جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پروفیسر شہپر رسول کے اعزاز میں شاندار تقریب کا انعقاد

ڈاکٹر خالد مبشر

’’شہپر رسول کی شاعری کو کسی ازم کسی رجحان یا نظریے کا پابند قرار نہیں دیا جاسکتا۔ وہ شاعری کی آفاقی روایات کے امین ہیں۔ ان کی شاعری ہمیں میر و غالب کی یا د تو دلاتی ہے، لیکن وہ ان کے خوشہ چیں نہیں، بلکہ انہوں نے ان سے مستفیض ہوکر ایک نیا تخلیقی چراغ روشن کرتے ہوئے اپنا چہرہ اور اپنی آواز دونوں کو دریافت کر لیا ہے ۔ ‘‘

ان خیالات کا اظہار پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی نے ٹیگور ہال، دیار میر، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پروفیسر شہپر رسول کے اعزاز میں منعقد کیے گئے ’’ایک شام :ایک چہرے ایک آواز کے نام ‘‘پروگرام میں کیا۔ انہوں نے’’ شاعری کی آفاقی روایات کا امین شہپر رسول ‘‘کے عنوان سے وقیع اور پر مغز مقالہ پیش کرتے ہوئے شہپر رسول کی شاعری کی داخلی ساخت، لفظیاتی نظام اور فکری ارتعاشات پر روشنی ڈالی۔

  پروفیسر شہپر رسول شاعری کی آفاقی روایات کے امین :پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی

پروگرام میں پروفیسر خالد محمود نے’’ قصہ شہپر رسول کا‘‘ کے عنوان سے خاکہ پیش کیا۔ اس خاکے میں نہ صرف شہپر رسول کا چہرہ، سراپااور شخصیت کا نہایت شگفتہ اسلوب میں احاطہ کیا گیا ہے بلکہ اس میں شعبہ اردوکی پوری ادبی اور تہذیبی فضا متحرک تصویر بن گئی ہے۔ پروفیسر وہاج الدین علوی نے صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کے شہپر رسول کے یہا ں وسیع المشربی کی خصوصیت بہت اہم ہے اور ان کا دائرہ بہت پھیلا ہو ا ہے۔ اس کے ڈانڈے تصوف، انسان دوستی اور خلوص ورواداری سے جا ملتے ہیں۔

پروفیسر شہزاد انجم نے بڑی تعداد میں موجود مہمانوں کا استقبال کرتے ہوا کہا کہ شہپر رسول جتنے اچھے شاعر ہیں اتنے ہی اچھے انسان بھی ہیں۔ آج اس وسیع و عریض ہال میں نہ صر ف جامعہ بلکہ دیگر یونیورسٹیوں سے تشریف لائے سامعین کے جم غفیر سے بھی پروفیسر شہپر رسول کی مقبولیت کا انداز ہ ہوتا ہے۔ پروفیسر احمد محفوظ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں ثروت مند علمی، ادبی اور تہذیبی ماحول کے فروغ میں طلبا اور اساتذہ کے ساتھ پروفیسر شہپر رسول کا اہم کردار ہے۔ اس موقع پر صاحب ِاعزاز پروفیسر شہپر رسول نے سامعین کو اپنے تازہ کلا م سے نوازا۔

شہپر رسول تصوف، وسیع المشربی اور انسانی اقدار کے مغنی :پروفیسر وہاج الدین علوی

یہ جلسہ اس وقت اور زیادہ یاد گار اور خوشگوار ہوگیا جب استاذ ذیشان ضمیر نے اپنے مسحور کن ساز اورآواز کے ساتھ پروفیسر شہپررسول کی ایک خوبصورت غزل پیش کی۔

پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر خالد مبشر نے انجام دیے، اس موقع پر انہوں نے شہپر رسول کی شان میں ایک نظم بھی پیش کی۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹرشاہ نواز فیا ض کی تلاوت سے ہوا۔ پروفیسر کوثر مظہری، ڈاکٹر سید تنویر حسین، تبسم حیات، ڈاکٹر ثاقب عمران اور اس اعزازی تقریب کے روح ورواں کنوینر ڈاکٹر عادل حیات نے گلدستے سے مہمانوں کا استقبال کیا۔

اس پروقار محفل میں پروفیسر ابن کنول، ڈاکٹر محمد کاظم، پروفیسر شہناز انجم، پروفیسر عبدالحلیم، انجم عثمانی، پروفیسر احمد حسن دانش، شمع افروز زیدی، رضوانہ شہپر، ڈاکٹر کلیم اصغر، ڈاکٹررحمان مصور، سہیل انجم، ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، ڈاکٹر خالد جاوید، ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر سرورالہدی، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر مہر فاطمہ، ڈاکٹر سمیع احمد، ڈاکٹر ابوالکلام عارف، ڈاکٹر شاداب تبسم، ڈاکٹر مقیم احمد، ڈاکٹر  ثاقب عمران، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، تبسم حیات، ڈاکٹر راشدہ رحمن، ڈاکٹر نوشین حسن، خطیب الرحمن، ابصاراوردانش کے علاوہ ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعدا د موجود تھی۔

تبصرے بند ہیں۔