بعد میں بات میری سی کیجے
جاوید صدیقی
بعد میں بات میری سی کیجے
پہلے میری برابری کیجے
…
ہم بُرے ہیں ! تباہ کر دینگے
آپ اچھوں سے دوستی کیجے
…
میں یہ اعلان عام کرتا ہوں
عشق مت کیجے! دلگی کیجے
…
ویسے سنئے ہر ایک کی باتیں
پر جو دل کو لگے سہی کیجے
…
آپ پر داغ ہی تو ہیں نہ ہم
اپنے داغوں میں کچھ کمی کیجے
…
آج یا کل جدا تو ہونا ہے
کیوں نہ یہ کام آج ہی کیجے
…
آپ کے بعد میں کدھر جاؤں
آپ ہی میری رہبری کیجے
…
آپ بدنام ہونا چاہتے ہیں ؟؟
آئیے ہم سے دوستی کیجے
…
دوسروں کو بھی بےوفا کہہ کر
دردِ شاداب میں کمی کیجے
تبصرے بند ہیں۔