تم تو دل دار ہو تمھارا کیا

افتخار راغبؔ

تم تو دل دار ہو تمھارا کیا

کوئی بیمار ہو تمھارا کیا

وقت کے ساتھ چل نہ پایا میں

تیز رفتار ہو تمھارا کیا

خالی بیٹھا ہے دل سرِ بازار

تم خریدار ہو تمھارا کیا

میرا باغِ حیات میرا ہے

پھول ہو خار ہو تمھارا کیا

خیر کس کس کی ہم منائیں یہاں

تم تو اُس پار ہو تمھارا کیا

ذہن و دل میں مرے تمھارے لیے

روز تکرار ہو تمھارا کیا

 خود کو سمجھا رہا ہوں برسوں سے

تم سمجھ دار ہو تمھارا کیا

داو پر ہے ہماری جاں راغبؔ

جیت ہو ہار ہو تمھارا کیا

تبصرے بند ہیں۔