خواتین اور شوہروں کی عدم شکرگزاری (دوسری قسط)

مقبول احمد سلفی

مذکورہ احادیث کے مستفادات :

اس سے پہلے موضوع سے متعلق کئی احادیث پیش کی گئی ہیں، ان احادیث سے چند باتیں سامنے آتی ہیں۔

(1) صحیحین کی روایات سے ہمیں معلوم ہوا کہ جہنم میں عورتوں کی کثرت ہوگی یعنی جنت میں قلیل تعداد میں ہی عورتیں ہوں اور ان کی بڑی تعداد جہنم میں داخل ہوگی۔

(2) نبی ﷺنے جہنم میں عورتوں کی کثرت کے اسباب بھی ہم سے بیان فرمادئے۔ ان اسباب میں شوہروں کی نافرمانی کرنا، احسان فراموشی کرنا، گالی گلوج کرنا، ایک دوسرے پر لعن وطعن کرنا، بلاوجہ شوہر پر غصہ ہوجانا، اس کے ساتھ کفر کا ارتکاب کرنا، نعمتوں پر شکر یہ نہ بجالانا اور مصائب ومشکلات پر صبر نہ کرنا وغیرہ ہیں۔

(3) عورتوں میں ناشکری والی ایک شدید ترین بات پائی جاتی ہے جو شوہروں کے دل کو چھلنی چھلنی کردیتی ہے اور یہ ایک بات بسااوقات زوجین میں جدائی کا سبب بھی بن جاتی ہے۔ وہ بات یہ ہے کہ جب بیوی کو شوہر سے ناراضگی ہوتی ہے یا کبھی ناگواری محسوس ہوتی ہےیا پھر کوئی معمولی سی بات کیوں نہ بری لگ جائے فورا اپنے شوہر کوکہہ دیتی ہےکہ مجھے آپ سے عمربھر کبھی کوئی آرام نہیں ملا، بیوی کی اس کڑوی بات کو رسول اللہ ﷺ نے ” ما رأيتُ منك خيراً قطُّ”کے ذریعہ بیان فرمایاہے۔

(4) جہنم میں عورتوں کی کثرت کا اہم سبب شوہر کی نافرمانی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ شوہر کی نافرمانی بیوی پرحرام ہے اور شوہر کی نافرمانی میں اس کی طرف سے پیش کی گئی نعمتوں کی ناشکری اور حقوق کی نافرمانی دونوں شامل ہیں۔

(5) اس میں مسلم خواتین کے لئے زجروتوبیخ ہے تاکہ وہ اپنی اصلاح کریں اور ان مذموم صفات سے خود کو دور رکھ کر اپنے آپ کو جہنم سے بچائیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ بیوی کے لئے شوہر کی اطاعت موجب جنت اوران کی نافرمانی موجب جہنم ہے۔

(6) نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ اگرمیں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ بیوی کے لئے شوہر کا مقام بہت ہی اعلی ہے، اس علومرتبت کا تقاضہ بھی ہے کہ اپنے شوہر کی بے لوث خدمت کریں، ان کے آرام کی فکر کریں، ہر طریقہ سے انہیں خوش رکھنے کی کوشش کریں حتی کہ تکلیف پہنچنے پر بھی صبر کا دامن تھامیں اور زبان پر حرف شکایت نہ آنے دیں۔

(7) یہاں ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ صدقہ جہنم سے نجات کا باعث ہے اور عورتوں کو بطور خاص صدقہ کرنا چاہئے تاکہ کفرومعصیت اور نافرمانی کا گناہ اللہ کے یہاں درگزرہوسکے اور جہنم سے رستگاری کا توشہ اکٹھا کرسکیں۔

عورتوں کے لئے کرنے کے کام :

جب ہمیں واضح دلائل سے معلوم ہوگیا کہ شوہر کی ناشکری اور ان کی نافرمانی موجب جہنم ہے، اللہ تعالی قیامت کے دن ایسی ناشکری عورت کی طرف نظر اٹھا کربھی نہیں دیکھے گا، فرمان نبوی ﷺ ہے : لا ينظرُ اللهُ إلى امرأةٍ لا تشكرُ لزوجِها، و هيَ لا تستغني عنهُ(السلسلة الصحيحة:289)

ترجمہ:اللہ اس عورت کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنے شوہر کی شکر گزاری نہیں کرتی حالانکہ وہ اس کے بغیر رہ بھی نہیں سکتی۔

ایسے میں ایک مسلمان عورت کے دل میں آخرت کے تئیں شدید فکر لاحق ہونی چاہئے اور جہنم کا ایندھن بننے سے کیسے بچا جائے اس کا سامان کرنا چاہئے۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا (الاحزاب : 35)

ترجمہ : بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں مومن مرد اور مومنہ عورتیں اطاعت کرنے والے مرد اور اطاعت کرنے والی عورتیں سچے مرد اور سچی عورتیں صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں ان سب کے لئے اللہ تعالی نے وسیع مغفرت اور بہت زیادہ ثواب تیار کر رکھا ہے۔

اس آیت میں اللہ تعالی نے مثالی عورت کی دس خوبیوں کا ذکر کیا، میں نے ان دس خوبیوں پہ مشتمل دلائل اور تفصیل کے ساتھ "مثالی عورت” کے عنوان سے مضمون لکھا ہے جو میرے بلاگ پر جاکر پڑھا جاسکتا ہے۔ یہاں اختصار کے ساتھ عرض کرتاچلوں کہ جو عورت نام کی نہیں بلکہ ایمان وعمل کے ساتھ مسلمہ ہویعنی ارکان اسلام وارکان ایمان پر قائم ودائم ہو، عبادت گزاراور فرمانبردار ہو، سچ بولنے والی ہو، صبر کا دامن تھامنے والی ہو، اللہ سے ڈرنے والی ہو، روزہ رکھنے والی ہو، صدقہ وخیرات کرنے والی ہو، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والی اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والی ہو تو ایسی عورت کو اللہ تعالی معاف فرمادیتا ہے اور اس کے لئے بڑے اجر وثواب کا وعدہ  بھی ہے۔ اس آیت کریمہ کی تصویر بن جائیں اللہ کے فضل سے ہماری ماں بہنوں کی بخشش ہوجائے گی اور جہنم میں جانے سے بچ جائیں گی۔

ساتھ ساتھ مزید تین باتیں شکر، صبراور خیال راحت برائے شوہر  کی تاکید کرتاہوں جن کے فقدان سے عائلی نظام میں فساد پیدا ہوتا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ اپنے شوہر کی عیب جوئی، ناشکری، ناقدری، کفران نعمت، شکوے شکایات سے بچیں اور ان کا ہرحال میں شکریہ بجالائیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مَنْ لاَّ یَشْکُرِ النَّاسَ لَا یَشْکُرِ اللّٰہَ۔(صحیح سنن الترمذي: 1952)ترجمہ: جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔

دوسری بات صبرجس کا ذکر آیت کریمہ میں آچکاہے یہاں اس کےذکرکا مقصد اس طرف خصوصی توجہ دلانا ہے کیونکہ  جہنمی عورت کی کثرت کے اسباب میں بے صبری کا بھی ذکر ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کئی دفعہ عورتیں حق پر ہوتی ہیں اس کے باوجود شوہر ظلم کرتا ہے، آپ  شوہر کے ظلم کے سامنے صبر کا پہاڑ بن جائیں، ان کا ظلم خود بخود چھوٹا پڑ جائے گا اور یقین جانئیے شوہر کے ظلم پر صبر کا بدلہ جنت ہے۔ حضرت کعب بن عجرہ رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:

ألا أخبرُكم بنسائِكم في الجنَّةِ ؟ ! كلُّ ودودٍ ولودٍ، إذا غضبَتْ أو أُسيءَ إليها [ أو غضب زوجُها ] ؛ قالت : هذه يدي في يدك ؛ لا أَكتحلُ بغَمْضٍ حتى تَرْضى( السلسلة الصحيحة:3380)

ترجمہ : ميں تمہيں جنتى عورتوں كے بارہ ميں نہ بتاؤں ؟ہر محبت كرنے اور زيادہ بچے جننے والى عورت جنت ميں ہے، جب وہ ناراض ہو جائے، يا پھر اس كے ساتھ برا سلوك كيا جائے، يا خاوند ناراض ہو جائے تو عورت بيوى سے كہے: ميرا ہاتھ تيرے ہاتھ ميں ہے، ميں اس وقت تك نيند نہيں كرونگى جب تك تو راضى نہيں ہوتا۔

تیسری بات یہ ہے کہ دنیا کی سب سے بہترین چیز نیک عورت ہے، آپ اپنے اندر اس پہچان کو باقی رکھیں اور شوہر کو کبھی شکایت کا موقع نہ دیں۔ اس کا طریقہ یہ ہو کہ آپ اپنے شوہر کے عیش وآرام کا خیال کریں، ان کی پسند کو اپنی پسند بنائیں، ہمیشہ ان کی خواہش کا احترام کریں، ہرکام میں شوہر کی رضامندی تلاش کرکے ان کی خوشی کے ساتھ کام کریں، آپ کے دامن میں قدرت نے محبت کے ہزاروں پھول کھلائے ہیں ان کی خوشبو سے اپنے شوہرکو معطر رکھیں۔ ان سے والہانہ عقیدت ومحبت، بے لوث خلوص ووفا، پرخلوص ایثار وقربانی، مشفقانہ خدمت شعاری اور منکسرانہ سلوک ورواداری کا اظہار کریں۔ آپ کی محبت کے بعد شوہر دنیا کا ہرغم بھول جائےگا اور بدلے میں وہ بھی ایسی محبت دے گا جس کے سایہ تلے آپ کے قلب وجگر کو زندگی کی حقیقت لذت و راحت میسر ہوگی، اسی راحت کی خاطر تو اللہ عزوجل نے نکاح کا دستور جاری کیا ہے۔ فرمان باری تعالی ہے :

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا(الاعراف : 189)

وه اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے تم کو ایک تن واحد سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وه اس اپنے جوڑے سے سکون حاصل کرے۔

مردوں کے لئے کرنے کا کام :

 اوپر جو بیان کیا گیا وہ تصویر ایک رخ تھا کہ اکثر بیویاں اپنے شوہروں کی نافرمان ہوتی ہیں اور تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ بسااوقات شوہر کی غلطی بیویوں کو مجرم بناتی ہیں۔ بات بات میں کوسنا، گالی گلوج کے علاوہ جسمانی تکلیف دینا، ناروا سلوک کے ساتھ ہمہ وقت طلاق کی دھمکی دینا، بچوں اور دوسروں کے سامنے رسوا کرنا،کبھی کھانے میں عیب جوئی تو کبھی دوسرے کام میں، غلطی پر شدت پسند رویہ اپنانا، اصلاح کے لئے ذلت آمیز سلوک کرنا، یہ ساری کیفیات عورتوں کو نافرمانی، ناشکری، ناقدری، بے صبری، احسان فراموشی، خودغرضی، سختی اور عداوت ودشمنی پر ابھارتی ہیں پھر میاں بیوی دونوں کی زندگی میں بے چینی کا طوفان اٹھ کھڑا ہوتا ہے آخر کار زندگی کی لذت ختم، اس کا سکون غارت اور عائلی نظام درہم برہم ہوکررہ جاتا ہے بلکہ اس سے پورے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے۔ لہذا شہروں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی شریک حیات سے بیحد پیار کریں، ان کی دلی خواہش کی قدر کریں، ان کے نازونخرے برداشت کریں، ان کے کاموں پر مدد اور حوصلہ افزائی کریں، ان کی بنیادی ضرورتوں کی تکمیل اور ان کے حقوق کی رعایت کریں، خواہش کی تکمیل کے لئے بیوی کو چھوڑ کر حرام کاری کا راستہ نہ اپنائیں، آپ بیوی کے معاملہ میں کوتاہی، ظلم، ناانصافی، حق تلقی، بے رحمی، تشدد، لاتعلقی، فرقت اور زدوکوب سے بچیں، نبی ﷺ نے مردوں کو مخاطب ہوکر فرمایا ہے : فاتقوا اللهَ في النِّساءِ(مسلم :1218)

ترجمہ : اے لوگو! تم عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو۔

ایک دوسری حدیث میں ہے :خيرُكُم خيرُكم لِأهْلِهِ، وَأَنَا خيرُكم لِأَهْلِي(صحيح الجامع:3314)

ترجمہ : اے لوگو! تم میں سب سے بہترین آدمی وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کے لئے بہترین ہواورمیں تم میں اپنے عیال کے لئے سب سے بہترین ہوں۔

اللہ سے دعا گو ہوں کہ مسلم خاتون کو شوہروں کی ناشکری سے بچائے، انہیں جہنم میں لے جانے والے اسباب سے بچائے اور شوہروں کو بھی بیوی کے ساتھ عدل وانصاف برتنے کی توفیق دے۔ آمین

تبصرے بند ہیں۔