بیاد ساحر لدھیانوی

احمد علی برقی ؔ اعظمی

شاعرِ سحر آفریں ساحرؔ کا آتا ہے خیال
جن کے گلہائے سخن ہیں مظہرِ حسن و جمال

دن تھا وہ پچیس اکتوبر کا ، جب رخصت ہوئے
لوح دل پر نقش ہیں اُن کے نقوشِ لازوال

تھے شعور آگہی کے شاعری میں وہ نقیب
اُن کا معیارِ تغزل آپ ہے اپنی مثال

آسمانِ شاعری کا ہوگیا سورج غروب
ہے یہی قانونِ فطرت ’’ ہرکمالے را زوال‘‘

آج بھی اور کل بھی ہوگی سب کی منظورِ نظر
ان کی علمی اور فلمی شاعری ہے بے مثال

ہیں دلوں پر اہلِ دل کے آج بھی وہ حکمراں
زندۂ جاوید ان کا فن ہے بعد از ارتحال

شہرۂ آفاق ہیں اُن کے سرودِ سرمدی
شاعری ہے ان کی برقیؔ فکر و فن کا اتصال

تبصرے بند ہیں۔