بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا

حفیظ نعمانی

ہم تاریخ کے طالب علم نہیں ہیں اس لئے ہم نہیں بتاسکتے لیکن سنا ہے کہ اجودھیا کی عمر دو ہزار برس سے زیادہ نہیں ہے۔ اس لئے ہم نہیں بتا سکتے ہیں کہ یہ انسانیت کی دھرتی لاکھوں برس سے ہے یا اس وقت سے جب ایران سے آنے والے آریوں نے اسے انسانیت کی دھرتی بنا لیا۔ یہ بات تو ہر ہندو جو رام چندر جی کو بھگوان مانتا ہے وہ کہتا ہے کہ ان کا زمانہ لاکھوں برس پہلے تھا۔ اور یہ بھی سب مانتے ہیں کہ آج جو ملک پر حکومت کررہے ہیں یہ چار ہزار برس پہلے بھی ہندوستان میں نہیں تھے۔ اور جو تھے وہ اب ملک میں پہاڑوں کے دامن میں آدی باسی بن کر رہ رہے ہیں ۔ اور وہی ہیں جو نکسلی یا مائو وادی بھی کہے جاتے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی نے اس دیوالی کے موقع پر نئی روایت قائم کی کہ اجودھیا میں پونے دو لاکھ دیے جلائے پوری اجودھیا کو رنگ برنگی روشنی سے چمکایا ایک ہیلی کاپٹر سے اپنے بھگوان رام اور سیتا جی اور لکشمن کو اجودھیا میں اتارا اور دوسرے ہیلی کاپٹر سے ان پر پھول برسائے اور اجودھیا کی پوتر (ifo=)  دھرتی پر انہوں نے ریاست کے گورنر کے ساتھ استقبال کیا۔ اور یہ دیکھ کر دنیا حیران رہ گئی کہ وہ بھگوان رام جن کے چرنوں پر سب سر جھکاتے ہیں انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی کے سامنے سر جھکایا تاکہ وہ ان کے گلے میں ہار ڈال دیں ۔ جبکہ کیا مشکل تھا کہ ننگے پائوں ایک پتھر پر یوگی صاحب کھڑے ہوجاتے اور بھگوان کو سر نہ جھکانا پڑتا۔

وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ وہ اترپردیش میں رام راج قائم کریں گے۔ انہوں نے جو تیور دکھائے وہ اب تک کسی نے نہیں دکھائے تھے۔ ان کی اس بات کا مطلب ہم بھی نہیں سمجھ سکے کہ اب اجودھیا سے متعلق اٹھنے والے سوال بند ہوں یہاں کے بارے میں منفی باتیں بند ہونی چاہئیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم کے بارے میں بھی کہا کہ وہ ملک میں رام راج قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ ہم نے پہلے ہی کہا ہے کہ ہم تاریخ کے طالب علم نہیں ہیں اس لئے ہم کیسے کہہ دیں کہ رام راج میں بھی نوٹ بندی ہوئی تھی اور جی ایس ٹی نافذ کیا گیا تھا۔ یہ بات یوگی آدتیہ ناتھ نے ہی کہی ہے وزیر اعظم نے تو اپنی حکومت میں ایک بار بھی رام راج کا نام نہیں لیا۔

مودی جی نے وزیر اعظم بننے کیلئے جب الیکشن لڑا تو سب کا ساتھ سب کا وکاس کہا تھا۔ اور کہا تھا کہ پندرہ پندرہ لاکھ روپئے سب کے کھاتے میں آئیں گے مہنگائی ختم ہوگی ہر سال ایک کروڑ لوگوں کو روزگار ملے گا اور اچھے دن آئیں گے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی دیکھا کہ ہر بات جھوٹ ثابت ہوئی اور اس کا ہی نتیجہ ہے کہ وہ گجرات جہاں مودی جی ایک بار بھی نہ جاتے اور حکومت بن جاتی وہاں کل پانچویں مرتبہ گئے ہیں اور ایک ایک ووٹ کے لئے کلیجہ نکال کر رکھے دے رہے ہیں لیکن تاریخوں کا اعلان کرانے کی اب بھی ہمت نہیں ہورہی ہے اور ڈر رہے ہیں کہ کہیں لونڈے ہرا نہ دیں ؟ کیا وزیر اعلیٰ اسی کو رام راج کہہ رہے ہیں ۔

یہ بھی سب نے دیکھا ہوگا کہ جب وزیر اعلیٰ کو چاروں طرف سے اپوزیشن نے گھیرا اور معلوم کیا کہ ایک مذہبی تقریب پر کیسے انہوں نے سرکار کا لاکھوں روپیہ خرچ کردیا تو ان کے پائوں کے نیچے سے زمین نکل گئی اور کہنے لگے کہ وہ سارا روپیہ تو سادھو سنتوں نے اپنا خرچ کیا ہے سرکار کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا۔ کون ہے جو یہ نہیں جانتا کہ اگر سادھو سنت یہ سب کرتے تو وہی اپنے بھگوان رام کا استقبال کرتے۔ اور زیادہ سے زیادہ وزیر اعلیٰ اور گورنر صاحب کو مہمان خصوصی بناکر بلاتے اور وہ دونوں ان سادھو سنتوں اور ان کی عقیدت کی تعریف کرکے چلے آتے۔ یوگی آدتیہ ناتھ ایک بڑے مندر کے رکھوالے ہیں وہ جیسا لباس پہنتے ہیں وہ بھی ان کا حصہ ہے جو جان دے دیتے ہیں مگر جھوٹ نہیں بولتے۔ اب یہ فیصلہ انہیں کرنا ہے کہ جب سے وہ بابا گورکھ ناتھ مندر سے اٹھ کر پاپی سنسار میں آئے ہیں انہیں کتنی باتیں ایسی کہنا پڑیں جنہیں ان کے ماننے والوں نے بھی جھوٹ مانا؟

اُترپردیش 23  کروڑ آبادی کا صوبہ نہیں ملک ہے یہاں صرف رام چندر جی کی جنم بھومی ، ان کا بن باس، لنکا کے راون سے اُن کی جنگ، اجودھیا میں ان کی دنیا میں سب سے بڑی مورتی اور رام راج نہیں کروڑوں مسئلے ہیں ۔ انہوں نے حلف لینے کے بعد کیا کیا کہا تھا اسے یاد کرلیں ؟ انہیں اس کی تو فکر ہے کہ اکھلیش نے جو بھی بنوایا ہے اس میں کتنا گھپلا ہے اور اس کی کوئی فکر نہیں ہے کہ ان کی حکومت کی تاج پوشی میں 80  کروڑ روپئے کیسے خرچ ہوئے اور ان کا حساب کہاں ہے؟ یا وہ جو 15  جون تک سڑکوں کے گڈھے بھرنا تھے اس گھوٹالے میں کتنے کتنے کروڑ کس کے حصے میں آئے اور وزیر کو کتنے ملے؟

انہوں نے غنڈوں ، بدمعاشوں ، آبروریزی کرنے والوں کے لئے جو کچھ کہا تھا اس کا کیا ہوا۔ ان کی حکومت کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا ہے اور 750  قتل ہوگئے اور ایم ایل اے اتنے بے لگام ہوگئے کہ ایک اخلاق احمد کے قاتلوں کو نوکری دلا رہے ہیں اور دوسرے اس شاہجہاں کے بنوائے ہوئے تاج محل، قلعہ اور دوسری عمارتوں سے لاکھوں ہندوئوں کے گھروں میں چولھا جل رہا ہے ایک طرف حکومت کو 28  کروڑ ہر سال مفت میں مل جاتا ہے دوسری طرف ہوٹل کے ہندو مالک اور پیٹھے کی مٹھائی، دال موٹھ بنانے اور تاج کا ماڈل بناکر بیچنے والے کاریگر عیش کی زندگی گذار رہے ہیں ۔ ایک جاہل ایم ایل اے جسے یہ بھی نہیں معلوم کہ شاہجہاں نے اپنے باپ کو قید نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود محل میں نظر بند تھا اسے یہ بھی نہیں معلوم کہ تاج محل وہ ہے جس کے لئے امریکہ کے ایک صدر نے کہا تھا کہ دنیا میں دو قسم کے آدمی ہیں ایک وہ جنہوں نے تاج محل دیکھا ہے اور دوسرے وہ جنہو ں نے تاج محل نہیں دیکھا۔ اسے معلوم نہیں تھا کہ تیسرے قسم کے بھی ہیں جو عقل سے پیدل ہیں اور قانون ساز ادارہ کے ممبر ہیں ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔