بی جے پی بلیک منی کے بغیر الکشن کیسے لڑے گی ؟

عادل فراز

یوپی انتخابات سے ٹھیک پہلے پرانوں نوٹوں کو بند کردیا گیا ۔یعنی پرانے پانچ سو اور ہزار کے نوٹوں کی قیمت قانونی نہیں رہ گئی ہے۔مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ ہر کسی کے گلے کی ہڈی بن گیاہے ۔بی جے پی شور مچارہی ہے کہ اس فیصلے کے بعد بلیک منی کی’’ ویلیو زیرو‘‘ ہوجائیگی ۔ساتھ ہی دہشت گردی کو روکنے میں بھی مد د ملے گی ۔
اب جبکہ یوپی انتخابات سر پر ہیں لہذاپرانے نوٹوں پر پابندی نے تمام سیاسی جماعتوں کے ہوش اڑادیے ہیں ۔ہم سب جانتے ہیں کہ انتخابات میں بلیک منی اہم کردار ادا کرتی رہی ہے ۔ہر سیاسی جماعت بلیک منی کی طاقت پر ٹکی ہوئی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتیں مرکز کے اس فیصلے کی بادل نخواستہ تائید تو کررہی ہیں مگر کچھ وجوہات تنقید کے لئے بھی تلاش کرلی گئی ہیں ۔کانگریس جیسی جماعت بھی یہی کہہ رہی ہے کہ ہم مرکز کے فیصلہ کی حمایت کرتے ہیں مگر جس طرح یہ فیصلہ لیا گیا اسمیں نادر شاہی فرمان کی بو آتی ہے ۔یہی حال سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماجوادی پارٹی کے لیڈروں کا رہا ۔وہ بھی مرکز کے اس فیصلہ کی تائید کرتے رہے مگر فیصلہ کی نوعیت پر نالاں نظر آئے ۔مسئلہ یہ ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت یہ اقرار نہیں کرسکتی کہ اسکے پاس کتنی بلیک منی موجودہے ۔پرانے نوٹوں پر پابندی کے بعد عام آدمی کو صرف پریشانی ہورہی ہے مگر سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کے ہواس باختہ ہیں ۔انکی زندگی بھر کی کمائی ہوئی بلیک منی معمولی کاغذ کے ڈھیر میں بدل گئی ہے ۔لہذا سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما عوام کی پریشانیوں کے بہانے مرکز کے خلاف محاذ آرائی کی تیاری میں ہیں ۔عوام اپنی پریشانیوں سے خود نمٹ رہی ہے مگر یہ بھی حقیقت بھی خوب جانتی ہے کہ سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما اس فیصلے پر ہنگامہ کیوں مچارہے ہیں۔سیاسی رہنمائوں کے لئے بڑا مسئلہ یہ پیش آئے گا کہ وہ وہائٹ پیسے کی طاقت پر ٹکٹ کیسے خریدیں گے ۔پارٹیوں میں ٹکٹوں کی خرید و فروخت میں بلیک منی کا ہی سہارا لیا جاتا تھا ۔شاید اس انتخاب میں کچھ اچھے اور سیکولر امیدواروں کو ٹکٹ مل جائے جو بلیک منی کے بغیر انتخاب جیت کر عوام کے ہاتھ مضبوط کریں ۔مگر یہ ممکن ہوتا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ پرانے گھاگ ضرور نئے طریقوں پر غور کررہے ہوں گے ۔
یوپی انتخابات سے پہلے پرانے نوٹوں پر پابندی ایک سوچا سمجھا فیصلہ ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ ہر پارٹی الکشن سے پہلے اپنی حصولیابیوں کا advantageلیتی ہے ۔بی جے پی نے بھی یہی کیاہے۔ بی جے پی اچھی طرح جانتی ہے کہ یوپی لکشن بغیر بلیک منی کے نہیں جیتا جاسکتا۔لہذا ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا گیا کہ ساری سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کا منہ دیکھتی رہ گئیں ۔اس فیصلے کے بعد کچھ سوال عوام کے ذہنوں میں کوند رہے ہیں ۔آیا بی جے پی اور اسکی اتحادی جماعتوں کے پاس جو بلیک منی ہے کیا وہ وہائٹ ہونے سے رہ جائیگا ؟ کیا بی جے پی کی اعلیٰ قیادت بلیک منی کی آلودگی سے پاک ہے ؟ سیاسی رہنمائوں کے علاوہ پارٹی فنڈ میں بلیک منی موجود نہیں ہے ۔ایسا ممکن نہیں ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے پاس بلیک منی نہ ہو ۔تو کیا بی جے پی نے اپنی بلیک منی پہلے ہی وہاٹ کرلی تھی یا اسکے پاس اسکے متبادل موجود ہیں ۔اترپردیش انتخاب اگر پیسے کے دم پر جیتا گیا تو بی جے پی کو بڑا فائدہ حاصل ہوگا ۔لیکن اگر عوام اپنے مسائل کی بنیاد پر ووٹ کرنے لگی تو بی جے پی کے غبارے سے ہوا نکل جائیگی اور ساری بلیک منی دھری کی دھری رہ جائیگی۔عوام کے لئے یہ حقیقت واضح ہوچکی ہے کہ یوپی انتخابات میں سب سے زیادہ بلیک منی اب بی جے پی خرچ کریگی ۔ایسی بلیک منی جو اقتدار کے زور پر وہائٹ کرلی گئی ہے ۔
بی جے پی نے وعدہ کیا تھاکہ باہری بینکوں میں جتنی بلیک منی ہے اسے واپس لایا جائیگا ۔بلیک منی رکھنے والوں کے ناموں کی فہرست جاری کی جائیگی ۔اس بلیک منی کو ہندوستان کی غریب اور بھوکی عوام کے بینک کھاتوں میں ڈالا جائیگا ۔ہر غریب کے لئے پندرہ لاکھ روپے کا اعلان مودی جی نے کیا تھا مگر اب تک نہ باہری بینکوں میں جمع بلیک منی پر بات کی گئی ہے اور نا کسی غریب کے کھاتے میں ایک دمڑی ڈالی گئی ہے ۔باہری بینکوں میں جمع بلیک منی انہی لوگوں کی ہے جو سیاسی جماعتوں کو فندنگ مہیا کراتے ہیں ۔ان کی بلیک منی پر قبضہ جماکے غریبوں میں تقسیم کرنا اپنی قبر کھودنے کے مترادف ہے ۔خود سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنمائوں کی کتنی بلیک منی باہری بینکوں میں جمع ہے اسکے اعداد و شمار آج تک سامنے نہیں آسکے اور نہ آنے کی امید ہے ۔
پرانوں نوٹوں کو بندکرنے کے جو فائدے ارون جیٹلی اور وزیر اعظم نے بیان کئے ہیں یقینا وہ بڑے فائدے ہیں مگر کیا پرانے نوٹوں کو بند کرنے کی بنیاد پر یہ فائدے حاصل ہوجائیں گے ؟۔بدعنوانی پر قابو پانا اتنا آسان نہیں ہے جتنی آسانی سے عوام کو سمجھا یا جارہاہے ۔پانچ سو کے پرانے نوٹ کی جگہ نیا پانچ سو کا نوٹ بازار میں آگیا ہے ۔ہزار کا پرانا نوٹ ختم کردیا گیا ۔اسکی جگہ دوہزار کا نیانوٹ آگیا ہے ۔دوہزار کا نیا نوٹ کرپشن میں اضافہ کا سبب بنے گا یا نہیں یہ آنے والا وقت بتائیگا۔بدعنوانی کے اضافہ میں ہمیشہ بڑے نوٹ ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ہونا یہ چاہیے تھا کہ بڑے نوٹوں کو سرے سے بند کردیا جاتا اور انکی جگہ نئے چھوٹے نوٹ بازار میں اتارے جاتے ۔مگر نئے نوٹوں کے نام پر پرانے نوٹوں کو نیا کرنا اور دوہزار کے نوٹ کا بازار میں آنا کرپشن کی نئی راہوں کو ہموار کریگا ۔ہاں اتنا ضرور ہے کہ کچھ دنوں کے لئے بدعنوانی کا زور گھٹ جائیگا مگر بدعنوانی ختم نہیں ہوگی ۔اس لئے کہ مرکزی پارٹی ہو یا دوسری علاقائی جماعتیں بدعنوانی کا جن انہی کی بوتلوں میں بند ہوتاہے ۔یہ جماعتیں جب چاہتی ہیں اس جن کو اپنے فائدے کے لئے بوتل سے نکال لیتی ہیں اور جب چاہتی ہیں جھوٹ موٹ کا بوتل میں بند کرلیتی ہیں ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔