جام غم کا پی کے جو لہر  اے ہے

دانش اقبال

جام غم کا پی کے جو لہر  اے ہے

زیست کا ہر راز وہ  پا جائے ہے

یا د ماضی جب کھبی آ جائے ہے

خون کے آنسو مجھے رُلوائے ہے

جب  بھی بر فیلی ہوا یادآئے ہے

تن بدن میں آگ سی لگ جائے ہے

خود نہ سمجھا ہو جو اپنے آپکو

وہ کسی کو کیا بھلا سمجھائے ہے

آئینے کے سامنے وہ خوب رُو

عکس اپنا دیکھ کر شر مائے ہے

دیکھ دانش یہ میری  بے کسی

ہر مسرت مجھ سے کترا جائے ہے

تبصرے بند ہیں۔