بیاد مرزا غالبؔ

احمد علی برقیؔ اعظمی

(۲۲۰ ویں یومِ ولادت کی مناسبت سے)

غالبِؔ شیوہ بیاں تھے مُحسنِ اردو زباں

ہر طرف بکھرے ہوئے ہیں اُن کی عظمت کے نشاں

متفق ہر بات پر ہے آج ہر غالب ؔ شناس

ان کی اردو شاعری ہے ایک نقشِ جاوداں

اُن کے مکتوبات ہیں اردو ادب کے شاہکار

ان کے رشحاتِ قلم ہیں ایک گنجِ شایگاں

شخصیت غالبؔ کی اپنے عہد میں تھی تابناک

اُن کے افکارِ درخشاں آج بھی ہیں ضوفشاں

مرزا غالبؔ جو تھے اقلیمِ سخن کے تاجدار

آج بھی ملکِ سخن میں ان کا سکہ ہے رواں

تھے وہ اپنے عہد میں سود و زیاں سے بے نیاز

آج ہیں افکار ان کے مرجعِ دانشوراں

مرزا غالب ؔ کی ہے عصری معنویت برقرار

مٹ نہیں سکتے کبھی ان کے نقوشِ جاوداں

جملہ اقصائے جہاں میں آج غالبؔ کی ہے دھوم

ہر جگہ اقوام عالم میں ہیں اُن کے قدرداں

کیف و سرمستی، تغزل اور حسنِ فکر و فن

بَرمَلا اشعار سے غالبؔ کے برقیؔ ہیں عیاں

تبصرے بند ہیں۔