بہارکے بُرے دن- مجرموں کاسایہ بڑھ رہاہے

عبدالعزیز
بہارمیں عظیم اتحاد (جنتادل ( یو) ۔ آرجے ڈی اورکانگریس) کی حکومت سے جس بات کاخدشہ تھاوہ ایک حدتک درست ثابت ہورہاہے، نظم ونسق کی حالت سدھرنے کے بجائے بگڑتی جارہی ہے ۔ 2005میں نتیش وزیراعلیٰ بہارکی حیثیت سے کرسی پربیٹھتے ہی حالات کوقابومیں کرنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔ اس وقت جوان کی حکمت عملی تھی اس سے وہ کامیاب ہوئے تھے مگراس وقت ان کی حکمت عملی آخرکیوں ناکام ہے؟۔ اس وقت شہرسے دیہاتوں تک میں تشددکی وارداتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، ہرایک کے دل میں جوآرہاہے ماردھاڑکررہاہے ۔مئی کے مہینہ میں لوک جن شکتی کے دولیڈروں کاگیامیں موذی پسندوں کے ہاتھوں قتل ہوا۔ سابق وزیراعلیٰ جتن رام مانجھی مقتول کے ورثاسے تعزیت کے لئے گئے تھے ان کی پائلٹ کارکوگاؤں والوں نے مشتعل ہوکرجلادیا، پولس گاڑی کودیکھتے ہی مشتعل ہجوم نے قتل کے خلاف اپنے غم وغصہ کامظاہرہ کرناشروع کردیا۔پولس پرحملہ ہوا،یہاں تک کہ ایک کی جان چلی گئی اوران کے ہتھیاروں کودن دھاڑے چھین لیاگیا، اس طرح کی کئی وارداتیں چھ مہینے کے اندررونماہوئیں۔ ایک انجنیئرکوغنڈہ نے ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے جان سے مارڈالاگیا، بینک ڈکیتی کی وارداتیں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں، بعض لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ آرجے ڈی کااثربہارمیں پڑنے لگاہے کیونکہ اسمبلی میں جے ڈی (یو) سے زیادہ آرجے ڈی کی سیٹیں ہیں۔ اپوزیشن کی طرف سے چیخ وپکارہونے لگی ہے کہ لالوکاجنگل راج واپس آگیاہے ، نتیش کماربے دست وپاہوگئے ہیں۔ ایک ماہ پہلے جے ڈی یوکی کونسل ممبرکے بیٹے راکی نے ایک ۱۹ سالہ طالب علم ادتیہ کومحض اس لئے گولیوں سے بھون دیاکہ اس کی کارپیچھے کیوں رہ گئی اورادتیہ کی کارآگے کیوں ہوگئی ، اوورٹیکنگ کولے کرجان لے لینا کس قدرافسوسناک اورقابل مذمت ہے، اس میں اگرچہ نتیش کمارکی حکومت پکڑدھکڑمیں کوئی کمزوری نہیں دکھارہی ہے ، راکی کے سارے خاندان والے مجرم سمیت ماں بیٹے سب سلاخوں کے پیچھے کردیئے گئے ہیں۔ عدلیہ نے منورمادیوی جوراکی کی ماں ہیں ان کویہ کہہ کررہاکردیاہے کہ ان کے گھرمیں جوشراب کی بوتلیں پائی گئی تھیں اس کے خلاف شراب بندی قانون میں شراب نہ رکھنے کی کوئی دفعہ نہیں ہے جس سے ان کوگرفتارکیاجاسکتاہے ۔
حال ہی میں سیوان میں ایک سینئیرصحافی راجدیورنجن کوبھی موت کے گھاٹ اتاردیاگیا۔اگرچہ اس واقعہ کی نتیش سی بی آئی کے سپردکردیاگیامگرپٹنہ سے دہلی تک جوبہارحکومت کے خلاف آوازاُٹھ رہی ہے وہ تھمنے کانام نہیں لے رہی ہے ۔اس واقعہ کی بھی جس قدرمذمت کی جائے کم ہے۔
ان وارداتوں سے نتیش کمارکی شبیہ جوبنی ہوئی تھی وہ مسخ ہورہی ہے ایسالگتاہے کہ نتیش کمارکے دشمن اندراورباہرطاقتورہوگئے ہیں۔ ان کوبدنام کرنے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔ بہارمیں تو نریندرمودی کے رتھ کوروک لینے میں کامیاب ہوئے مگرنتیش کمارکاجوخواب ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے متحدہ محاذسے نریندرمودی کی فرقہ پرستی کوروکاجاسکتاہے اس خواب کوایسالگتاہے کہ آرجے ڈی کے شرارت پسنداورجے ڈی(یو) کے تشددپسندپورے ہونے نہیں دیں گے ۔اگربہارکی صورت حال سدھرتی نہیں ہے تویہ سنگھ پریوارکے لئے سودمندہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ واویلامچارہے ہیں حالانکہ جوکچھ ان کے زیراقتدارمدھیہ پردیش یادیگرریاستوں مثلاًجھارکھنڈوغیرہ میں ہورہاہے اسے پس پشت ڈال دے رہے ہیں۔ نتیش کمارکوقومی سیاست میں مؤثررول اداکرناہے توبہارکے نظم ونسق کوبہتربناناہوگاجب ہی ان کاامیج برقراررہے گااور2019ء میں مودی کاسامناکرسکیں گے۔سیاسی اورغیرسیاسی جماعتوں اورغیرسرکاری تنظیموں کادباؤحکومت پربڑھناچاہئے تاکہ آئندہ اس قسم کی وارداتیں رونمانہ ہوں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔