، غزل نمائی، غزل راگ سے متعلق اپنا ہی کلام سنا کر گفتگو کی ۔جسے سامعین و حاضرین نے بے حد پسند۔برقی اعظمی کی دلکش و فکر انگیز شاعری اور غزلوں پر سب نے دل کھول کر داد دی اور ان کے فکرو فن کو سراہا۔

اس موقع پر شعبے کے طلبا و طالبا ت کی ایک کثیرتعداد کے علاوہ شعبہ کے سینئر استاذڈاکٹر خالد اشرف، ڈاکٹر راکیش پانڈے، ڈاکٹر یحییٰ صبا، ڈاکٹر محمد محسن، ڈاکٹر امتیاز وحید، عمران عاکف خان، عبد الحفیظ خان خصوصی طور پر موجود تھے۔

تبصرے بند ہیں۔