اے وطن! سب تمہارا

جمالؔ کاکوی

  محبت اخوت امن بھائی چارہ

وطن میر اجنت کاہے استعارہ

  وطن سے محبت نبی کی ہے سنت

وطن کے لئے جان دینا گوارا

  ہے رنگین پھولو ں سے گلزار دھرتی

لبھاتا ہے دل کو یہ دل کش نظارہ

  نہیں کوئی ثانی ہے ہندوستاں کا

حسیں دل نشیں ایسا چندہ نہ تارہ

 شاخوں سے لٹکے ہیں لال و جواہر

بھرا مال و زر سے ہے کھلیان سارا

  پرندوں کی چہکار  انساں کی بولی

زباں میٹھی میٹھی   لحن پیارا پیارا

  بہت خوبصورت ہے اس کی پہاڑی

بہت جا ںفزا بہتی ندیوں کا دھارا

  پہاڑوں سے جھرنا،جھر نوں سے دریا

قدرت خدا کی یہاں آشکارا

  جواں نانِ ہندی  بہادر جیالے

  کوئی جا فشاں ایسا رستم نہ دارا

 کیا جس کی چھٹی میدانِ جنگ میں

کبھی جو نہ جیتا ہر اک جنگ ہارا

بہت مار کھائی سدھرتا نہیں ہے

  کتّے کے دم جیسا  دشمن ہمارا

وہ نادان پھر بھی الجھتاہے ظالم

  بجایا ہے جس کا کئی بار بارہ

رہے حد میں اپنی رکھے امن قائم

نقشہ بدل دیں گے ورنہ دوبارہ

پڑوسی ہمارے ہیں سب اپنے بھا ئی

صدابھائی بن کر رہے ہم خدارا

پڑوسی جو بھائی سے دشمن بنے گے

تو حملہ ہمارا بھی ہوگا کرارا

سر ہم ہتھیلی پہ لے کر بڑھیں گے

میری جان ودل  اے وطن سب تمہارا

ملے خاک اپنی بھی خاکِ وطن میں

  جمالؔاپنی قسمت کا چمکے ستارہ

تبصرے بند ہیں۔