تمام بھوتوں کو لگتی بری ہے بات مری
افتخار راغبؔ
تمام بھوتوں کو لگتی بری ہے بات مری
وہ جانتے ہیں کہ پڑتی کہاں ہے لات مری
…
غزل میں کہنے لگا بیوی اور سالوں پر
غزل چرانے لگیں جب سے شاعرات مری
…
میں جب یہ کہتا ہوں اب آرہے ہیں اچھے دن
ہنسانے لگتی ہے ہر شخص کو یہ بات مری
…
مرے مزاحیہ شعروں پہ لوگ روتے ہیں
ہنسانے والی نہیں ہوتی لفظیات مری
…
یہ خواب دیکھا کہ میں بن گیا وزیر بڑا
سو سیرگاہ بنی ہے یہ کائنات مری
…
اب آف کر کے میں سونے لگا ہوں انٹرنٹ
بہت سکون سے کٹنے لگی ہے رات مری
…
ہیں میری فوج میں سارے ٹرینڈ چرب زبان
یہ بھول جاؤ کہ ہوگی کبھی بھی مات مری
…
کہاں دکھانا پڑے رعب کیا پتا راغبؔ
سو میرے ہاتھ میں رہتی ہیں "ڈگریات” مری
تبصرے بند ہیں۔