بڑی دیر کی مہرباں!

فیصل فاروق

گزشتہ دنوں علی گڑھ یونیورسٹی میں ایک پروگرام کے بعد طلبہ سے گفتگو کے دوران کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید نے بابری مسجد کی شہادت اور کانگریس کے دورِ حکومت میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے حوالے سے ایک سابق طالب عِلم کے سوال کے جواب میں "بے باکانہ” طور پر اعتراف کیا کہ کانگریس لیڈر ہونے کے ناطے اُن کے دامن پر بھی مسلمانوں کے خون کے دھبے موجود ہیں۔ اُن کے ہاتھ بھی مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ سلمان خورشید کے اِس بیان سے یہ سوال پیدا ہونا لازمی ہے کہ آخر وہ اب جاکر کیوں بیدار ہوئے؟

جس بات کا اعتراف اُنہیں کافی پہلے کرنا چاہئے تھا، اب اُس بات کا اعتراف کرنے کا کیا فائدہ؟ کیا سلمان خورشید کانگریس سے ناراض ہیں؟ یا بی جے پی اور اس کی ہمنوا جماعتوں کو خوش کرنے کیلئے انہوں نے یہ بیان دیا ہے؟ کیا سلمان خورشید کسی سیاسی حکمت عملی کے تحت یہ سب کررہے ہیں اور پارٹی کی قیادت سے خوش نہیں ہیں؟ ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے جب سلمان خورشید نے کانگریس کی پالیسی سے ہٹ کر الگ اپنی رائے ظاہر کی ہے۔ ابھی حال میں جب کانگریس چیف جسٹس کے خلاف مواخذہ کی تحریک لے کر پہنچی تو سلمان خورشید نے دستخط نہیں کئے تھے۔

علی گڑھ یونیورسٹی کے طالب عِلم نے سلمان خورشید کے آمنے سامنے جو سوالات رکھے ہیں وہ سب انتہائی تلخ ضرور ہیں لیکن پورے طور پر حقائق پر مبنی ہیں۔ آج کانگریس پارٹی سلمان خورشید کے بیان کو لاکھ مسترد کرے لیکن وہ کسی بھی حال میں ان سنجیدہ سوالوں کو ٹال نہیں سکتی جنہوں نے آج اسے سیاسی طور پر حاشیے تک پہنچانے کا کام کیا ہے۔ یہ بھی سچائی ہے کہ اس بیان کو حد سے زیادہ ترجیح دی گئی۔ میڈیا کی طرح بی جے پی نے بھی آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا اور اضافی طور پر کہاکہ کانگریس کے دامن پر صرف مسلمانوں کا ہی نہیں بلکہ سکھوں کا بھی خون ہے، اتنے سے بھی جی نہیں بھرا تو اور وضاحت سے اپنی بات کہی کہ کانگریس کے دامن پر کسی ایک مذہب کے ماننے والوں کا نہیں بلکہ ہر مذہب کے ماننے والوں کا خون ہے۔

 کانگریس نے موصوف کے اِس بیان کو سلمان خورشید کا ذاتی بیان کہہ کر اپنا پلّہ جھاڑ لیا۔ ویسے بھی مسلمانوں کا کانگریس کو مسلم نواز پارٹی سمجھنا، اپنے آپ کو جان بوجھ کر دھوکہ میں رکھنے کے مترادف ہے۔ مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ بابری مسجد کا تالا کھولنے والے بھی کانگریسی تھے۔ تاریخ اِس بات کی شاہد ہے کہ آزادی کے بعد سب سے زیادہ فسادات کانگریس کے دور اقتدار میں ہوئے۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر شاہنواز حسین کے مطابق سلمان خورشید کا یہ بیان کانگریس کا "اقبال جرم” ہے۔ کانگریس کو چاہئے کہ وہ اپنی غلطیوں سے سبق لے اور مسلمانوں کو ان کا جائز حق دے نیز مسلمانوں کو نظر انداز کرنا چھوڑ دے۔ بہرحال صرف کانگریس کو ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر دیگر سیاسی پارٹیوں کو بھی ماضی میں مسلمانوں کے ساتھ ہوئی ناانصافیوں کا اعتراف کرکے اِس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ مستقبل میں ایسا دوبارہ نہ ہو۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


2 تبصرے
  1. Azhar Khan کہتے ہیں

    Congress leader Salman Khurshid has stirred a controversy by saying that his party’s hands are stained “with the blood of Muslims”. Because he realised that congress party is on back foot nowadays.

  2. اردو گلشن ممبئی کہتے ہیں

    انتہائی بہترین تجزیہ
    جناب فیصل فاروق صاحب

تبصرے بند ہیں۔