جب ادائے حسن میں ظالم ادائیں آگئیں

افتخار راغبؔ

جب ادائے حسن میں ظالم ادائیں آگئیں

اِس دلِ بے تاب کے سر پر بلائیں آگئیں

دل جلاتی اور کرتی سائیں سائیں آگئیں

پھر تمھاری یاد کی پاگل ہوائیں آگئیں

دل ہی دل میں کوئی دل سے یاد کرتا ہے مجھے

دل سے دل تک دل دھڑکنے کی صدائیں آگئیں

پھر خطا مجھ سے ہوئی، پھر بھولنا چاہا تجھے

پھر تری یادیں مجھے دینے سزائیں آگئیں

خوف و دہشت ہے عیاں ان کے ہراِک انداز سے

زد پہ کس شہباز کی یہ فاختائیں آگئیں

کون ہے جو چاہتا ہے مجھ کو راغبؔ اِس قدر

ہر بلا کو ٹالنے کس کی دعائیں آگئیں

تبصرے بند ہیں۔