تہذیب کیا ہے؟

فہیم ادیب فاروقی اجنٹوی

(اورنگ آباد)

لفظ ’’تہذیب‘‘ کا تعلق زبان مراٹھی کے لفظ ’’سنسکرتی‘‘ سے مربوط رہے۔ معنوی اعتبار سے تہذیب کے مختلف پہلوؤں کی بنیاد پر تہذیب کے معنی اخذ کیے جاتے ہیں۔ ’’تہذیب‘‘ دراصل ایک وسیع مفہوم والی اصطلاح ہے۔ اسی لیے اس کا خاص الفاظ میں تعریف بیان کرنا مفکرین کے لیے انتہائی مشکل کام رہا۔ لیکن تہذیب کے پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک سرسری انداز میں تہذیب کو ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ

’’تہذیب سے مراد انسانی زندگی کا گذر بسر کرنے کا طریقہ ہے۔ چونکہ تہذیب کاتعلق حقیقتاً انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہے۔ اسی طرح یہ ہماری زندگی کی ناقابل تقسیم اکائی ہے۔ زندگی گذارتے ہوئے ہم اپنی روایات کے ساتھ جیتے ہیں۔ اسی طرح دائمی طورپر رونماہونے والی نت نئی تبدیلیوں کو قبول کرتے ہیں۔ اس دوران دوسری تہذیبوں سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے اور ہماری زندگی پر ان کے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری اپنی زندگی کی اپنی تہذیب میں بھی کچھ تبدیلیاں ہوجاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق انسان صبح جاگنے سے لے کر شام تک ہونے والی سرگرمیاں جو وہ انجام دیتا ہے ان تمام اعمال سے اس کی تہذیب آشکار ہوتی ہے۔ تہذیب موروثی نہیں ہوتی بلکہ فرد سماج کے رکن کی حیثیت سے جو جو انفرادی رویہ اختیار کرتا ہے اور سیکھتا ہے وہ اس کے تہذیبی امور کو پیش کرتے ہیں۔ اس میں انداز گفتگو، رہن سہن، مذہبی امور، لسانی امور وغیرہ کے علاوہ دیگر کئی اہم اجزاء شامل ہیں۔

تہذیب ہمیشہ مخصوص ہوا کرتی ہے۔ یعنی جس طرح سماج تبدیل ہوتا ہے اسی طرح تہذیب بھی لبادہ اوڑھتی ہے۔ ایک مخصوص سماج کی ایک اپنی مخصوص تہذیب ہوا کرتی ہے۔

انسانی سماج کی سب سے اہم خصوصیات اس کی اپنی تہذیب ہے۔ کیونکہ ایک جاندار جانور اس اعتبار سے سماج کے تمام انسانوں سے مختلف ہوتا ہے حالانکہ ان تمام کی جسم کی تنظیم، رہائش گاہ، جنسی ضروریات ایک جیسی ہی ہوتی ہے لیکن تہذیب میں خصوصی فرق نظر آتاہے۔ اسی کے مصداق انسانی تہذیب میں بھی امریکی تہذیب اور ہندوستانی تہذیب میں فرق نظرآتا ہے۔

بظاہر ہم کہتے ہیں کہ دونوں سماجوں کی تہذیب الگ الگ ہے،دونوں ہی سماجوں میں خاندان اور دیگر سماجی ادارے ہیں لیکن اس سماج میں خاندان کی تشکیل، افرادخاندان کے اختیارات اورفرائض ایک دوسرے سے تعلقات دونوں تہذیبوں کے مطابق مقرر ہوتے ہیں۔ اسی لیے واضح رہے کہ دونوں سماجوں کے درمیان خاندانی نوعیت میں فرق اس سماج کے تہذیب میں فرق پیدا کرتا ہے۔

ہر سماج کی تہذیب میں اس سماج کی مادی اشیاء اور غیر طبعی اصول ان دونوں کا شمار ہوتا ہے۔ ادب،فنون لطیفہ،زیورات، کپڑے، برتن وغیرہ کو تہذیب میں خصوصی فوقیت حاصل ہے۔ اسی طرح سماج کے افرادکامختلف مضامین سے متعلق علم، لوگوں کے عقائد، اعتماد،رسم و رواج، عوامی عمل، عوامی اخلاق اور افراد سماج نے حاصل کی ہوئی مہارتیں کا شمار بھی تہذیب میں ہوتا ہے۔

تہذیب کاتعلق سماج سے اور تمدن کا تعلق فرد سے ہوتا ہے۔ لیکن فرد چونکہ سماج کا حصہ ہوتا ہے اس لیے تمدن کو ہمیشہ تہذیب سے جوڑتے ہیں۔ تہذیب و تمدن درج ذیل چار پیمانوں پر مشتمل ہے۔

(۱) ذہنی پیمانہ:۔ اس کے مطابق تہذیب یعنی انسان کے ذہن کی عام کیفیت۔

(۲) اخلاقی پیمانہ:۔ فردکے اخلاقی امور کے متعلق کیفیت

(۳) فنی / عقلی پیمانہ:۔ معاشرے کے افراد کی مہارت عقل فہم و ادراک کی کیفیت

(۴) زندگی پر محیط پیمانہ:۔ سماج کا کل طرز حیات جس میں مادی، عقلی، اخلاقی اور روحانی طرز شامل ہو۔

اسی کے ساتھ ساتھ ہم تہذیب کے پہلوؤں پر روشنی ڈالیں تو اس میں درج ذیل نکات اہم ہیں :

۱)عقائد،یقین

۲)رسم و رواج

۳)مذہبی عبادات

۴) سماجی تعلقات اور رسم و رواج

۵) اخلاقی اصول

تہذیب کی خصوصیات کو اجاگر کرتے تو اس میں انسان کی پیدا کردہ ضروری مادی اشیاء کااستعمال خود کفیل زندگی، تہذیب میں مشترک پن اور منفرد تبدیلیاں ، ایک سماج کا دوسرے سماج سے جڑنا یعنی اشاعت جیسے انگریزوں کی تہذیب کو ہندوستانی عوام نے کچھ حد تک قبول کیا اسی لیے ہندوستانی تہذیب میں انگریزوں کی تہذیب نظر آتی ہے۔

ماہرین نے سماج کی اپنی اپنی تہذیب کو لے کر اس کے فوائد یوں بیان کیے کہ اس کے ذریعہ فرد کی شخصیت سازی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ سماج ایک مکمل شکل اختیار کرتا ہے۔ اور سماجیانہ وجود میں آتا ہے جس میں افراد اپنی اپنی روز مرہ کی ضروریات کی تکمیل کرتے ہیں اور زندگی گذارتے ہیں اور سماج کی شائستگی کو فروغ ملتا ہے اور فرد پھر دھیرے دھیرے اس تہذیب سے جانا جاتا ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔