مجاہد ہادؔی ایلولوی
جب بھی ظالم کا کہیں دستِ ستم اٹھتا ہے
تو خلاف اس کے ہمارا ہی قلم اٹھتا ہے
…
جانے کیوں لوگ اسی کو ہے سمجھتے دشمن
جو بھی دل میں لئے انسانوں کا غم اٹھتا ہے
…
ظالموں سے ہے کیوں غافل یہ عدالت اپنی
ہے وہ غافل تبھی تو ظلم و ستم اٹھتا ہے
…
باتیں تو کرتے ہی رہتے ہیں ہمارے حاکم
دیکھنا یہ ہے کہ کب دستِ کرم اٹھتا ہے
…
زخم کھائیں گے تبھی ہوں گا انہیں بھی احساس
زخم دینے سے کہاں درد و الم اٹھتا ہے
…
ذرہ ذرہ مجھے دیتا ہے دعائیں ہادؔی
جب بھی مقتل کی طرف میرا قدم اٹھتا ہے
تبصرے بند ہیں۔