بدر ملت ایک عہد ساز شخصیت

محمد رابع نورانی بدری

(استاذ دارالعلوم فیض الرسول براؤں ،سدھارتھ نگر یوپی)

حضور بدر ملت حضرت علامہ مفتی بدرالدین احمد رضوی علیہ الرحمہ اپنے عہدکے ایک نامور عالم دین، عظیم مفکر، مصلح، مبلغ، مدرس اور بلندپایہ فقیہ تھے، وہ نجم ہدایت تھے جس سے وادی کفرو ضلالت میں بھٹکنے والے بہت سے انسان راہ راست پر گامزن ہو گئے، وہ ابر رحمت تھے جو ہر طرح کی زمینوں پر برستے تھے  یعنی ہرکوئی ان سے مستفیض و مستفید ہوتا تھا۔

آپ کی ولادت ۱۳۴۸ ؁ھ مطابق  ۱۹۲۹ ؁ء بمقام حمید پور ضلع گورکھپور، ایک خوش حال اور دیندار گھرانے میں ہوئی، اسی دینی ماحول میں آپ کی پرورش ہوئی، ابتدائی تعلیم شاہ پور کے ایک دینی مکتب میں ہوئی، متوسطات کی تعلیم مدرسہ انوارالعلوم اجین پور میں ہوئی اور منتہی کتابوں کا درس دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور کے مایۂ ناز اساتذہ لیا اور  ۱۳۷۱ ؁ھ مطابق  ۱۹۵۲ ؁ء میں اسی ادارہ سے سند فراغ حاصل کی فراغت کے بعد آپ نے در س و تدریس کو اپنا محبوب مشغلہ بنایا تقریبا ۴۰سال تک مختلف دارالعلوموں میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے تاہم آپ کی تدریسی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کے زیر سایہ بین الاقوامی شہرت کی حامل عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگرمیں گزرا، آپ تادم وصال اس ادارے کے ناظم تعلیما ت رہے اورتقریبا۲۰سال تک اس  کی مسند صدرات کو زینت بخشی اور ادارے کو بام عروج تک پہونچایا اس کے بعد مدرسہ غوثیہ فیض العلوم بڑھیا تشریف لائے اورتادم وصال تقریبا ۱۸سال تک اس ادارے کی بھی مسند صدارت کو زینت بخشی اورادارے عروج وارتقا سے ہم کنار کیا۔

        حضرت بدرملت علیہ الرحمہ نے اپنی حیات مستعار میں بہت سے محیرالعقول کار نامے اور ملک وملت کے لئے عظیم خدمات انجام دیں، آپ کی پوری زندگی اسلام ومسلمین کی خدمت سے عبارت تھی، آپ کی زندگی کا لمحہ لمحہ رضائے خدا ورسول (جل جلا لہ و  ﷺ )اورخیر خواہی اسلام و مسلمین میں گزرا، آپ نے شدید آندھیوں کی زد پر عشق وعرفان کا چراغ جلایا، لاکھوں دلوں میں اللہ ورسول( جل جلالہ و  ﷺ) کی محبت کی شمع روشن کی، سماج اور معاشرہ میں پھیلی ہوئی بہت سی برائیوں کو ختم کرنے اور نیکیوں کے پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آپکی صحبت میں بیٹھنے والے اور آ پکی پر کشش شخصیت سے متاثر بہت سے افراد سماج اور معاشرے کی تمام برائیوں سے دور نیکی کے راستے پر گامزن اور سماج کے لئے ایک نمونہ اورماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

        آپ کی اہم تصنیفات میں فیض الادب اول ودوم، جواہرالمنطق، عروس الادب، تلخیص الاعراب، سوانح اعلی حضرت، تعمیرادب چھ حصے، تعمیر قواعداول ودوم کے نام لئے جاسکتے ہیں

        سوانح اعلی حضرت آپ کی شاہکار تصنیف ہے جو اعلی حضرت اما م احمد رضا علیہ الرحمہ کی حیات وخدمات کے حوالے سے ایک تحقیقی کتاب ہے اعلی حضرت پرتحقیقی کام کرنے والا اس کتاب سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔

        آپ کی تصنیفات میں تعمیرادب جو چھ حصوں پر مشتمل ہے ملک وبیرون ملک کے ان تمام مکاتب اسلامیہ نصاب اردو میں داخل ہے جہاں اردو زبان لکھی بولی اورپڑھی جاتی ہے، ہر سال اس کتاب کے لاکھوں اڈیشن شائع ہوکر ختم ہو جاتے ہیں۔

         یہ سلسلہ نونہالان اسلام کو دین کی تعلیم اور اردو ادب کے فروغ واشاعت کے لئے مرتب کیا گیا ہے جس میں بچوں کی عقلی سطح اور ان کی نفسیات کا پوراپورا خیال کیاگیا ہے، بہر حال یہ کتاب بچوں کا علم الکلام اور اردو کی کامیاب ریڈر ہے۔

        آپ کی ایک دوسری تصنیف تعمیر قواعد بھی ہے جو اردو قواعد کے موضوع پردو حصوں پر مشتمل ہے اس کتاب میں اردو قواعدکوزندہ اسلوب میں پیش کیاگیا ہے اور جدید طریقہ پر ان کی تفہیم بھی کی گئی ہے آپ کی بیشتر تصنیفات اردو زبان میں ہیں جو اردو ادب میں قابل قدر اضافہ کی حیثیت رکھتی ہے۔

        علم و فضل و کمال کا یہ آفتاب ۷رمضان المبارک  ۱۴۱۲ ؁ھ مطابق ۱۳مارچ ۱۹۹۲ ؁ء کو غروب ہو گیا آپ کی آخری آرام گاہ بڑھیا شریف میں مرجع خلائق ہے۔

تبصرے بند ہیں۔