تمھارے قلم سے نکل کر نکھر جائیں گے

خالد راہی

تمھارے قلم سے نکل کر نکھر جائیں گے

پتیوں سے ہم قرطاس پر بکھر جائیں گے​

سیاہی درد و علم کا نچوڑ ہے تمھاری

لوگ پہچان ہی لینگے لفظ جدھر جائیں گے

تیز ہوائوں کی نظر ہوگئے نقش پا تمھارے

یہ قافلے سارے کے سارے ٹھر جائیں گے

گردش حالات کی گرد میں اٹی ہے زندگی

یہ سہل آراستہ لوگ، تمھیں پڑھینگے تو مر جائیں گے

​تم میں رہتے ہیں سفر اور مسافر ساتھ

راہی تم گزر گئے تو دونوں بچھڑ جائیں گے

تبصرے بند ہیں۔