بدترین چوری

’’امی میں نوید کو ماروں گا یہ مجھے چور کہہ رہا ہے ‘‘۔ کیوں نوید تم یوسف کو چور کیوں کہہ رہے ہو ، ابھی کل ہی تمہارے دادا نے کہانی سناتے ہوئے کہا تھا کسی کو بُرے القاب سے پکارنا گناہ کا کام ہے ، ابھی میں دادا سے تمہاری شکایت کرتی ہوں، کہانی سننے کے لئے تو بہت نیک بن جاتے ہو۔
ممانی! میں نے یوسف کو چور تو اسی لئے کہا ہے کہ ایک ہفتے پہلے دادا نے کہانی سناتے ہوئے ایسے کام کرنے والوں کو چور کہا ہے جو کام یوسف نے رات میں کیا، بلکہ دادا نے کہا کہ پیارے نبیﷺ نے ایسے لوگوں کو بدترین چور کہا ہے ‘‘۔
’’ذرا میں بھی توسنوں دادا نے کس کام کے کرنے والے کو چور کہا ہے ،چو ر تو وہ ہے جو چوری کرتا ہے ، میرا بیٹا یوسف تو اتنا نیک ہے کہ کبھی اس کے ذہن میں چوری کا خیال بھی نہیں آیا ہوگا‘‘۔
ممانی! آپ کی بات تو صحیح ہے مگر صرف کسی کی کوئی چیزبغیر اجازت چپکے سے لے لینا ہی توچوری نہیں ہے، کام سے جی چرانا بھی تو چوری ہے ، وقت سے نہ پہنچنا وقت کی چوری ہے اور یوسف میاں نے تو سب سے بڑی چوری کی کل رات میرے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے گئے جلدی جلدی وضو کیا اور نماز پڑھنا شروع کیا۔ ادھر نیت باندھی اور ادھر رکوع میں گئے پتہ نہیں فاتحہ بھی پڑھی یا نہیں؟ رکوع سے سیدھے کھڑے بھی نہ ہوئے کہ سجدے میں گئے ۔ سجدہ تو اتنی جلدی جلدی کررہے تھے جیسے چوزہ دانے پر ٹھونگیں ماررہا ہو، میری دو رکعت بھی پوری نہ ہوئی تھی اور یوسف پوری نماز ختم کرکے مسجد سے باہر، اب آپ ہی بتائیے میں نے انہیں چور کہا تو کیا بُرا کیا؟پیارے نبیﷺ نے بھی تو اس طرح نماز پڑھنے کو چوری کہا ہے بلکہ بدترین چوری۔
کیوں یوسف؟ نوید کی بات سچ ہے ؟
’’امی ایسا تھا کہ مجھے بہت تیز پیشاب کی حاجت تھی اس لئے میں نے سوچا جلدی جلدی نماز ختم کرکے ضرور ت سے فاغ ہو جاؤں‘‘۔
’’مگر بیٹا تم کو تو بتایاگیا ہے کہ وضو سے پہلے ضرورت سے فارغ ہولینا چاہئے ، تاکہ آدمی یکسوئی اور اطمینان سے نماز پڑھ سکے، تمہیں پیشاب کی بے چینی تھی اس لئے تم جلد از جلد نماز ختم کرنا چاہتے تھے۔ اس طرح جیسے تیسے نماز پڑھنے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے ‘‘۔
’’امی واقعی مجھ سے غلطی ہوئی ، مجھے اطمینان سے نماز پوری کرنی چاہئے تھی مگر نوید کو مجھے اس طرح چور کہہ کر پریشان نہیں کرنا چاہئے ، اگر یہ بات وہ مجھے بتاتے تو میں خود ہی اپنی اصلاح کرلیتا‘‘۔
’’ہاں یہ بات تو میں مانتا ہوں مجھے تم کو تمہاری غلطی بتانی چاہئے وہ بھی خاموشی سے ، آئندہ انشاء اللہ ایسا نہیں ہوگا ‘‘۔نوید بولا۔
’’میں بھی انشاء اللہ پورے اطمینان و سکون سے نماز پڑھوں گا ۔ نماز کے تمام ارکان کا پورا حق ادا کروں گا ‘‘۔

تبصرے بند ہیں۔