بے لگام نیتا

حفیظ نعمانی

کیرالہ میں سیلاب نہیں آیا قیامت کی ہلکی سی تصویر آئی ہے۔ اور یہ بہت بڑی بات ہے کہ دوچار دماغی بیماروں کو چھوڑکر اور حکومت سے صرف نظر کرکے پورا ملک کیرالہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ ملک کے ایک معتبر اور ممتاز ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی انڈیا نے اتوار کو چھ گھنٹے اس کے لئے وقف کئے اور بہت خوبصورت اپیل کی کہ ایک چار ممبروں والی فیملی کے لئے 15 دن کا کھانا پینا ایک آدمی اپنے ذمہ لے لے۔ اس کے لئے انہوں نے تفصیل بھی بتائی تھی کہ کتنے چاول کتنی دالیں کتنا تیل وغیرہ وغیرہ اور سب کی قیمت۔۔۔۔۔۔ ہوئی۔ ہم نے شام کو 6:00 بجے کھولا تو معلوم ہوا کہ گیارہ کروڑ سے زیادہ روپئے لوگوں نے ان کو ہی بھیج دیئے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے 50 مکانات بناکر دینے کا اعلان کیا ہے اور جتنے بڑے بڑے پروگراموں کا دعویٰ ہوا ہے وہ وزیراعلیٰ ٹی وی پر دہرا رہے ہیں۔ یہ سب وہ ہیں جو انسان ہیں اور دوسرے انسان سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی اپنی جان سے۔ اور ہندوستان میں بھی ایسے موجود ہیں جن کی کھوپڑی میں گائے کا گوبر بھرا ہوا ہے۔ کہنے کو وہ بھی انسان ہیں اور ان کے اندر بھی ہر وہ چیز ہے جو بنانے والے پروردگار نے تمام انسانوں کو دی ہے اور جنہیں اس لئے اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ اب یہ ان کی دماغی بیماری ہے کہ وہ جانور کی پوجا کرتے ہیں اور انہیں کو اشرف مانتے ہیں۔

کرناٹک کے ایک ممبر اسمبلی جاسن گوڑا پاٹل، وہی پاٹل جنہوں نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ اگر میں وزیر داخلہ ہوتا تو تمام دانشوروں کو گولی مار دیتا۔ اس جاہل کی بات پڑھ کر وہ کہاوت یاد آئی تھی کہ اللہ میاں نے گدھے کو سینگ نہیں دیئے۔ اب ان کا بیان اخباروں نے نمایاں طریقہ سے چھاپا ہے کہ جو ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہونچائے گا اس کا یہی انجام ہوگا۔ مزید کہا کہ گؤکشی ہندو مذہب کے جذبات کو ٹھیس پہونچانا ہے۔ اور ہم نے سنا ہے کہ دنیا میں ہندو نام کا کوئی مذہب ہی نہیں ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کیرالہ میں گائے کا گوشت ایسے ہی کھایا جاتا ہے جیسے تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ ملکوں میں کھایا جاتا ہے۔ اور ہندوستان میں بھی کیرالہ کے علاوہ جنوبی ہند کی ان تمام ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے بکتا بھی ہے اور کھایا بھی جاتا ہے۔ اور باسن گوڑا پاٹل جس پارٹی کے ایک معمولی ایم ایل اے ہیں اس پارٹی کا نائب وزیر داخلہ خود کھاتا ہے۔ اور اگر باسن پاٹل تھوڑا بہت پڑھا لکھا ہے تو اس نے کیوں ہر اخبار میں چھپی یہ خبر نہیں پڑھی کہ بیف ایکسپورٹ کرنے میں ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے وہی ساری دنیا کو گائے کا گوشت کاٹ کاٹ کر بیچ رہا ہے۔ پاٹل کو کہنا چاہئے کہ کرناٹک میں بی جے پی کی ہار اور ملک میں بی جے پی حکومت کی بدنامی اور ناکامی صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ گائے کاٹ کر دنیا میں بھیج رہی ہے۔

حیرت تو اس پر ہے کہ ان جیسے جاہلوں کو مودی جی ٹکٹ کیوں دیتے ہیں اور ٹکٹ دیتے ہیں تو منھ میں لگام کیوں نہیں لگاتے؟ کیا یہ پوری دنیا کو مذاق کا موضوع دینا نہیں ہے کہ ہندوستان کے لوگ جانوروں گائے بندر سانپ کی پوجا کرتے ہیں۔ گذشتہ سال حج کمیٹی کے دفتر میں سانپ نکل آیا۔ عازمین حج چیخ پڑے انہوں نے مارنا چاہا تو ہندو افسروں نے کہا کہ ساون میں سانپ کو مارا نہیں جاتا ہے۔ سب چپ رہیں یہ خود بخود چلا جائے گا۔ پورے ملک میں نہ جانے کتنے آدمی مرچکے ہیں اور نہ جانے کتنے گھر ایسے ہیں کہ گھر کے مکین دروازے بند کئے بیٹھے رہتے ہیں کہ بندر حملہ نہ کردیں۔ اگر ہر بندر ہنومان کی مشابہت کی وجہ سے پوجنے کے قابل ہے تو ہر مرد وہ ہندو ہو یا مسلمان بھگوان رام کی مشابہت کی وجہ سے اور ہر عورت سیتاجی کی مشابہت کے اعتبار سے پوجنے کے لائق کیوں نہیں ہے؟ پورے ہندوستان میں ہندو جو کریں اس کا رشتہ دھرم سے جڑجاتا ہے۔ کیا یہ مذاق نہیں ہے کہ گائے کا گوشت بیچنے والے حکومت کررہے ہیں اور غریبوں اور جاہلوں سے کہہ دیا ہے کہ تم اس کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کی جان لے لو۔

تبصرے بند ہیں۔