تین طلاق کے مسئلے پر مسلم پرسنل لاء بورڈ نظر ثانی کرے گا !

محمد وسیم

مسلم پرسنل لاء بورڈ کو شریعت کی بنیادوں پر قائم کیا گیا ہے جس میں شادی ، نکاح ، طلاق ، میراث وغیرہ مسائل کو اسلامی تعلیمات کے مطابق حل کرنے کی اجازت ہے اور اسے آئینی درجہ بهی حاصل ہے ، لیکن کمی یہ ہے کہ طلاق کے بارے میں کتاب و سنت کے عین مطابق سے ہٹ کر راستہ اختیار کیا گیا ہے ، قرآن و سنت اور تمام عقلی دلائل سے بهی یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ایک مجلس میں تین طلاقیں تین نہیں بلکہ ایک واقع ہوگی ، اس لئے قرآن و سنت کی بالادستی کے لئے طلاق کے مسئلے میں اہلِ حدیثوں کے موقف کو اپنا کر ہی عورتوں کے حقوق کی ضمانت دی جا سکتی ہے ، لیکن طلاق کے بارے میں جس طرح سے ہٹ دھرمی قائم ہے یہ رویہ صحیح نہیں ہے ، کیا ہی بہتر ہوتا کہ تین طلاق کے مسئلے کو قرآن و سنت کے مطابق حل کر کے سارے مسئلے کو ختم کیا جا سکتا تھا ، لیکن مفاد پرست علمائے کرام نے قرآن و سنت کو نظر انداز کر کے دشمنانِ اسلام کو بهی اسلام کا مذاق اڑانے کا موقع دے دیا ، آر ایس ایس اور دجالی میڈیا طلاق کے مسئلے میں عالم و مفتی بنا ہوا ہے
ستم بالائے ستم تو یہ کہ مخصوص علمائے کرام کی تین طلاق کے مسئلے میں ہٹ دھرمی کی وجہ سے معاملہ سنگین ہوگیا ہے اور تاریخ میں ایسا وقت بھی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ اب جمہوریت کی طرح اسلام کے معاملے میں بهی قومی سطح پر رائے شماری کی جا رہی ہے ، افسوس ، کیا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر کے ہم اس کی رحمتوں کے مستحق ہوسکتے ہیں ، ہرگز نہیں ، جیسا کہا جا رہا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حیثیت کو ختم کر کے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی بات ہو رہی ہے ، آر ایس ایس اور مسلم دشمن میڈیا ہمیں مٹانے کے لئے جو سازشیں رچ رہے ہیں یہ ہماری کوتاہیوں کا نتیجہ ہیں ، لیکن پهر بهی ہم مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حمایت کر رہے ہیں ، ورنہ تین طلاق کے خلاف کل بهی تهے آج بھی ہیں اور تا قیامت رہیں گے
معروف عالمِ دین مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے جامع مسجد ابو بکر صدیق ، ذاکر نگر نئی دہلی میں طلاق کے اوپر دو خطبہء جمعہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تها کہ ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوں گی قرآن و سنت ، صحابۂ کرام ، علمائے اہل حدیث اور علماےء احناف کی روشنی میں مضبوط اور ٹھوس دلائل سے انهوں نے واضح کیا کہ تین طلاق قرآن و سنت کے صریح خلاف ہے ، جہاں تک رہی بات یکساں سول کوڈ کے نفاذ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ میں مداخلت کی تو ہم اس کے مخالف ہیں ، اور جن لوگوں نے بابری مسجد گرائی ، گجرات کے فسادات میں عورتوں پر بے انتہا ظلم کیا ، مظفر نگر فساد کروایا ، بے گناہ مسلمانوں کو جیل کے اندر ڈالا ، ان کے دل میں تین طلاق کے مسئلے میں ہمدردی چہ معنی دارد..؟ یہ صرف مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش ہے اور اسی بہانے سے ملک میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ بهی شامل ہے ، مسلم پرسنل لاء بورڈ کا معاملہ ہمارا داخلی معاملہ ہے ہم اس کو حل کر لیں گے ،
کل 15 نومبر کو تین طلاق کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والا ہے ، حکومتِ وقت تین طلاق کے خلاف ہے ، کل کے فیصلے کے بارے میں میری رائے یہ ہے کہ سپریم کورٹ اور حکومت کوئی ایسا قدم نہیں اٹهاےء گی جس سے حکومت کی پریشانیاں مزید بڑھ جائیں ، کیوں کہ اس وقت موجودہ حکومت ہر طرف سے پریشانی میں گھر چکی ہے اور تین طلاق کو لے کر مزید اپنی پریشانی میں اضافہ نہیں کرنا چاہے گی
آخر میں ہماری راےء یہی ہے کہ ہم مسلم پرسنل لاء بورڈ میں حکومتی مداخلت کے خلاف ہیں ، لیکن امید کرتے ہیں کہ تمام مکاتبِ فکر کے علماےء کرام تین طلاق کے بارے میں قرآن و سنت کا جو صحیح فیصلہ ہے اسی پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے کیوں کہ اسی میں اسلام کی سربلندی ممکن ہے..

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔