ڈھونڈ رہے ہیں سارے لوگ

عتیق انظر

ڈھونڈ رہے ہیں سارے لوگ
کہاں  گئے   وہ   اچھے  لوگ

دریا   پر  تھے  بہرے  لوگ
چینخ کے مر گئے پیاسے لوگ

عیاروں   کی   بستی   میں
یاد آتے ہیں بھولے لوگ

بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں

خالی    اور   نکمے    لوگ

جب بھی میں نے خواب بنا
دشمن  ہو گئے  اپنے  لوگ

میرا   قد   نیچا   کرنے   میں
لگے ہوے ہیں بونے لوگ

تبصرے بند ہیں۔