سر سید ڈے رپورٹ: تنظیم ابنائے قدیم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی

تنظیم ابنائے قدیم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ،دوحہ قطر کی جانب سے "سر سیّدڈے”منایا گیا

رپورٹ۔ محمد طاہر جمیل۔ دوحہ قطر

قطر میں تنظیم ابنائے قدیم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو المنائی ایسوسی ایشن قطر ) نے اپنے بانی سر سَیّد احمد خان کی 199 ویں سالگرہ کے موقع پر ہر سال کی طرح اس سال بھی ایک شاندار تقریب کا انعقاد 20 اکتوبر2016 کی شام دوحہ کے خوبصورت سوئز بیل ہوٹل میں کیا۔ ہر سال د نیا بھر میں جہاں کہیں بھی اس تاریخی اور با وقار مادر علمی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلباء رہتے ہیں وہ اس دن کو با وقار انداز سے مناتے ہیں۔ سر سید احمد خان نے اپنی زندگی ہندوستان کے مسلمانوں کی تعلیم اور بہتری کے لئے وقف کر دی تھی۔ ْ ْان کا شمار ایسی عہد ساز شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے فکر و عمل کے ذریعہ اپنی قوم میں ایسا انقلاب برپا کر دیا جس کے اثرات آج بھی محسوس کئے جاتے ہیں اور ان کے کارنامے صدیوں تک یاد رکھے جائیں گے۔ سر سید احمد خان 17اکتوبر 1817 کو دہلی میں پیدا ہوئے اور1875 ء میں علیگڑھ میں ممڈن اینگلو اورینٹل کالج کی بنیاد رکھی جس نے بعد میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا درجہ حاصل کیا جس کا شمار دنیا کی چند عظیم یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔ سر سَیّد کی والدہ نہایت روشن خیال، ذی فہم اور نیک سیرت خاتون تھیں۔ان کی تربیت اور شائستگی کا سر سَیّد کی زندگی پر خاص اثر ہوا۔ بہادر شاہ ظفرنے انہیں جوادلدولہ سید احمد عارف جنگ کا خطاب عنایت فرمایا۔ 1869ء میں بنارس سے انگلستان روانہ ہوئے۔ 1876ء میں پنشن لے کر مستقل طور پر علی گڑھ میں رہنے لگے۔ 27 مارچ 189ء میںآپ کا انتقال ہوا۔
اس تقریب کے مہمان خصوصی سابق وزیر مملکت برائے خارجہ، صحت اور خاندانی بہبود حکومت ہند جناب سلیم اقبال شیروانی صاحب تھے۔ علیگڑھ یونیورسٹی کے موسیقی کے استاد اور معروف غزل گو جناب جانی فاسٹر صاحب ، ساتکو ا ٹر نیشنل قطرکے ایم ڈی جناب محمّدصبیح بخاری صاحب اور سفارت خانہ ہند کے تھرڈ سیکریٹری ڈاکٹر محمّدعلیم صاحب اس تقریب کے مہمانانِ اعزازی تھے۔ جناب سرور مرزا صاحب چیف کوآرڈینیٹرنے تمام مہمانانِ گرامی کا استقبال کیااور ہال میں موجود محبانِ سر سیّد کو یومِ ولادتِ سر سیّد کی دلی مبارک باد پیش کی۔ پروگرام کو مزید آگے بڑھانے کے لیے مشیر اے تنظیم جناب عقیل احمد صاحب کو نظامت کی دعوت دی گئی۔ پروگرام کا با قائدہ آغاز رب کریم کے با برکت کلام سے ہوا جسکی سعادت ننھے قاری محمّدمصطفیٰ عمران نے حاصل کی، تنظیم ابنائے قدیم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی دوحہ قطر کے صدر جناب ضیاء الدین احمدصاحب نے تنظیم کی سالانہ رپورت پیش کی اورخطبہ استقبالیہ پیش کیا مہمان خصوصی اور مہمانان اعزازی کو بچوں نے پھولوں کے گلدستے پیش کئے ، سینئر علیگ اور سرپرست آلہ جناب جاوید احمد صاحب ، جناب شاہد یارخان صاحب و جناب علی عمران صاحب (مشیر ِ تنظیم ) نے مہمان خصوصی اور مہمانان اعزازی کو شیلڈز اور سپاس نامہ پیش کئیں جبکہ جناب اسد امیر صاحب نے مہمان خصوصی جناب سلیم اقبال شیروانی صاحب کو اپنی پینٹنگ پیش کی۔
سینئر مشیر ِتنظیم جناب محمّد اطہر مرزا خرابیء صحت کی وجہ سے اس تقریب میں شریک نہ ہو سکے جبکہ جناب محمّد حبیب النبی صاحب سینئر مشیر ِ تنظیم کچھ ذاتی مصروفیت کی وجہ سے پروگرام میں شامل نہ ہوسکے۔
تقریباً 275 سے زیادہ حاضرین اس تقریب میں شریک ہوئے۔ مہمان خصوصی جناب سلیم اقبال شیروانی نے اپنے خطاب میں تنطیم کو مشورہ دیا کہ معاشرہ کے تمام طبقوں اور مملکت قطر اور تنظیم ابنائے قدیم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی دوحہ قطر کے درمیان تعلقات کو مستعکم کریں انہوں نے تنظیم کے کا م کی تعریف کی ، جبکہ جناب محمّد صبیح بخاری صاحب نے اردو زبان کی اہمیت پر زور دیا اور مزید کہا کہ آپس میں بھا ئی چارہ کی فضا پیدا کریں ڈاکٹر محمد علیم صاحب نے تنظیم ابنائے قدیم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی دوحہ قطر کو مشورہ دیا کہ وہ خود کو رول ماڈل کے طور پر پیش کریں انہوں نے تنظیم ابنائے قدیم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی دوحہ قطر کے عہدیداروں کو کامیاب پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ جناب سلیم اقبال شیروانی نے جناب جانی فاسٹر صاحب کے نئے کمپوز کیئے ہوئے ترانہ کی سی ڈی جاری کی۔ ڈاکٹر آشنا نصرت اور مس عابیہ احمد نے سر سید احمد خان کے بارے میں معلوماتی باتیں کیں۔جناب اسد اقبال صاحب ، سینئر علیگ جو کے متحدہ عرب امارات سے تشریف لائے تھے، انہوںنے دنیا بھر میں موجود تنظیم ابنائے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سماجی اور ثقافتی خدمات کے بارے میں پریزینٹیشن پیش کی ۔
جبکہ جناب علی عمران صاحب ،مشیر ِ تنظیم اور جناب شاداب خان صاحب ، رکن تنظیم نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی اپنی یا داشتیں حا ضرین کے ساتھ شئیر کیں اور محفل میں سرور و کیف کی ایک انوکھی لہر دوڑ گئی اور خوب داد و تحسین وصول کی۔ جناب علی عمران صاحب نے علیگڑھ کی یادیں پیش کئں،
علیگڑھ کی یادوں عجب ہیں خزانہ تھا علم و ادب کا سفر یہ سہانا
کتابوں میں پھولوں کا رکھنا رکھانا انھیں کی بدولت رشتے بنانا
علیگڑھ کے شعراء کی غزلیں سنانا اور پھر ہال فنکشن میں خوب داد پانا
عجب تھا زمانہ عجب ہی ہوا تھی دھڑکتے دلوں میں بسا تھا ترانہ
ان کے یہ اشعار محفل میں موجود تمام علیگ کو اپنے ماضی میں لے گئے…
جو ابر یہاں سے اٹھے گا ، وہ سارے جہاں پر برسے گا
ہر جوئے رواں سے برسے گا ، ہر کوہِ گراں سے برسے گا
مجاز لکھنوی کا لکھاہوا علیگڑھ کا ترانہ ایک سچائی کی طرح آج بھی تر و تازہ ہے، زندگی سے بھرپور اس ترانہ کو اس بار جدید انداز میں جناب جانی فاسٹر صاحب نے میوزک کے ساتھ، پیش کیا جس نے ہال میں ایک سماں باندھ دیا اور زندگی کی لہر دوڑا دی، اس ترانہ کو جناب علی عمران، جناب ضیاء الدین احمد ،جناب مظہر داد خان، جناب سرور مرزا، جناب محمد احمد، جناب ضیاء الحق، عمر اشرف، امتیاز ملِک ،جناب جاوید احمد ، جناب فیروز خان ،محترمہ میمونہ عمران، محترمہ نازیہ عامر، محترمہ حنا سرور، محترمہ فرح مظہر اور محترمہ ناہید اختر شامل تھیں۔ ترانہ کو انتہائی جوش و جذبہ سے پیش کیا شامل تھا۔پرْ تکلف عشا ئییہ کے بعد تقریب کے دوسرے حصہ میں محفل غزل کا اہتمام کیا گیا تھا ، ممتاز گلو کار جناب جانی فاسٹر صاحب نے حاضرین کی فرمائش پر کئی مشہور اور معروف غزلیں پیش کئین اور خوب داد و تحسین سمیٹیں اور طبلہ پر ان کا ساتھ جناب نزاکت علی خان صاحب نے دیا اور یو ں اس رنگارنگ پروگرام کا شاندار اختتام ہوا جو مدتوں یاد رہے گا۔
تنظیم کے نائب صدر جناب جاوید احمد نے مہمانوں، میڈیا کے نمائندوں، اسپانسرز، ریڈیو قطر اردو سروس اور تمام خیر خواؤں کا شکریہ ادا کیا۔ اس پروگرام میں دوحہ کی مشہور شخصیات نے شرکت کی جن میں جناب عظیم عبّاس صاحب ، جناب احسن مسعود صاحب، جناب نجم الحسن صاحب ، ڈاکٹر تو صیف ہاشمی، جناب افتخار راغب صاحب ، جناب طاہر جمیل صاحب ، جناب علی اکبر فارابی صاحب ، ڈاکٹر طارق وحید قریشی ، ، جناب کاشف حبیب صاحب ، جناب سشکتی ول، جناب سید محسن ابراہیم صاحب ،محمّد محسن صاحب اور کئی دیگر مشہور شخصیات شامل تھیں۔

میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر ۔۔۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔