تاریخ رقم کرنے کی خوگری: طلاق ثلاثہ اور کلمۂ حق

عمیر کوٹی ندوی

حالیہ برسوں میں تاریخ کے حوالے سے بہت باتیں ہوتی رہتی ہیں ۔ کہیں تاریخ رقم کی جاتی ہے ،تو کہیں تاریخ نویس اپنا کام کرتے  نظر آتے ہیں لیکن ان سب کے درمیان اس وقت یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ  کچھ لوگ تاریخ سازی پر سارا زور صرف کررہے ہیں۔ اس وقت ہمارے ملک کے حالات کچھ ایسے بن گئے ہیں یا بنائے جارہے ہیں جہاں زباں پر تو تاریخ رقم کرنے کی بات ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سارا زور تاریخ سازی پر ہے۔ عقل وفہم رکھنے والے اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ایسا کرنے والوں کے پاس اپنا کچھ نہیں ہے اور نہ  وہ جس نظریہ کے حامل ہیں اس سے وابستہ شخصیات نے ماضی میں ایسا کارنامہ ہی انجام دیا ہے جس پر ملک ووطن کو فخر ہو اور وہ تاریخ کا قابل قدر حصہ بن سکےاور اس سے متعلق شخصیات کے بارے میں کہا جائے کہ انہوں نے تاریخ رقم کی ہے۔ اس کے برخلاف ان کے کارنامے قوم وملک کو شرمسار کرنے والے ہیں ۔ ان کا ایک بڑا طبقہ ان سے اپنا دامن بچاتا نظرآتا ہے۔ لیکن بدلے ہوئے حالات میں بعض ہٹ دھرم اپنے بڑوں کے’سیاہ کارناموں ‘ پر فخر کرتے ہوئے مل  جاتے ہیں اوراب تو حد یہ ہوگئی ہے کہ  سیاہ کارناموں کو انجام دینے والوں کو بڑے فخر سے یہ  اپنا ‘بڑا’ بتانے لگے ہیں ۔ در اصل یہ  خود نمائی کا جنون ہے جسے طاقت کی فراہمی اور حالات کی سازگاری نےتاریخ سازی کی طرف موڑ دیا ہے۔

یہ جنون اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا ہر قدم تاریخ سازی سے عبارت ہو۔ انہیں اس کی ذرہ برابر بھی پروا نہیں ہے کہ ان کا یہ قدم کس پر پڑ رہا ہے۔   اس کے نیچے انسانوں کی لاشیں آرہی ہیں یا عزت ووقار  کو پامال کیا جارہا ہے۔ روایات جن کی پاسبانی کی باتیں ان کی نوک زباں پر ہمہ وقت ہوتی ہیں وہ پاؤں تلے آرہی ہیں یا مذہب پر پیر پڑ رہا ہے۔ انہیں غرض اس سے ہے کہ یہ جو موقع انہیں ملا ہے اس کا استعمال  کسی بھی صورت اس نظریہ کے فروغ کے لئے ہو جس کے وہ حامل ہیں ۔ اس نظریہ کو تاریخ میں بھی  جگہ ملے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت جو بھی کام ہورہا ہے اس کے بارے میں یہ بارو کرانے کی کوشش ہورہی ہے کہ یہ پہلی بار ہورہا ہے۔ حتی کہ فلاح وبہبود کے کاموں ، انتظامی امور یہاں تک کہ اشتہارات میں بھی یہی کہا گیا اور کہا جارہا ہے کہ  آزادی کے بعد سے پہلی بار یہ ہورہا ہے اور پہلی بار وہ ہورہا ہے، پہلی باراِس میں اضافہ ہوا ہے اور پہلی بار اُس میں اضافہ ہوا ہے۔ تاریخ سازی کا جنون طلاق ثلاثہ بل کے موقع پر بھی دیکھنے کو ملا ۔ بی جے پی نے طلاق  ثلاثہ سے متعلق بل کو تاریخی قرار دیا ہے۔ بہت ممکن ہے  کہ اس بل کو لوک سبھا سے پاس کرانے میں غیر معمولی مستعدی اور عجلت کا جومظاہرہ کیاگیا اس کے پیچھے کی وجوہ میں سے ایک وجہ تاریخ کا حصہ بننا اور بنانا بھی رہا ہو۔

تاریخ کا ذکر توپارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ بل پر گفتگو کے دوران  مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کی زبان پر بھی تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ "آج مسلم خواتین کے لئے ایک تاریخی دن ہے، کیونکہ حکومت پارلیمنٹ میں ان کے مفادات کے تحفظ اور تین طلاق کے خاتمہ کے لئے بل لائی ہے”۔ تاریخ سازی کے حوالے سے اہم بات یہ بھی ہے کہ بدلے ہوئے حالات میں ملک کی اپوزیشن پارٹیوں اور ذی ہوش شہریوں کی طرف سے  بی جے پی اور آرایس ایس  پر اپنے ہندوتو کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے ہندوستان کی تاریخ کو از سرنولکھنے اور اس کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے ۔معروف مؤرخ عرفان حبیب نے کہا ہے کہ "آپ تاریخ تبدیل نہیں کرسکتے کیونکہ تاریخ حقائق کے واقعات پر انحصار کرتی ہے۔ اگر آپ حقائق کو تشکیل کریں گے تو وہ تاریخ نہیں ہے، وہ تصور کہلائے گا”۔ دوسری طرف بہوجن سماج پارٹی کی لیڈر مایاوتی نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ "بی جے پی اور آرایس ایس اینڈ کمپنی کھلے عام آئین کی توہین کرکے ملک کی تاریخ میں سیاہ باب کو شامل کررہی ہے”۔

اس سلسلہ میں انہوں نے کانگریس کے دامن کو بھی داغدار قرار دیا ہے۔ اگر بات تاریخی حوالے سےطلاق ثلاثہ بل کی کی جائے تو  جہاں لوک سبھا میں اسے پاس کرانے میں حکمراں جماعت اور بل کی حمایت کرنے والی پارٹیوں کی عجلت اور ان کے ممبران پارلیمنٹ کی گفتگو تاریخ کا حصہ بنے گی وہیں تاریخ اسے بھی رقم کرے گی کہ لوک سبھا میں 23مسلم ممبران ہونے کے باوجودتمام تر تیرونشتر کا سامناکرتے ہوئے بل کی مخالفت اور دلائل کے ساتھ اس کی خامیوں کو بیان کرنے اور "كَلِمَةُ عَدْلٍ”کلمۂ حق ادا کرنے والی آواز صرف ایک مسلم ممبر کی تھی۔ تاریخ یہ بھی رقم کرے گی کہ پارلیمنٹ کے باہر بھی  محض رسم ادائیگی کے لئےایک آدھ ہی مسلم ممبر پارلیمنٹ  نےبل کی مخالفت میں زباں کھولی ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔