تمام بھوتوں کو لگتی بری ہے بات مری

افتخار راغبؔ

 تمام بھوتوں کو لگتی بری ہے بات مری

وہ جانتے ہیں کہ پڑتی کہاں ہے لات مری

 غزل میں کہنے لگا بیوی اور سالوں پر

غزل چرانے لگیں جب سے شاعرات مری

 میں جب یہ کہتا ہوں اب آرہے ہیں اچھے دن

ہنسانے لگتی ہے ہر شخص کو یہ بات مری

 مرے مزاحیہ شعروں پہ لوگ روتے ہیں

ہنسانے والی نہیں ہوتی لفظیات مری

 یہ خواب دیکھا کہ میں بن گیا وزیر بڑا

سو سیرگاہ بنی ہے یہ کائنات مری

 اب آف کر کے میں سونے لگا ہوں انٹرنٹ

بہت سکون سے کٹنے لگی ہے رات مری

 ہیں میری فوج میں سارے ٹرینڈ چرب زبان

یہ بھول جاؤ کہ ہوگی کبھی بھی مات مری

 کہاں دکھانا پڑے رعب کیا پتا راغبؔ

سو میرے ہاتھ میں رہتی ہیں "ڈگریات” مری

تبصرے بند ہیں۔