جب دال نہیں گلی تو کھچڑی بیچنے لگے!

رويش کمار

 جب دال نہیں گلی تو کھچڑی فروخت لگے. کھچڑی بے روزگاروں کا کھانا پہلے سے ہے۔ نوکری مل نہیں رہی ہے تو ظاہر ہے کھچڑی زیادہ بن رہی ہوگی. روز کوستے ہوئے بے روزگار کھا رہے ہوں گے تو بڑی چالاکی سے اسے قومی کھانا بنانے کے مسئلے سے جوڑا جا رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کو جھانسہ دیا جا سکے کہ انہیں جو کھانا، کھانے کے قابل بنا دیا گیا ہے وہ نیشنل اپرٹیس کا ہے. قومی اہمیت کا، بھلے ہی ان کے روزگار کا سوال قومی اہمیت کا نہ رہے.

دہی چوڑا اور ستتو پیاز غریبوں کے کھانے رہا ہے. جسے ملک کی غریبی کا پتہ نہیں وہی کھچڑی کی بات کرتا ہے. دال کا ریٹ بتاؤ، مٹر اور گھی کا بتاؤ. کھچڑی گیس پر بنے گی یا بیربل کے باپ کے یہاں بن کر آئے گی. کام کی بات پر بحث نہیں ہے، جسے دیکھو یہی سب فالتو ٹاپک پر تبصرہ کر کے دن کاٹ رہا ہے. یہی سب بکواس ٹاپک لے آو اور اینكروں کو بھڑا دو.

نوجوانو! آپ کی جوانی کا ستیا ناس ہو رہا ہے. سمجھو اس بات کو. اسکول سے لے کر کالج تک میں پڑھائی گئی گزری ہے، فیس کے نام پر آپ لٹ رہے ہیں. آپ کو اب کھچڑی کو نیشنل کھانا کروانے  کی تشہیر میں لگایا جا رہا ہے. مجھے نہیں پتہ کہ یہ بات کہاں سے آئی ہے، جہاں سے آئی ہے، کیا وہاں سے روزگار کی بھی بات آئی ہے؟

کھچڑی کی بات کر بے روزگاروں کے کھانے کا مذاق اڑایا جا رہا ہے. جو لوگ روزگار کا سوال اٹھا رہے ہیں، انہیں بتایا جا رہا ہے، دیکھو جو بے روزگار کھا رہے ہیں، ہم اس کی مذاق اڑا رہے ہیں۔ پھر بھی یہ لوگ ہمارا گانا گا رہے ہیں. لوگ کھچڑی کھچڑی کر رہے ہیں. روزگار روزگار نہیں گائیں گے. اتنی بیدردی کہاں سے آتی ہے بھائیو! جو کھانا ہے، کھاؤ نہ. تہواری کھانا ہے کھچڑی، مگر بنیادی طور پر  یہ کھانا تو بے روزگاروں کا ہی ہے نہ.

مترجم: محمد اسعد فلاحی

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔