بھارتی مسلمانوں کے مسائل کا حل براہیمی ایمان میں پوشیدہ ہے

عبدالغفار صدیقی

ذی الحج کا مہینہ انسانی تاریخ میں بہت اہمیت کاحامل ہے۔یہ مہینہ جس پیغمبر کے نام اور کارناموں سے وابستہ ہے اسے آج بھی دنیا کے تین بڑے مذاہب احترام سے دیکھتے ہیں۔ مسلمانوں کے لیے ان کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مسلمان ہر نماز میں اس پیغمبر پر درودو سلام بھیجتے ہیں۔ ان کا نام نامی ہے ’’سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام‘‘۔آپ کو عیسائی،یہودی اور مسلمان پیغمبر تسلیم کرتے ہیں۔ حضرت ابراہیم ؑ وہ جلیل القدر پیغمبر ہیں جن کو اللہ نے ساری دنیا کا امام بنایا،ان کو خلیل کے لقب سے نوازا۔ ان کی زندگی کو امت محمدیہ کے لیے اسوہ قرار دیا گیا۔ فرمایا گیا ’’تمہارے لیے  ابراہیم ؑ کی زندگی ایک اسوہ (نمونہ) ہے‘‘(ممتحنہ۔ ۲)حضرت ابراہیم ؑ کو یہ اعزا ز اور مقام اس لیے حاصل ہوا کہ انھوں نے اللہ کے لیے مخلص ہوکر، ایثار و قربانی کی محیرالعقول مثالیں پیش کیں۔ خدا کی محبت میں آگ میں جلنا منظور کیا،گھر سے نکلنا گوارہ کیا،بیوی بچوں کو بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑنا برداشت کیا،ننھے اسماعیل کی گردن پر چھری چلانے کی ہمت دکھائی۔ان میں سے ہر امتحان اتنا سخت ہے کہ ’’فرشتے مبتلائے آزمائش ہوں تو چیخ اٹھیں ‘‘۔ حضرت ابراہیم ؑ نے جو ایک ذی حیثیت گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ جن کا باپ حکومت میں اثر و رسوخ رکھتا تھا۔چاہتے تو شہزادوں کی زندگی گزار سکتے تھے۔اس کے باجود تلاش حق اور حق مل جانے کے بعد حفاظت حق اور اشاعت حق کی خاطر ہر طرح کے مصائب برداشت کیے۔

سیدنا ابراہیم ؑ کی زندگی سے یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کو ترقی، بلندی اورکامیابی آزمائش میں کامیاب ہونے کے بعدہی ملتی ہے۔حضرت ابراہیم ؑ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ ان امتحانات میں وہ تنہا کامیاب نہیں ہوئے بلکہ ان کی بیوی حضرت ہاجرہ ؑ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ بھی کامیاب ہوئے۔اللہ نے ان دونوں کو بھی تا قیامت فضیلت عطا فرمائی۔اس کا مطلب ہے کہ اگر امتحان میں اہل و عیال بھی ساتھ دیں تو امتحان دینا آسان ہوجاتا ہے اور اللہ انھیں بھی سربلندی عطا فرماتا ہے۔

ذی الحج کا مہینہ ایک طرح سے حضرت ابراہیم ؑ  کا مہینہ ہے۔ اس مہینہ میں حج کا فریضہ ادا کیا جاتا ہے۔حج کی ایک ایک ادا خاندان براہیمی کی اولو العزمی،جاں نثاری اور استقامت کی علامت ہے۔احرام، تلبیہ، سعی،طواف،منیٰ،مزدلفہ،سنگ باری اور قربانی میں سے ہر چیز ہر سال یہ یاد دلاتی ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کا طریقہ کیا ہے؟ان کا اسوہ کیا ہے؟ان کا راستا کیا ہے؟مگر امت کی بدنصیبی ہے کہ ہر سال لاکھوں لوگ حج کا فریضہ اداکرتے ہیں، کروڑوں جانوروں کے گردن پر چھری چلائی جاتی ہے مگر ہرسال امت ایک قدم آگے بڑھنے کے بجائے دوقدم پیچھے ہٹ جاتی ہے۔تمام ارکان وہی اداکیے جاتے ہیں جو حضرت ابراہیم ؑ نے ادا کیے تھے،انھیں مقامات پر ادا کیے جاتے ہیں جہاں حضرت ابراہیم ؑ نے ادا کیے تھے،مگر بے شعوری کے ساتھ ادا ہونے والے ارکان کا انجام پسپائی اورجگ ہنسائی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔

اس وقت ملت اسلامیہ جن حالات سے دوچار ہے،اس پر ہر طرف سے جو یلغار ہے،اس کی بربادی کے جو مشورے ہورہے ہیں، اس کے خلاف جو نار نمرودبھڑک رہی ہے،ان سب کا مقابلہ حضرت ابراہیم ؑ کے نقش قدم پر چل کر کیا جاسکتا ہے۔ اسی ایمانی جذبہ کے ساتھ کیا جاسکتا ہے جو سیدنا حضرت ابراہیم ؑ کا تھا۔اسی اعلان کے ساتھ کیا جاسکتاہے جو حضرت ابراہیم ؑ نے کیا تھا کہ’’میں نے ہر طرف سے منھ موڑ کر کامل یکسوئی کے ساتھ اپنا رخ زمین و آسمان کے خالق کی جانب کرلیا۔ میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں، بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور مرنا اللہ ہی کے لئے ہے، جو سارے جہان کاپالنے والا  ہے۔‘‘

لیکن قدم قدم پر شرک کرنے والی امت خدائے واحد کی علم برداری کا حق کس طرح ادا کرسکتی ہے۔اپنے معاملات میں خدا سے منھ موڑنے والی قوم، خدا کی آقائی کا دم کس طرح بھرسکتی ہے؟فرقہ بندیوں میں جکڑی ہوئی ملت کو کسی دشمن کی کیا ضرورت ہے ؟جس کی نمازیں ریاکارانہ ہوں، جس کی زکاۃ غربت کے ازالہ میں غیر موثر ہو،جس کے روزے تقویٰ کے بجائے، جسم کو فربہی عطا کر تے ہوں، جس کا حج ایک پکنک ہو،جس کے منبر پر قرآن کے بجائے روایات کا ذخیرہ ہو،جس کے علماء اور رہنمادنیا سے محبت کرنے لگے ہوں، جس کا جینا پیسے کے لیے ہو اور جو مرنے کے نام سے گھبراتی ہو اس قوم کو رسوائی،پسپائی اور غلامی سے کون بچا سکتا ہے؟

ملت کے قائدین ہمیں یہ کہہ کہہ کے تسلی دے رہے ہیں کہ یہ حالات اللہ کی طرف سے آزمائش ہیں۔ ہم حضرت ابراہیم ؑ کی طرح آزمائے جارہے ہیں، ہمارے واعظین چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ اس وقت مسلمانوں کا امتحان ہے؟مگریہ ہماری غلط فہمی اور بھول ہے۔اس لیے کہ آزمائش اور امتحان تو ان طلبہ کا ہوتا ہے جنھوں نے اسکول جوائین کیاہو، تعلیم حاصل کی ہو، ہوم ورک کیا ہو،ان کی حاضری کی شرح بہتر ہو۔رہے وہ طالب علم جنھوں نے اسکول میں نام ہی نہ لکھایا ہو، یا نام لکھا کر اسکول کا منھ تک نہ دیکھا ہو۔جنھیں اپنی کتاب کا ایک صفحہ یاد ہونا تو دور جو کتاب کھول کر ہی نہ دیکھتے ہوں، انھیں کون امتحان میں بیٹھا سکتا ہے؟امتحان تو ان لوگوں کا ہوگا جو اللہ پر ایمان لائے،جو اللہ سے کیے ہوئے عہد پر قائم رہے۔جنھوں نے اپنے مال اور جان کا سودا جنت کے بدلے کردیا ہو۔سچ بات یہ ہے کہ ہم عذاب دیے جارہے ہیں۔ ہم سزا بھگت رہے ہیں۔ اپنے ان جرائم کی جو ہم اللہ، اس کے رسول اور اس کی کتاب کے ساتھ کیے ہیں اور مسلسل کرہے ہیں، امتحان تو ان کا لیا جاتا ہے جو حق کی سربلندی کے لیے اس راہ میں نکل کھڑے ہوئے ہوں، ان کا امتحان اللہ کیوں لے گا، جو اپنی زبان سے ببانگ دہل ’’ نظام مصطفیٰ ‘‘ کو ریجکٹ کردینے کا  دعویٰ اور اعلان کررہے ہوں۔

ذی الحج کے اس مہینے میں ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہئے۔اپنے ایمان کا بھی اور عمل کا بھی۔ مجھے ساری دنیا کا حال تو نہیں معلوم لیکن اپنے گرد و پیش اوراپنے ملک کے بارے میں عرض کردوں کہ ہم مسلمانوں کو اللہ پر جتنا ایمان ہے، غیر مسلموں کو اس سے زیادہ  اپنے معبودوں پر  ہے۔ہم زبان سے کہتے ہیں کہ اللہ ہمارا خالق،مالک، رب اوررازق ہے مگر عملی طور پر اسے رازق اور رب نہیں مانتے۔اگر اسے پالنہار اور رازق مانتے تو اپنے کاروبار اور حصول رزق کی سرگرمیوں میں دھوکا،فریب،بے ایمانی کیوں کرتے؟ کم کیوں تولتے، کم کیوں ناپتے؟ ملاوٹ کیوں کرتے؟اگر ہم اسے خالق مانتے تو اولاد کی تمنا میں غیر اللہ کے آستانوں پر سر کیوں جھکاتے،علاج کی بات تو سمجھ میں آتی ہے۔مگر ٹونے ٹوٹکوں کا سہارا کیوں لیتے؟اللہ سے محبت ہے تو موت سے خو ف کیوں ہے، موت تو محبوب سے ملاقات کا وسیلہ ہے۔جانور کی قربانی اگر جذبۂ ایثار کی افزائش کے لیے ہے تو ہماری عملی زندگی میں ایثار کہاں ہے؟ ایثار یہ نہیں کہ باسی روٹی سالن،پھٹے پرانے کپڑے کسی بھوکے  ننگے کو دے دیے۔ ایثار یہ ہے کہ اپنی ضرورتوں کو پس پشت ڈال کر دوسروں کی ضرورتیں پوری کی جائیں۔

حضرت ابراہیم ؑ کی زندگی کا سب سے روشن پہلو ان کا مضبوط ایمان ہے اورہمارا سب سے تاریک پہلو اگر کوئی ہے تو وہ  ہمارا کمزورایمان ہے۔ جسے بھی دیکھیے اپنی دنیا کو لے کر فکرمند ہے، کسی کو اولاد کا غم، کسی کو کاروبار کا غم،ہر فرد کو ٹینشن کی بیماری ہے، حالانکہ ایک مومن کو ٹینشن اور ڈپریشن کی بیماری نہیں ہوسکتی، ایمان اور ٹینشن ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے،پیارے نبی ؐ نے کتنی پیاری بات فرمائی۔’’مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے۔ اس کے ہر کام میں اس کے لیے خیر ہی خیر ہے۔ اگر اسے آسودہ حالی ملتی ہے اور اس پر وہ شکر کرتا ہے تو یہ شکر کرنا اس کے لیے باعث خیر ہے اور اگر اسے کوئی تنگی لاحق ہوتی ہے اور اس پر صبر کرتا ہے تو یہ صبر کرنا بھی اس کے لیے باعث خیر ہے‘‘۔ (مسلم)۔اللہ پر ایمان رکھنے والے کے چہرے پر مایوسی کے آ ثار کبھی نہیں دکھائی دیتے،انھیں تقدیر اور قسمت سے کبھی شکایت نہیں ہوتی،پست ہمتی،کم ہمتی ان کے پاس سے نہیں گزرتیں۔ انھیں کوئی خوف زدہ نہیں کرسکتا۔ کیوں کہ وہ اس ذات پر ایمان رکھتے ہیں جس کے ہاتھوں میں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں۔

ہندوستانی مسلمان اس وقت جن مصائب اور مشکلات کا شکار ہیں اس کا واحد حل یہی ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لائیں، جیسا کہ اس پر ایمان لانے کا حق ہے، سیدنا ابراہیم ؑ کو پیغمبر تسلیم کرنے اور درود بھیجنے کا تقاضا ہے کہ ہمارے اندر اللہ کی محبت میں ایثار اور قربانی کا جذبہ پیدا ہو۔ جانور کی گردن پر چھری چلانے سے مقصود یہی ہے کہ ہم اپنی بے جا خواہشوں کا گلا کاٹ  دیں۔ ہماری زندگی کے ہر شعبے میں قربانی کا مظاہرہ ہو۔اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیں۔ ہم اپنے بچوں کی بہتر تعلیم کے لیے ہر اس چیز کی قربانی دیں جو اس کے لیے ضروری ہے،ہم قوم کی جہالت اور غربت دور کرنے کے لیے اپنے وقت،صلاحیت اور مال کی قربانی دیں۔ ہم اپنے وطن عزیز کی حفاظت اور سلامتی کے لیے اپنی جان کی بازی لگادیں۔ ہم اپنے اندر براہیمی نظر پیدا کریں جو کسی ابھرتے سورج اور چمکتے چاند ستاروں سے مرعوب نہیں ہوتی۔

آج بھی ہو جو براہیم سا ایماں پیدا

آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


134 تبصرے
  1. تدریس خصوصی زبان و ریاضی

  2. slot4d کہتے ہیں

    Howdy! Someone in my Myspace group shared this site
    with us so I came to take a look. I’m definitely loving the information. I’m book-marking and will be
    tweeting this to my followers! Superb blog and excellent style and
    design.

  3. Movierulz latest releases کہتے ہیں

    Highly energetic blog, I enjoyed that a lot. Will there be
    a part 2?

  4. depo 30 dapat 30 کہتے ہیں

    Way cool! Some extremely valid points! I appreciate you
    penning this post plus the rest of the website is extremely good.

  5. сапоги эва мужские کہتے ہیں

    Производитель спецодежды
    в Москве сапоги эва мужские – купить оптом спецодежду.

  6. login pragmatic play کہتے ہیں

    I visit everyday a few sites and blogs to read articles, but this blog presents feature based
    writing.

  7. football_products کہتے ہیں

    Heya! I understand this is kind of off-topic however I had to ask.
    Does operating a well-established website such
    as yours require a large amount of work? I am brand new to blogging
    however I do write in my journal on a daily basis. I’d
    like to start a blog so I can share my personal experience and
    views online. Please let me know if you have any recommendations or tips for new aspiring
    blog owners. Appreciate it!

  8. inpatient detox near me کہتے ہیں

    I think this is one of the most important info for me.
    And i’m glad reading your article. But want to remark on few general things, The site style is perfect, the articles is really
    excellent : D. Good job, cheers

  9. ダッチワイフ کہتے ہیں

    First of all I want to say fantastic blog!
    I had a quick question which I’d like to ask if
    you do not mind. I was interested to find out how you center yourself
    and clear your mind before writing. I have had a difficult
    time clearing my thoughts in getting my ideas out there. I do enjoy
    writing but it just seems like the first 10 to 15
    minutes are lost just trying to figure out how to begin. Any suggestions or
    tips? Cheers!

  10. Best African Safari Tours کہتے ہیں

    Can you tell us more about this? I’d like to find out some additional information.

  11. sbobet کہتے ہیں

    Hello everyone, it’s my first pay a quick visit at this website, and piece
    of writing is truly fruitful in favor of me, keep up posting such posts.

  12. https://cnmix.win کہتے ہیں

    It’s a pity youu don’t hhave a donate button! I’d deginitely donat tto this brilliant blog!
    I supose foor nnow i’ll ettle for book-marking andd adding your RSS fded tto mmy Googfle account.
    I look foward too brand nnew updates aand wilol share ths sitte wiyh myy Facebook group.
    Chat soon!

  13. free xxx کہتے ہیں

    We’re a group of voluynteers and opening a new scheme iin our
    community. Your web site oftered us with valuable info to worfk on. You’ve
    ddone a formidable job annd ouur hole communit will
    bbe gratefl too you.

  14. 色情男女 کہتے ہیں

    Aftedr going over a handful of tthe blog poats on ykur website, I truly aappreciate
    ykur way off blogging. I aded it to my bookmark siite list andd
    willl bee checkinmg back inn thhe nrar future.
    Taake a ook at myy web site aas wwell andd let me kknow whhat you think.

  15. Search Chutzpah کہتے ہیں

    I don’t even know how I ended up here, but I thought this post was great.
    I don’t know who you are but definitely you are going to a famous blogger if you aren’t already
    ;) Cheers!

  16. Gemma کہتے ہیں

    This website rwally haas alll off the info I wanted concerning this subhect annd didn’t knkw
    whoo too ask.

  17. 中国人色情视频 کہتے ہیں

    It’s hard too find educated ppeople abouit this subject, however,
    yoou seem like you knopw what you’re talkng about!
    Thanks

  18. svv388 کہتے ہیں

    Hey! I’m at work browsing your blog from my new iphone 4!
    Just wanted to say I love reading your blog and
    look forward to all your posts! Carry on the
    fantastic work!

  19. dosen toto link alternatif کہتے ہیں

    Why users still make use of to read news papers
    when in this technological globe the whole thing is available on net?

  20. varshasb کہتے ہیں

    I would like to thank you for the efforts you’ve put in penning this website.
    I really hope to check out the same high-grade blog posts by you in the future
    as well. In fact, your creative writing abilities has encouraged me to get my own site now ;)

تبصرے بند ہیں۔